23 اگست 2025 - 15:37
ایرانی وزیر دفاع کا انتباہ: ہمارے پاس وہ ہتھیار موجود ہیں جو ابھی تک استعمال نہیں ہوئے

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے کہا ہے کہ حالیہ مسلط شدہ جنگ نے ایرانی دفاعی صنعت کے لئے مستقبل کا لائحہ عمل اور واضح روڈ میپ فراہم کر دیا ہے۔

اہل بیت (ع)  نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق،  وزیر دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ اس جنگ نے یہ آشکار کر دیا کہ کن محاذوں پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور آئندہ قومی دفاعی حکمتِ عملی انہی بنیادوں پر استوار کی جائے گی۔ ان کے مطابق ایران کو اس جنگ میں معمولی مشکلات کا سامنا نہیں تھا بلکہ یہ ایک ایسا معرکہ تھا جس کی پشت پر دنیا کی سب سے بڑی عسکری طاقت یعنی امریکہ کھڑا تھا اور مغربی و یورپی ممالک نے بھی صیہونی حکومت کو وسیع پیمانے پر عسکری و لوجسٹک امداد فراہم کی۔

بریگیڈیئر جنرل عزیز نصیر زادہ نے مزید کہا کہ اگر عالمی نقشے پر نگاہ ڈالی جائے تو اسلامی جمہوریہ ایران ایک نہایت اہم جغرافیائی مقام پر واقع ہے، جو مشرق اور مغرب کے درمیان سنگم ہے۔ یہی مقام، تیل و گیس سمیت قدرتی وسائل کی فراوانی اور ایران کی مزاحمتی پالیسیوں کے باعث ہمیشہ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی سازشوں اور خطرات کی زد میں رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں صیہونی حکومت دراصل امریکی منصوبوں کو آگے بڑھا رہی ہے اور مغرب اس حقیقت کو برداشت نہیں کر سکتا کہ ایران اپنے نظریاتی اور انقلابی تشخص کے ساتھ ان کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اسلامی جمہوریہ کو اپنے لئے مستقل خطرہ تصور کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ ایران کی تمام توجہ صرف میزائل سازی تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہماری دفاعی ترجیحات کئی شعبوں پر محیط ہیں۔ اگر حالیہ بارہ روزہ جنگ خشکی اور سمندری میدانوں تک پھیلتی تو ایران دیگر جدید دفاعی وسائل بھی استعمال کرتا۔ ہمارے پاس تمام محاذوں کے لئے منصوبے موجود ہیں اور اس جنگ نے ہمیں نئی ترجیحات بھی فراہم کی ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ دشمن کو یہ جان لینا چاہیے کہ ایران کے پاس ایسے وسائل اور ہتھیار موجود ہیں جو اب تک استعمال نہیں ہوئے۔ ’’ہم نے حالیہ جنگ میں اپنے جدید ترین آلاتِ حرب استعمال نہیں کیے۔ جدید میزائل ان میں سے صرف ایک حصہ ہیں۔‘‘

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha