غزہ کے قتل عام میں گوگل اور آمازون کی اسرائیل کی خفیہ مدد
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق،دو بڑے بین الاقوامی میڈیا اداروں، برطانوی روزنامہ گارڈین اور اسرائیلی-فلسطینی میگزین پلاس 972 کی مشترکہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ گوگل اور آمازون نے اسرائیل کے ساتھ ایک خفیہ اور سخت کنٹرول والے معاہدے کے تحت کام کیا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ میں فوجی کارروائیوں میں مدد ملی۔
یہ معاہدہ پروجیکٹ نیمبوس کے نام سے 2021 میں طے پایا اور اس کی مالیت تقریباً 1.2 ارب ڈالر ہے۔ اس منصوبے کے تحت گوگل اور آمازون نے اسرائیل کو اعلیٰ درجے کی کلاؤڈ سروسز اور مصنوعی ذہانت کی سہولتیں فراہم کیں۔
معاہدے کے مطابق گوگل اور آمازون اسرائیل کے استعمال پر پابندی عائد نہیں کر سکتے، حتی کہ اگر یہ کمپنیوں کی اپنی پالیسی یا قوانین کے خلاف ہو۔
اگر کسی غیرملکی عدالت نے اسرائیل کے ڈیٹا کی فراہمی کا حکم دیا، تو کمپنیوں کو فوری اور خفیہ طور پر اسرائیل کو اطلاع دینا ہوگی، جس سے قانونی ذمہ داری کو ٹال کر اسرائیل کو پیشگی جواب دینے کا موقع ملتا ہے۔
اسرائیل نے اس عمل کو چشمک زنی کا نام دیا، جس کے ذریعے خفیہ مالی پیغامات اسرائیل کو بھیجے جاتے ہیں، تاکہ بین الاقوامی عدالتوں کی مداخلت کو محدود کیا جا سکے۔
تحقیق کے مطابق، گوگل اور آمازون کی خدمات نے اسرائیل کی فوج کوہدف بنانے،فضائی حملے،جاسوسی اور نگرانی میں مدد فراہم کی۔اسرائیلی کمانڈر کے مطابق، یہ کلاؤڈ اور AI خدمات نے غزہ میں فوجی کارروائیوں کی کارکردگی کو بہت بڑھا دیا۔
گوگل اور آمازون نے ابھی تک ملازمین یا سرمایہ کاروں کے تحفظات پر واضح جواب نہیں دیا، البتہ گوگل کا دعویٰ ہے کہ وہ کسی غیر قانونی سرگرمی میں شامل نہیں ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ یہ انکشافات ٹیکنالوجی اور انسانی حقوق کے درمیان اخلاقی تنازعات کو اجاگر کرتے ہیں اور مستقبل میں بڑی کمپنیوں پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں کہ وہ حکومتوں کے ساتھ اس طرح کے معاہدے محدود کریں۔
آپ کا تبصرہ