ضرورت پڑنے پر افغانستان کی سرزمین کے اندر کارروائی کریں گے:پاکستانی وزیر دفاع
اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی گئی یا حملہ ہوا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، اور اگر ضرورت پیش آئی تو افغانستان کی سرزمین کے اندر تک کارروائی کی جائے گی۔
جمعرات کی صبح اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوئی تو ہم خاموش نہیں رہیں گے، ہم جواب دیں گے۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ترکی کے شہر استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق پاکستانی وفد واپسی کے لیے تیار تھا مگر ترک میزبانوں کی درخواست پر قیام میں توسیع کی گئی ہے، کیونکہ افغان وفد نے اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ مذاکرات کی ناکامی میں بھارت کا کردار ہے، اور کہا کہ طالبان کی ٹیم نے "غیر سنجیدہ رویہ" اختیار کیا۔ ان کے بقول، "طالبان ہمارے بیشتر مطالبات مانتے ہیں مگر وہ کوئی تحریری ضمانت دینے پر آمادہ نہیں۔
دوسری جانب، پاکستان کے وزیرِ اطلاعات نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ مذاکرات کسی عملی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے، اور حکومت پاکستان اپنی عوام کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھائے گی۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو پاک–افغان سرحد پر ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، اور صورتِ حال میں کسی ممکنہ بگاڑ کے خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے مذاکرات کی ناکامی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ استنبول مذاکرات، دوحہ میں ہونے والے مذاکرات کے بعد دوسرا بڑا دور تھا، جس میں دونوں ممالک نے حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بعد جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
پاکستان نے افغانستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گرد گروہوں، خصوصاً تحریک طالبان پاکستان (TTP) کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرے، جبکہ کابل اس بات پر زور دے رہا ہے کہ اسلام آباد براہِ راست پاکستانی طالبان سے مذاکرات کرے تاہم پاکستانی وفد نے واضح کیا کہ "پاکستان دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں کرتا" اور کابل کو دہشت گردی کے خاتمے کے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ