بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || پیرس، آزادی اور جدیدیت کا شہر جس کے کیفے، موچی پتھر کی سڑکیں (Cobblestone streets) اور تاریخی عمارتیں ہر سیاح کو مسحور کرتی ہیں، حجاب پہننے والی مسلم خواتین کے لئے ایک مختلف چیلنج ہے۔ متجسس نظر، ناپسندیدہ سوالات اور بعض اوقات منفی بات چیت ان کی روزمرہ کی زندگی کا معمول ہوتی ہے۔
تاہم، کچھ خواتین، شعوری طور پر حجاب کا انتخاب کر کے یہ ثابت کرتی ہیں کہ ایک سخت گیر شہر میں ـ بھی ـ شناخت، خوبصورتی اور ذاتی آزادی کو برقرار رکھنا ممکن ہے۔ 24 سالہ مراکشی لڑکی فردوس اس تجربے کی زندہ مثال ہیں۔
وہ رنگ برنگے اور ـ پودینے کے سبز رنگ سے لے کر ہلکے کریمی سے لے کر گہرے نیلے رنگ تک کے ـ خوشنما اسکارفوں میں، شہر کے کیفوں اور فٹ پاتھوں پر نظر آتی ہیں اور ثابت کرتی ہیں کہ حجاب آزادی، شناخت و تشخص اور طرز زندگی کا ایک اظہار ہو سکتا ہے۔

وہ کہتی ہیں، "پیرس میں جب میں اسکارف پہنتی ہوں تو لوگ مجھے مختلف انداز سے دیکھتے ہیں۔ "کبھی کبھی وہ خوش ہوتے ہیں اور میرے ساتھ تصویریں کھنچواتے ہیں، اور کبھی وہ صرف پہناوے کی وجہ سے مجھے تباہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"
فردوس کے ساتھ میری کہانی عمرہ کی زیارت سے شروع ہوتی ہے۔ مسجد نبوی کے صحن میں، میں اس کے سکون اور مسکراہٹ سے مسحور ہو گئی؛ بولیں: "میں مراکش سے آئی ہوں، لیکن میں فرانس میں رہتی ہوں۔ مغرب میں زندگی کا تجربہ، ایک مختلف تجربہ ہے۔"
حجاز سے واپسی کے بعد، ہم نے آن لائن بات چیت جاری رکھی۔ یونیورسٹی، سڑکوں، روزمرہ کی زندگی اور زچگی سے، ان کی تصاویر اور پوسٹوں میں ایک مسلمان عورت کی تصویر دکھائی دیتی ہے جو حجاب کے ساتھ اپنی شناخت اور خوبصورتی کی حفاظت کرتی ہے۔
فردوس حجاب کو مسلط کردہ یا محدود کنندہ کے طور پر نہیں دیکھتیں۔ وہ اسے اپنی شناخت اور ذاتی امن کو برقرار رکھنے کا وسیلہ سمجھتی ہیں۔ وہ اعتماد سے کہتی ہیں: "جب میں اسکارف پہنتی ہوں تو لڑکیاں میرے پاس آتی ہیں اور کہتی ہیں: میں بھی ایسا ہی بننا چاہتی ہوں۔ اس وقت مجھے احساس ہوتا ہے کہ میری پسند نے نہ صرف مجھے بلکہ دوسروں کو بھی متاثر کیا ہے۔"
وہ کہتی ہیں: "پیرس میں حجاب کے ساتھ رہنا آسان نہیں ہے۔ کبھی متجسس، کبھی تنقیدی اور منفی رویے، حقیقت کا حصہ ہیں۔ "سب وے پر یا کلاس روم میں، کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ مجھے یہ بتانا ہے کہ میں ہیڈ اسکارف کیوں پہنتی ہوں۔ لیکن یہ شعوری انتخاب مجھے مضبوط بناتا ہے۔"

مغرب میں حجاب ایک دوہرا تجربہ ہے۔ ایک طرف، سماجی دباؤ اور مسلط کردہ معیارات، اور دوسری طرف، طاقت، آزادی، اور ذاتی شناخت و تشخص جس کو حجاب سے تقویت ملتی ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ جو خواتین شعوری طور پر حجاب پہنتی ہیں ان میں زیادہ خود اعتمادی، سماجی تعلق اور خود داری کا احساس ہوتا ہے۔ ان کے لئے حجاب ایک اخلاقی اور ثقافتی ڈھال ہے اور اپنے اور اپنی ذاتی شناخت کے اظہار کا ایک موقع۔
لیکن فردوس اس سے آگے بڑھتی ہیں؛ وہ حجاب کی خوبصورتی بھی دکھانا چاہتی ہیں، نہ صرف مسلم خواتین کو بلکہ غیر مسلموں کو بھی۔ وہ وہ کہتی ہیں: "پیرس کی سڑکوں پر، جب وہ چمکدار اور خوش اسکارف پہنتی ہے، لوگ مسکراتے ہیں، تصویریں کھینچتے ہیں اور کبھی کبھی رنگوں اور انداز کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ "جب میں چمکدار رنگ پہنتی ہوں تو لوگ مسکراتے ہیں اور تصویریں کھینچتے ہیں۔ ان خوشگوار لمحات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حجاب خوشگوار اور پرکشش ہو سکتا ہے۔"
وہ ہیڈ اسکارف کے مختلف انداز اور رنگتوں کے ساتھ، بتانا چاہتی ہیں کہ آپ کو حجاب کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے اور اور آپ حجاب کے ذریعے متاثر کر سکتی ہیں۔ حجاب کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ آزادی و خودمختار، احترام اور خوبصورت طرز زندگی کی علامت ہے۔
فردوس کہتی ہیں: "اگر آپ کو لگتا ہے کہ حجاب ایک روک ہے تو دوبارہ سوچئے؛ حجاب کا مطلب ہے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا، اپنی شناخت و تشخص اور امن و سکون۔"
یونیورسٹی اور سماجی ماحول میں ان کی موجودگی حجاب کے شعوری انتخاب کی علامت ہے۔ ایسا انتخاب جو نہ جبری ہے اور نہ ہی روک۔ وہ سمجھتی ہیں کہ حجاب انفرادی شناخت اور معاشرے سے تعلق کے درمیان ایک پل بن سکتا ہے۔ جب نَو وارِد تارکِ وطن لڑکیاں فردوس کو دیکھتی ہیں تو وہ حجاب کے ساتھ اپنی زندگی کو معنی دینے میں دلچسپی لینا شروع کرتی ہیں۔
جو چیز فردوس کے تجربے کو ممتاز کرتی ہے وہ خوبصورتی، آگہی اور طاقت کا امتزاج ہے۔ حجاب اسے دباؤ اور چبھتی نظروں سے بچاتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ خوشی، رنگ اور پرجوش زندگی کا مظہر ہے جو حتیٰ کہ غیر مسلم خواتین کو بھی اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔ وہ ثابت کرکے دکھاتی ہیں کہ حجاب نہ صرف ایک روک اور ایک محدود کر دینے والی پابندی ہے بلکہ طرز زندگی اور ذاتی شناخت کا اعلان بھی ہے۔
فردوس کہتی ہیں: "ایک دن جب میں دریائے سن (Seine River) کے قریب ایک کیفے میں بیٹھی تھی تو ایک فرانسیسی خاتون نے تجسس آمیز لہجے میں آ کر سے پوچھا: "پ اس انداز کے حجاب کے ساتھ کیسے رہ سکتی ہیں جبکہ یہاں ہر کوئی مختلف انداز سے سوچتا ہے؟‘‘ میں نے کہا: "یہ ہیڈ اسکارف اور حجاب میرے لئے کوئی روک نہیں ہے بلکہ یہ میری شناخت اور خوشی کی حفاظت کا ایک ذریعہ ہیں۔"
این لحظه کوتاه، یکی از هزاران تجربهای است که نشان میدهد حجاب میتواند جذاب و الهامبخش حتی برای کسانی باشد که هرگز آن را تجربه نکردهاند.
یہ مختصر لمحہ ان ہزاروں تجربات میں سے ایک ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ حجاب ان لوگوں کے لئے بھی پرکشش اور متاثر کن ہو سکتا ہے جنہوں نے کبھی اس کا تجربہ نہیں کیا۔

مغرب میں زندگی اانتخاب، مختلف طرز زندگی اور سماجی دباؤ سے بھری پڑی ہے۔ ایسے ماحول میں حجاب اگر شعوری اور ذاتی انتخاب ہے تو آزادی، شناخت اور نسائی طاقت کی علامت بن جاتا ہے، نہ کہ زندگی کی راہ میں رکاوٹ۔
فردوس اپنے لباس، خوش فکری اور خود اعتمادی سے ثابت کرتی ہیں کہ آپ ایک سختگیر اور حجاب مخالف شہر میں بھی، اپنے تشخص اور شناخت کی حفاظت کر سکتے ہیں اور یہی نہیں بلکہ دوسروں کو بھی متاثر اور حجاب کی طرف مائل، کر سکتے ہیں۔
لیکن فردوس صرف اسلامی لباس اور رنگ برنگے اسکارف سے مطمئن نہیں ہوتيں۔ ایک ایسی جگہ جو خود کو آزادی کا گہوارہ سمجھتی ہے، وہ یہ دکھانے اور ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ خوبصورت بھی ہو سکتا ہے، جدید بھی اور پرکشش بھی۔ کہتی ہیں: "میں یہ دکھانا چاہتی ہوں کہ حجاب پہننے کا مطلب محدود ہونا نہیں ہے۔" آپ مکمل ڈھانپنے والا سجیلا، آراستہ پیراستہ اور رنگ برنگے لباس پہن کر خود سے پیار بھی کر سکتے ہیں اور دوسروں کو متاثر بھی کر سکتے ہیں۔"
بہت سی نوجوان لڑکیاں اور خواتین جو انہیں سڑک پر یا سوشل میڈیا پر دیکھتی ہیں وہ متاثر اور اس کے طرز زندگی کا تجربہ کرنے اور حجاب کو ایک شعوری انتخاب بنانے کی طرف راغب ہوجاتی ہیں۔
فردوس کہتی ہیں: "حجاب کا مطلب ہے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا، اپنی شناخت اور طاقت کا اظہار؛ یہاں تک کہ مغرب میں، ایک ایسے شہر جو کبھی سختگیری کرتا ہے، یہ انتخاب مجھے آزاد کرتا ہے۔"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: مریم سادات آجودانی
ترجمہ: ابو فروہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ