29 اکتوبر 2025 - 17:59
قابض اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں سے ریڈکراس کی ملاقاتوں پر پابندی عائد کر دی

قابض اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے نمائندوں کی فلسطینی اسیران سے ملاقاتوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، قابض اسرائیل کے وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے اعلان کیا ہے کہ بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے نمائندوں کی فلسطینی اسیران سے ملاقاتوں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ یہ اقدام اس نام نہاد قانون کے تحت کیا گیا ہے جو قابض اسرائیل نے مبینہ طور پر "غیر قانونی جنگجوؤں” کے لیے وضع کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صہیونی حکومت کے کئی انتہاپسند عہدیداران فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کا قانون منظور کرانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ اسے باضابطہ طور پر کنیسٹ سے منظور کیا جا سکے۔

کاٹز نے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں یہ بے بنیاد دعویٰ کیا کہ ریڈکراس کے وفود کی جانب سے فلسطینی اسیران سے ملاقاتیں "ریاست کی سکیورٹی کے لیے سنگین خطرہ” ہیں۔ اس نے اپنی درندگی پر پردہ ڈالنے کے لیے مزید دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ حماس کی سیاسی قیادت میں کسی کو بھی "محفوظ نہیں سمجھنا چاہیے، نہ ان لوگوں کو جو وردی پہنتے ہیں اور نہ ان کو جو زیر زمین پناہ گاہوں میں چھپے ہیں”۔ یہ دھمکی حماس کی بیرون ملک قیادت کے خلاف دی گئی تھی۔

کاٹز نے مزید کہا کہ "جو بھی ہاتھ کسی اسرائیلی فوجی کی طرف بڑھے گا اسے کاٹ دیا جائے گا۔ فوج کو واضح ہدایات دی جا چکی ہیں کہ وہ حماس کے ہر ہدف کے خلاف سخت کارروائی کرے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔”

دوسری جانب منگل کی شام سے قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں پر وحشیانہ فضائی حملے کیے جن میں 12 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے جن میں 35 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ درجنوں افراد شدید زخمی ہوئے۔ بعدازاں آج صبح دس بجے قابض اسرائیلی حکام نے سیاسی سطح کی ہدایات کے بعد نام نہاد "فائر بندی” دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔

یہ حملے اس وقت تیز کیے گئے جب قابض اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ رفح میں، جو مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں ہے، ایک اسرائیلی فوجی ایک نامعلوم نشانے باز کی گولی سے مارا گیا ہے۔ تاہم فلسطینی مزاحمت نے اس واقعے سے کسی بھی تعلق کی سختی سے تردید کی ہے۔

کاتس کا یہ اعلان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کنیسٹ آئندہ ہفتے فلسطینی اسیران کے لیے سزائے موت کے بل پر ووٹنگ کرنے والا ہے۔ یہ بل قابض اسرائیل کی حکومت میں شامل انتہاپسند وزیر برائے قومی سلامتی ایتمار بن گویر کی جانب سے پیش کیا گیا تھا جس نے دھمکی دی تھی کہ اگر یہ قانون منظور نہ ہوا تو وہ حکومتی اتحاد کی قانون سازی کی حمایت روک دے گا۔ حکمران اتحاد کے سربراہ اوفر کاتس کے دفتر نے دو روز قبل پیر کے روز اعلان کیا تھا کہ آئندہ ہفتے کنیسٹ میں اس قانون پر بحث کے بعد ووٹنگ ہو گی۔

قابض اسرائیلی افواج نے پہلے ہی فلسطینی اسیران اور ان کے اہل خانہ کی ملاقاتوں پر مکمل پابندی لگا رکھی ہے۔ قیدیوں کو اپنے وکلاء سے رابطے کی اجازت بھی دو برس سے نہیں دی گئی۔ صہیونی جیل انتظامیہ نے ان پر بے مثال سزائیں عائد کر رکھی ہیں، ان کے بنیادی حقوق اور ضروری اشیاء چھین لی گئی ہیں اور انہیں روزانہ کی بنیاد پر تشدد اور اذیت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha