بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا - فارس کے مطابق، تہران کے میئر ڈاکٹر علیرضا زاکانی نے شہید جنرل محمد حسن محقق کی یاد میں منعقدہ تقریب میں کہا: دفاع مقدس کے مناظر میں شہید محقق کا کردار ہمیشہ فتح و کامیابی کے وعدوں، راہنمائیوں کے ساتھ اور فعالانہ کے ساتھ ہوتا تھا۔ انھوں نے اپنی بابرکت زندگی میں کبھی بھی اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی نہیں کی اور اپنا سارا وجود انقلاب اور اسلام کے لئے وقف کر دیا۔ آپریشن بیت المقدس 7 میں، جب وہ شدید زخمی ہوئے، تو اس واقعے کے بارے میں انھوں نے بعد میں خود ہی بتایا کہ 'کس طرح ان کی روح ان کے جسم سے جدا ہوئی'؛ ان کے ساتھیوں نے بھی بیان کیا کہ انہیں مردہ خانے منتقل کر دیا گیا تھا۔ لیکن خدا کے فضل سے معلوم ہؤا، کہ وہ زندہ ہیں اور انھوں نے ایک بار پھر اپنی زندگی کا سفر شروع کیا۔
تہران کے میئر ڈاکٹر علی رضا زاکانی کے زاکانی کے خطاب کے اہم نکات:
- دشمن کی ناکامی:
امریکہ کی تزویراتی شکست ناقابل تلافی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ نیٹو، امریکہ اور صہیونی ریاست کا اتحاد، جو کئی پرتوں والی حکمت عملی کے ذریعے اسلامی جمہوریہ ایران کو نقصان پہنچانا چاہتا تھا، ہر محاذ پر تزویراتی شکست سے دوچار ہوا۔ یہ شکست نہ صرف ناقابل ترمیم ہے بلکہ اس کی تلافی بھی ممکن نہیں ہے۔
- شہید محقق کی عظمت:
ہم شہید محمد حسن محقق کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، جو دفاع مقدس کے دوران ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں۔ شدید زخمی ہونے کے باوجود، ان کی روحانی قوت اور اللہ کی مدد سے وہ دوبارہ میدان عمل میں لوٹ آئے۔ ان کی قربانیاں آج بھی ملت ایران کے لیے مشعل راہ ہیں۔
- ملت ایران کی قربانیاں:
حالیہ معرکے میں فوجی کمانڈروں، سائنسدانوں، خواتین اور بچوں سمیت 1000 سے زائد شہداء ـ نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ دشمن کا خیال تھا کہ وہ ایران کے عسکری اور سائنسی ڈھانچے کو تباہ کر دے گا، لیکن ملک کے دفاعی نظام اور عوامی ہم آہنگی نے اسے ناکام بنایا۔
- دشمن کی سازشیں:
امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایران کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ابلاغیاتی مہم اور نفسیاتی جنگ اور سائبر حملوں (Cyberattacks) کے ذریعے سیکیورٹی فورسز اور حتیٰ کہ قومی رہنماؤں پر حملے کئے، لیکن ان کی ہر چال ناکام رہی۔ صہیونی ریاست کے حملے کے دوران امریکہ نے اپنے ملوث ہونے سے انکار کیا، جو ایک جھوٹ ثابت ہؤا۔
- امریکہ کی عالمی ناکامیاں:
امریکہ 1990 سے "نئے عالمی نظآم" (New World Order) کے نام پر دنیا پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، لیکن افغانستان، عراق، شام اور لبنان میں اس کی ناکامیوں نے اسے محور مقاومت کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا گیا۔ اب وہ براہ راست ایران اور اس کے اتحادیوں کو نشانہ بنا رہا ہے، لیکن اس بار بھی اسے شکست کا سامنا ہے۔
- مستقبل کے چیلنجز:
ان واقعات سے سبق سیکھ کر مستقبل کی راہ متعین کرنے کی ضرورت ہے۔ دشمن کی چالوں کے باوجود، ملت ایران، اس کی قیادت اور مسلح افواج کی ہوشیاری اور مزاحمت سے ثابت ہؤا کہ ایران کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔
- عالمی ردعمل:
امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شکست صرف ایران تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ پورے خطے میں ان کے اثر و رسوخ کے خاتمے کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
- ان تاریخی لمحات سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران کی عسکری، سائنسی اور اخلاقی طاقت دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنا سکتی ہے۔ اب ہمیں وہ ان تجربات سے فائدہ اٹھ کر اپنی خودمختاری اور ترقی کو مزید مستحکم کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ