ابنا: کل راولپنڈی میں امام بارگاہ میں آکر ایک تکفیری دیوبندی خود کش بمبار اپنے نفرت کی آگ میں جلتا ہوا پھٹ گیا، تو کیا امام بارگاہ بھی چاند پر لے جائیں؟بجائے اس کے کہ خود کش بمباروں کو روکا جائے اور دہشت گردوں کو لگام دی جائے، یہ کالعدم جماعتوں کے حامی نام نہاد صحافی اہل تشیع اور اہل سنت مسلمانوں کو مشورے دیتے ہیں کہ میلاد کے جلوس اور عاشور و اربعین کے جلوس نہ نکالیں، خطرہ ہے۔تکفیری دیوبندی کالعدم سپاہ صحابہ، طالبان، لشکر جنگلی نے بازاروں، چوراہوں، مساجد، سکول، گرجا گھروں، امام بارگاہوں، درباروں، غرض ہر جگہ جہاں لوگ اجتماع کرتے ہیں حملہ کیا ہے اور شیعہ ،سنی بریلوی، معتدل دیوبندی، احمدی، عیسائی اور ہندو سب کو قتل کیا ہے، تو کیا پورا ملک بند کر دیں کیوں کہ خطرہ ہے؟اگر خطرہ ہے تو خطرے پر قابو کیوں نہیں پایا جاتا؟عباس ٹاون کراچی میں اہلِ تشیع کے گھروں میں بم لگایا گیا تو گھروں میں رہنا چھوڑ دیں؟وہ شیعہ ڈاکڑز، انجینرز، پروفیسرز، دانشور، شعراء، خطبا اور علما جنہیں کلینکس اور گھروں میں ٹارگٹ کیا جاتا ہے، کیا وہ بھی اپنا راستہ بدل لیں؟تکفیری عناصر سے تو یہی امید ہے کہ وہ اپنے بغض کے باعث نواسۂ رسول اللہ (ص) کی یاد مٹانا چاھتے ہیں لیکن یہ نام نہاد صحافی دانشور بھی ناسور ہیں جو ہمدرد اور مخلص بن کر ان تکفیری دہشت گردوں کی زبان بولتے ہیں۔سن لو دہشت گردو اور ان کے حامیو، نہ عاشورا و اربعین کے جلوس رکیں گے، نہ میلاد کے جلوس رکیں گے اور نہ ہی عزاداری رکے گی۔ اب پابندی لگے گی تو دہشت گردوں اور ان کے حامیوں اور سرپرستوں پر۔ کسی میں دم ہو تو حسینیت سے ٹکرا کردیکھ لے۔ جسے یزید نہ مٹا سکا اسے تم کیا مٹاو گے....؟
.......
/169