اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کی رپورٹ کے مطابق، انڈین یونین مسلم لیگ (IUML) کے قومی جنرل سیکریٹری پی کے کنھالیکٹی نے کوچی کے ایک اسکول میں آٹھویں جماعت کی طالبہ کو حجاب پہننے پر کلاس میں داخل ہونے سے روکنے کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل بھارت کی سیکولر سوچ اور آئینی اصولوں کے منافی ہے۔
یہ تنازعہ اُس وقت شروع ہوا جب سینٹ ریٹا اسکول، پَلوروتھی (کوچی) کی ایک طالبہ کو ادارے کے یونیفارم ضابطے کا حوالہ دے کر حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں بیٹھنے سے روک دیا گیا۔
پی کے کنھالیکٹی نے اے این آئی سے گفتگو میں کہا یہ کیرالہ میں ہونے والی کوئی عام بات نہیں۔ یہ مکمل طور پر ہمارے سیکولر نظریے کے خلاف ہے۔ ایک بچی کو صرف اپنے لباس کی وجہ سے تعلیم روکنی پڑی، جو انتہائی افسوسناک ہے۔
دوسری جانب، کیرالہ کے وزیر تعلیم وی شیوانکٹّی نے اس معاملے پر کہا کہ بچوں کے آئینی اور جمہوری حقوق کو کسی صورت میں پامال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ لباس پہننا ہر شہری کا بنیادی حق ہے اور معاملے کو اسکول کی سطح پر افہام و تفہیم سے حل کیا جانا چاہیے۔
شیوانکٹّی نے بتایا کہ حکومت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ارناکلم کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو ذمہ داری سونپی تھی، جن کی رپورٹ میں اسکول انتظامیہ کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ اس بنیاد پر حکومت نے اسکول کے لیے مخصوص ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔
دوسری طرف، اسکول کی پرنسپل سسٹر ہیلینا البی نے کہا کہ اگر طالبہ کے والدین اسکول کے قوانین پر عمل کرنے پر راضی ہوں تو بچی کو واپس اسکول میں خوش آمدید کہا جائے گا۔طالبہ کے والدین نے تنازعہ بڑھنے سے بچنے کے لیے اپنی بیٹی کو دوسرے تعلیمی ادارے میں منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دریں اثنا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ریاستی سیکریٹری ایم وی گووندن نے کانگریس اور ایس ڈی پی آئی پر الزام لگایا کہ وہ اس مسئلے کو سیاسی اور مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض عناصر اس معاملے کو فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
کیرالہ میں مختلف سیاسی و سماجی حلقوں نے اس واقعے کو غیر آئینی، امتیازی اور سیکولر اصولوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس پر فوری اصلاحی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ