25 ستمبر 2025 - 14:27
صحرائے سینا میں مصر اور اسرائیل کے درمیان خاموش کشمکش

صحرائے سینا مصر اور اسرائیل کے درمیان دو مختلف تزویراتی حکمت عملیوں کے تصادم کا مرکز بن گیا ہے۔ قاہرہ اس خطے میں اپنی فوجی موجودگی کو مضبوط بنانا اپنی قومی سلامتی کے  لئے انتہائی ضروری سمجھتا ہے، جبکہ اسرائیل اس اقدام کو امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور خطے میں طاقت کے توازن کے  لئے خطرہ قرار دے رہا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صحرائے سینا دو تزویراتی حکمت عملیوں کے تصادم کا مرکز بن گیا ہے۔ ایک طرف، قاہرہ غزہ کی جنگ کے بعد اس خطے میں فوجی موجودگی کو مضبوط بنانا سلامتی کے خطرات اور اسمگلنگ سے نمٹنے کے  لئے انتہائی ضروری سمجھتا ہے۔ دوسری طرف، اسرائیل اس اقدام کو کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور خطے میں طاقت کے توازن کے  لئے خطرہ قرار دیتا ہے۔

یہ کشیدگی اس وقت اور بڑھ گئی ہے جب بحیرہ احمر میں جنگ کے اثرات اور سوئز کینل میں جہاز رانی میں کمی نے مصر پر معاشی دباؤ دو گنا کر دیا ہے۔ اگرچہ امریکہ مشترکہ فوجی مشق "شائننگ اسٹار" کے انعقاد کے ذریعے مصر کے ساتھ اپنے اتحاد کو برقرار رکھنے پر زور دے رہا ہے، لیکن اسرائیل ان پیغامات کو نظر انداز کرتے ہوئے سینا میں مصر کی فوجی تعیناتی کی مخالفت اور کیمپ ڈیوڈ معاہدوں کی پابندی کی ضرورت کے حوالے سے اپنے موقف پر اصرار کر رہا ہے۔

صحرائے سینا میں مصر اور اسرائیل کے درمیان خاموش کشمکش

سینا میں مصری فوج کی منتشر تعیناتی

امریکی جریدے 'ایکسیوس' کی رپورٹس کے پس منظر میں، نیتن یاہو کی واشنگٹن سے قاہرہ پر دباؤ ڈالنے کی درخواست نے دونوں فریقوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے پردہ اٹھایا ہے۔ اس جریدے کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات میں سینا میں مصری فوجی اقدامات کی فہرست پیش کی ہے اور اسے کمپ ڈیوڈ امن معاہدے کی شقوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

اس اقدام کے جواب میں، قاہرہ نے ایک سرکاری بیان جاری کرکے سینا میں اپنی فوجوں کی تعیناتی کی تصدیق کی ہے۔ اس بیان میں زور دیا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے اور یہ اسرائیلی فریق کے ساتھ مکمل ہم آہنگی سے کیا گیا ہے۔

تاہم، تل ابیب نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینا میں مصری فوجوں کی تعیناتی کا حجم دوطرفہ مفاہمتی یادداشتوں میں طے شدہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔

صحرائے سینا میں مصر اور اسرائیل کے درمیان خاموش کشمکش

جزیرہ نمائے سینا کے علاقوں کی تقسیم

کیمپ ڈیوڈ امن معاہدے کے سیکیورٹی ضمیمے کے مطابق، جزیرہ نمائے سینا کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:

• زون A: سوئز کینال کے قریب، جہاں ایک ڈویژن کی تعیناتی کی پابندی ہے۔

• زون B: جہاں بارڈر گارڈز اور ہلکے اسلحے کی اجازت ہے۔

• زون C: ایک بفر زون اور غیر فوجی علاقہ، جہاں صرف انفرادی اسلحے والے پولیس اہلکاروں کو موجودگی کی اجازت ہے۔

ایک نئی پیشرفت میں، مصر نے 2024 کے آغاز سے رفح، شیخ زوید اور شمال مشرقی سینا کے علاقوں میں اپنی تیاریوں اور سازوسامان کی سطح بڑھا دی ہے۔ قاہرہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات اسمگلنگ کے راستوں کو بند کرنے، دہشت گردی سے نمٹنے اور غزہ پٹی سے فلسطینی پناہ گزینوں کے سینا میں داخلے کو روکنے کے مقصد سے کیے گئے ہیں۔

تاہم، رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ  رفح میں اسرائیل کی فوجی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ہی سینا میں مصری فوجی موجودگی کی تقویت کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں آرمڈ یونٹس اور بکتر بند گاڑیوں میں اضافہ شامل تھا۔ سیٹلائٹ تصاویر سے بھی پتہ چلتا ہے کہ مصری فوج غزہ پٹی کے ساتھ اپنی سرحد کے ساتھ ایک بفر زون بنا رہی ہے۔ سی این این کے مطابق، اس زون کی چوڑائی دو میل سے زیادہ ہے اور یہ رفح کے قریب ایک دیوار سے ساتھ ساتھ واقع ہے۔ اس کے علاوہ، روئٹرز نے مصری فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس علاقے میں تقریباً 40 ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

صحرائے سینا میں مصر اور اسرائیل کے درمیان خاموش کشمکش

اسرائیل کا موقف

اسرائیل سینا میں مصر کی فوجی نقل و حرکت پر سخت اعتراض کر رہا ہے اور اسے "انتہائی خطرناک" قرار دے رہا ہے۔ تل ابیب ان اقدامات کو تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے، کیونکہ اس کا ماننا ہے کہ مصر محض فوجی دستے تعینات نہیں کر رہا بلکہ ایسا بنیادی ڈھانچہ بھی تعمیر کر رہا ہے جو حملے کے  لئے استعمال ہو سکتا ہے۔

اسرائیلی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے چینل i12 کو دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ سینا میں مصر کی فوجی موجودگی کا جاری رہنا دونوں فریقوں کے درمیان تناؤ کا ایک بڑا سرچشمہ بن جائے گا۔ اگرچہ اس معاملے کو حل کرنے کے  لئے تل ابیب اور قاہرہ کے درمیان بات چیت ہوئی ہے، جو لاحاصل رہی ہے، جس کی وجہ سے اسرائیل نے واشنگٹن سے مدد مانگی ہے۔

دوسری طرف، اسرائیل کے سابق سفیر مصر ڈیوڈ گوورن نے ایک مضمون میں خبردار کیا ہے کہ مصر "زمینی حقائق بدل کر" سالوں سے کمپ ڈیوڈ معاہدے کے سیکیورٹی ضمیمے کو نظر انداز کر رہا ہے۔ اور یہ کہ غزہ میں حالیہ واقعات مصر کے  لئے ایک بہانہ بنے ہوئے ہیں تاکہ وہ سینا میں اپنی فوجی موجودگی کو غیر معمولی حد تک بڑھا سکے، جبکہ یہ مسئلہ مستقبل میں دونوں فریقوں کے درمیان تصادم کا باعث بن سکتا ہے۔

گوورن نے اپنے مضمون کے آخر میں لکھا ہے کہ ماضی کی ملاقاتوں میں مصری حکام نے انہیں بار بار بتایا تھا کہ سینا میں فوجی پابندیاں ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

صحرائے سینا میں مصر اور اسرائیل کے درمیان خاموش کشمکش

سفارتی کشیدگی

قاہرہ اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کشیدگیوں کے ایک سلسلے، بشمول سینا میں مصر کی فوجی موجودگی میں اضافے اور "عظیم تر اسرائیل" کے قیام کے سلسلے میں نیتن یاہو کے حالیہ بیانات، کے باعث ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔

اس سے پہلے، مصر نے بار بار غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو بے گھر کرکے سینا کی طرف دھکیلنے سے متعلق اسرائیلی عزائم کی سخت مخالفت کی ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور "نسلی صفائی" کا مصداق قرار دیا ہے۔

اسی تناظر میں، مصر کا تل ابیب میں اپنا نیا سفیر تعینات نہ کرنا تعلقات میں سرد مہری کی علامت کے طور پر، سیاسی مبصرین کی توجہ کا مرکز بنا ہے۔ اس اقدام کو تل ابیب کی پالیسیوں سے قاہرہ کے عدم اطمینان کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

صحرائے سینا میں مصر اور اسرائیل کے درمیان خاموش کشمکش

مصر اور اسرائیل کے تعلقات کا مستقبل

مصر مزید غزہ میں اسرائیلی جنگ اور اس ریاست کی علاقائی جارحیتوں کے ممکنہ نتائج سے اپنی تشویش نہیں چھپاتا؛ ایسے نتائج جو مصر کی قومی سلامتی اور یہاں تک کہ اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے مستقبل کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

مصر کے صدر "عبدالفتاح السیسی" نے دوحہ میں منعدہ عرب اور اسلامی ممالک کی سربراہی کانفرنس کے دوران خبردار کرتے ہوئے کہا: "اس وقت خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ نہ صرف نئے امن معاہدوں میں رکاوٹ ہے، بلکہ موجودہ معاہدوں کو بھی بے فائدہ اور بے وقعت بنا رہا ہے اور سب کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔"

مصر نے غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوجی موجودگی جاری رکھنے کی اسرائیلی تجویز کو بھی مسترد کر دیا ہے اور اسے جنگ سے پہلے کے سیکیورٹی معاہدوں سے متصادم قرار دیا ہے۔

قاہرہ میں سابق اسرائیلی سفیر ڈیوڈ گوورن (David Govrin) نے اسرائیل کے چینل i10 سے بات چیت میں السیسی کے حالیہ خطاب کا حوالہ دیا، جس میں مصر کے صدر نے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد پہلی بار سے اسرائیل کو "دشمن" کہا۔ گوورن کے خیال میں، یہ بیان غزہ کی جنگ اور 35 ارب ڈالر کے بڑے گیس معاہدے کے معطل ہونے سے مصر کے شدید غصے کی علامت ہے،

ڈیوڈ گوورن کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی دو سالہ جنگ اور فلسطینی مہاجرین کے سینا میں داخل ہونے کے حوالے سے مصر کے خدشات نے قاہرہ کو رفح میں اپنی فوجی موجودگی بڑھانے پر مجبور کیا ہے؛ یہ ایسا اقدام ہے جو جزیرہ نمائے سینا میں طاقت کے توازن میں مستقل تبدیلی کا تاریخی موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

صحرائے سینا میں مصر اور اسرائیل کے درمیان خاموش کشمکش

فوجی موجودگی میں اضافہ اور توسیع

قاہرہ میں سابق اسرائیلی سفیر ڈیوڈ گوورن نے خبردار کیا ہے کہ مصر سینا میں اپنی فوجی موجودگی جاری رکھ کر اسے ایک مستقل حقیقت بنا سکتا ہے اور ممکن ہے کہ وہ جنگ ختم ہونے کے بعد بھی اس خطے میں اپنی فوجیں برقرار رکھے۔

گوورن کا خیال ہے کہ اسرائیل سینا میں مصر کو پچھلی پابندیوں پر واپس لانے کے  لئے شام کے جنوب یا جنوبی لبنان کی طرح کثیر القومی فوجوں کی تعیناتی پر انحصار نہیں کر سکتا۔ کیونکہ مصری فوج شام اور لبنان کی فوجوں سے زیادہ طاقتور اور منظم ہے، اور یہ مسئلہ اسرائیل کے  لئے ایک سنگین چیلنج بن سکتا ہے۔

گوورن کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے بارے میں اسرائیل کے منصوبے، جس میں اس پر قبضہ کرنا اور اسے "مشرق وسطی کی ریویرا" بنانا شامل ہے، ممکنہ طور پر مصر کے ساتھ ایک نئے فوجی تصادم کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔

صحرائے سینا میں مصر اور اسرائیل کے درمیان خاموش کشمکش

مصر اور چین کا نیا باہمی تعاون

غزہ پر اسرائیلی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے، قاہرہ نے چین کے ساتھ ـ خاص طور پر دفاعی نظامات اور جزیرہ نمائے سینا میں مشترکہ فوجی مشقوں کے شعبے میں ـ  اپنے فوجی تعاون کو فروغ دیا ہے۔

ہفتہ نامہ "العرب" نے گذشتہ ہفتے مصری فوجی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ دی کہ علاقائی کشیدگی میں اضافے کے دوران، قاہرہ نے سینا میں اپنے فضائی دفاع کو چینی ساختہ HQ-9B نظام سے لیس کر دیا ہے۔

عبرانی اخبار "اسرائیل ہیوم" نے بھی اسرائیلی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے مصر اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون پر تل ابیب کی تشویش کا انکشاف کیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق، گذشتہ جولائی میں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں کے درمیان مذاکرات میں جدید ہتھیاروں کے معاہدے ـ بشمول جنگی بحری جہاز اور فضائی دفاعی نظام ـ کے سودے شامل تھے۔

اسی سلسلے میں، اسرائیل کے ریڈیو اور ٹیلی ویژن نے گذشتہ اپریل میں مصر اور چین کے درمیان پہلی مشترکہ فوجی مشق "تہذیب کے عقاب" کو اسرائیل کی سلامتی کے  لئے "خطرناک" قرار دیا تھا۔ مبصرین اس واقعے کو مصر کی فوجی پوزیشن میں اسٹریٹجک تبدیلی کی علامت سمجھتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ قاہرہ اور بیجنگ اس سے قبل کئی مشترکہ بحری مشقیں بھی منعقد کر چکے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بقلم: قبس زعفرانی

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha