13 جنوری 2025 - 23:15
غزہ پر بمباری اور لاس اینجلس میں قیامت خیز آگ / پوری آبادی کے انخلا کی تیاریاں! + ویڈیوز

بے شک ہم مسلمان کسی پر بھی اتری ہوئی مصیبت پر خوش نہیں ہؤا کرتے اور جہاں تک امریکہ میں آتشزدگی کا تعلق ہے تو امریکی عوام کو اگر مدد کی ضرورت ہو اور ہم مدد کر سکیں تو مدد کے لئے بھی تیار ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی ریاست اور حکومت نے نہ صرف دنیا کو یرغمال بنا رکھا ہے بلکہ امریکی عوام بھی اس کے یرغمالی ہیں؛ چنانچہ دنیا میں چند یورپی اور عرب ممالک کے سربراہان کے سوا کوئی بھی نہیں ہے جو شیطانی امریکی طاقت کی خدا کے ہاتھوں تذلیل و تخفیف و تحقیر پر ناراض ہو۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا |

فلسطین، لبنان، شام، یمن، عراق اور افغانستان پر امریکی مظالم کا سلسلہ اسی وقت بھی جاری ہے، وہ شاید نہیں سمجھتے تھے کہ قادر متعال آج بھی قادر مطلق ہے اور آج بھی مظلوموں کے خون کا حساب لیتا ہے۔ لاس اینجلس میں انسانی جانوں کے ضیاع پر کوئی مسلمان بھی خوش نہیں ہوتا مگر بڑے شیطان کی تذلیل سب کی تمنا ہے، جنوبی امریکہ سے مشرقی ایشیا تک۔۔ یہی نہیں بلکہ امریکی خود بھی یہی سمجھتے ہیں کہ لاس اینجلس کی قیامت خیز آتشزدگی، جو اب تک 200 ارب ڈالر سے زیادہ مالی نقصانات کا سبب بنا ہؤا ہے، کا غزہ پر  بہیمانہ بمباریوں سے براہ راست تعلق ہے۔

ذیل میں دو ویڈیو کلپس پیش کئے جا رہے ہیں جس میں ایک خاتون نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے جو کچھ یوں ہے:

یہ آگ جو آپ دیکھ رہے ہیں، یہ ہمارے گھر سے سات میل دور ہے۔

میں یہاں آئی ہوں یہ کہنے کے لئے کہ ہم انسان ہی اس صورت حال کے ذمہ دار ہیں؛ ہم ذمہ دار ہیں۔

ہم ذمہ دار ہیں یہ فطرت (نیچر) کا کام نہیں ہے، یہ فطری نہیں ہے یہ انسانی ہاتھ کی بنائی ہوئی صورت حال ہے۔

یہ خود انسان کا کام ہے۔

(انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے) یہ غزہ ہے اور یہ لاس اینجلس ہے۔

یہ سب انسان کا کام ہے۔

ہم دنیا کی ہولناک ترین اشیاء کی تخلیق میں مصروف ہیں۔

ہم بدترین اعمال و افعال انجام دینے میں مصروف ہیں۔

اور پھر اگر ماحولیات کے سرگرم کارکن فنکارانہ کاوشوں پر رنگ انڈیل دیں تو ہمیں غصہ آتا ہے۔

کچھ لوگ ـ ان تنباہ کاریوں مقابلے میں ـ ماحولیات کے ان کارکنوں سے، زیادہ غضبناک ہوجاتے ہیں جو فن پاروں کو تباہ کر دیتے ہیں!

وہ ان المیوں (یعنی فن پاروں کی تباہی!) کا سد باب کرنے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ لیکن اس مقام (غزہ) پر 15 مہینوں سے مسلسل 2000 پونڈ وزنی بم پھینکنے کا براہ راست اثر یہاں (لاس اینجلس) کی آتشزدگیوں پر پڑتا ہے۔ یہ تمام چیزیں ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔

یہ وہ حقیقت ہے جسے طاقت کے پجاریوں نے معمولی واقعے کے طور پر پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ـ

ہمیں جاگنا پڑے گا۔

اس مسئلے پر توجہ دیجئے۔

وہ اربوں ڈالر خرج کرتے ہیں تاکہ [غزہ میں] ان اعمال کو سرانجام دیں۔

لیکن ان کے پاس اس صورت حال سے ہماری نجات کے لئے کوئی پیسہ نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

صورت حال یہ ہے کہ ایک طرف سے آگ بجھائے جانے کے دعوے کئے جا رہے ہیں اور کچھ امریکی حکام آتشزدگی کی صورت حال پر قابو پانے کو ناممکن سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دنیا میں آج تک آگ بجھانے کا ایسا کوئی نظام نہیں بنا ہے جو لاس اینجلس کی آگ بجھا سکے۔ اور کچھ حکام نے کہا ہے کہ اگلے دنوں میں اس آگ میں مزید شدت آئے گی اور لاس اینجلس کی پور سوا کروڑ آبادی کو یہاں سے نقل مکانی کے لئے تیار رہنا چاہئے۔

بہرکیف ویڈیو کلپس دیکھئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110