16 ستمبر 2025 - 13:34
مآخذ: ابنا
اسرائیل کے اقتصادی زوال کے متعلق نیتن یاہو کے اعتراف سے اسرائیلی اسٹاک مارکیٹ میں زلزلے جیسے اثرات

اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے اقتصادی تنہائی اور خود کفالت کی ضرورت سے متعلق بیان نے اس کے بازار خاص طور پر اسٹاک مارکیٹ میں زلزلے کی مانند اثر ڈالا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق،اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے اقتصادی تنہائی اور خود کفالت کی ضرورت سے متعلق بیان نے اس کے بازار خاص طور پر اسٹاک مارکیٹ میں زلزلے کی مانند اثر ڈالا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو نے ایک پریس کانفرنس میں اسرائیل کی معاشی تنہائی کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک بند معیشت کی طرف بڑھنا ہوگا تاکہ عالمی تنہائی کے اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ اس کے فوراً بعد تل ابیب اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھنے میں آئی اور اہم انڈیکسز میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔

صہیونی میڈیاکالکالیست نے بازار کی صورتحال کو انتہائی خراب بتایا جہاںتل ابیب 125 انڈیکس میں ایک فیصد، تیل و گیس کے شعبے میں 2.2 فیصد، اور دفاعی صنعتوں کے حصص میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ مزید برآں، کچھ بڑے کمپنیوں جیسےالبت اورنکست ویژن کے حصے بھی شدید گرے۔

نیتن یاہو نے ایک اجلاس میں اعتراف کیا کہ اسرائیل سیاسی تنہائی کا شکار ہے اور اس صورتحال میں ممکن ہے کہ دفاعی صنعتیں بھی محاصرے میں آجائیں۔ ان کا یہ بیان سرمایہ کاروں کے لیے ایک سنگین وارننگ تھا کہ اسرائیل اقتصادی طور پر زوال کی راہ پر ہے۔

اقتصادی مسائل صرف اسٹاک مارکیٹ تک محدود نہیں رہے بلکہ دیگر شعبوں پر بھی منفی اثر پڑا، جیسےنیومد انرجی" اورآلما انفراسٹرکچر" کے حصص میں زبردست کمی۔ اس کے ساتھ ساتھبیزک" کی جانب سے ایک اہم خریداری کا معاہدہ منسوخ کرنا بھی مارکیٹ میں اعتماد کی کمی کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ بحران وقتی نہیں بلکہ عالمی تنہائی اور اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے اسرائیل کی معیشت پر دیرینہ دباؤ کا نتیجہ ہے۔ نیتن یاہو نے اس صورتحال کی ذمہ داری یورپی مسلم اقلیتوں پر ڈال کر کہا کہ انہوں نے اپنے حکمرانوں کو اسرائیل کے خلاف سخت اقدامات، پابندیاں اور اسلحہ درآمد پر مشکلات پیدا کرنے پر آمادہ کیا ہے۔

دوسری جانب ناقدین کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ حکومت کی ناکام پالیسیاں اور جنگ کی غلط انتظام کاری ہے جس کی وجہ سے اسرائیل عالمی سطح پر مزید تنہا ہوا ہے۔

اسرائیل کی ہائی ٹیک انڈسٹری نے بھی اس بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اقتصادی تنہائی ٹیکنالوجی اور دفاعی صلاحیتوں کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔

کالکالیست کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی معیشت کساد بازاری کی طرف گامزن ہے، جس میں بجٹ خسارہ 5 فیصد سے زائد، جی ڈی پی کی کمی، اور سرمایہ کاروں کا اعتماد ختم ہو رہا ہے۔

نیتن یاہو کی خود کفالت کی پالیسی کو ماہرین ناکافی اور حقیقت سے کترانے والا قدم قرار دے رہے ہیں، جس کے باعث اسرائیل طویل مدت کے لیے معاشی بحران اور دفاعی و تکنیکی شعبوں کی زوال کی جانب جا رہا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha