اہل بیت نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، موستار شہر کی نام نہاد "یہودی کونسل" کے تحت ایک تقریب منعقد کی گئی جس کی سربراہی صیہونی تاجر اور سرمایہ دار امیر گروس کبیری نے کی۔ اس تقریب میں صہیونی ریاست کے قیام کی 77ویں سالگرہ منائی گئی۔
تقریب میں بوسنیا کی کروشین سیاسی جماعتوں کے بعض نمائندے، جن میں بوریانا کریشتو (وزیرِاعظم کروشین وزارتی کونسل) بھی شامل تھیں، شریک ہوئے۔ اس موقع پر البانیہ میں تعینات صیہونی سفیر گالیت پلت نے بھی شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی ریاست عرصہ دراز سے بوسنیا ہرزگوینا میں سرمایہ کاری اور سیاسی تقریبات کے ذریعے اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم ملک کے اندر، خصوصاً مسلمان اور غیر مسلم بوسنیائی عوام کے درمیان، تل ابیب کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے صہیونی ریاست نے اپنے مقاصد کے لیے تندرو کروشین گروہوں کو آلہ کار بنایا ہے۔
یاد رہے کہ بوسنیا کی خانہ جنگی کے دوران انہی کروشین انتہا پسندوں نے "کروشین ڈیفنس کونسل" کے نام سے مسلح گروہ تشکیل دیا تھا جس نے مسلمانوں کے خلاف سنگین جرائم کیے۔ صرف ایک مثال 1993 کا آہمِیچی قتلِ عام ہے، جہاں 100 سے زائد مسلمان شہید اور 150 سے زیادہ گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا۔ ان مظالم میں ملوث کئی کروشین کمانڈروں کو بعد ازاں جنگی جرائم پر عدالتوں نے سزا سنائی۔
آپ کا تبصرہ