بین الاقوامی خبر ایجنسی اہل بیت (ع) ـ ابنا ـ کے مطابق، معروف صحافی اور جیو نیوز کے میزبان حامد میر نے پاکستانی حکومت کے صدر آصف علی زرداری کے خلاف پروپیگنڈا اور ان کے عہدے سے ہٹائے جانے اور ان کا عہدہ آرمی چیف کو سونپے جانے کی افواہوں پر ردعمل کا ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اسرائیلی منصوبہ تھا جو موساد کی نگرانی میں اسلام آباد کی طاقت کے تین رکنی ادارے (زرداری-شہباز-منیر) کے کردار کو کو بدنام کرنے اور ان کی کردار کشی کرنے کے لئے بنایا گیا تھا، جو بے نقاب ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ زرداری نے اپنی پہلی صدارتی مدت (2008-2013) کے دوران پاکستان کو شام مخالف اتحاد میں شامل ہونے سے روکا اور چین کی مدد سے تہران اور ریاض کے درمیان مصالحت کرانے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے موساد نے پاکستان میں اندرونی انتشار پھیلانے اور اس صدر زرداری کی کردار کشی کرنے، کا منصوبہ بنایا۔
حامد میر نے مزید کہا کہ صہیونی ریاست کے ایران پر حملے کے بعد، اسلام آباد کی طاقت کا تین رکنی ادارہ (صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر) نے ایران کا اعلانیہ طور پر ساتھ دیا اور صہیونی حملے کے خلاف اپنے ہمسائے کا دفاع کیا، جس کے جواب میں موساد نے پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی نئی کوششیں شروع کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موساد کی سازش کے ساتھ ساتھ، کچھ غیر ملکی طاقتیں بھی پاکستان کی سیاسی-فوجی قیادت پر ایران کی حمایت سے پیچھے ہٹنے کے لئے دباؤ ڈال رہی تھیں، لیکن یہ کوششیں بھی ناکام رہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ حالیہ افواہیں ـ جن میں اسلام آباد میں اقتدار کے تین ستونوں درمیان اختلافات اور آرمی چیف کی طرف سے صدر پر استعفیٰ دینے اور جنرل سید عاصم منیر کو ان کی جگہ صدر بنانے کے لئے دباؤ کا ذکر ہے، ـ درحقیقت موساد کی نئی چال کی عکاسی کرتی ہیں۔ تاہم، پاکستانی حکومت نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس سازش کو ناکام بنایا اور عوام کو "دشمن جاسوسی ایجنسی" کی سازش سے آگاہ کر دیا۔
گذشتہ ہفتے پاکستان کے وزیر داخلہ سید محسن نقوی نے صدر مملکت سے استعفیٰ کے مطالبے اور آرمی چیف کو ان کی جگہ تعینات کرنے کی حالیہ افواہوں کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے غیر ملکی جاسوسی اداروں سے منسلک اور غلط معلومات پھیلانے والے عناصر کو سختی سے خبردار کیا۔
انہوں نے کہا: "ہم ان اس جعلی بیانیے میں ملوث افراد سے کہتے ہیں کہ تم غیرملکی دشمن کے تعاون سے جو کرنا چاہو، کرو، ہم بھی پاکستان کو مضبوط بنانے کے لئے جو کچھ بھی ضروری ہوگا، وہ ضرور کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ