مسلمان ملکوں سے برطانیہ کا عناد اور دشمن زیادہ پرانی بات نہیں ہے ۔ دھونس دھمکی لالچ کی پالیسی اپنا کر دنیا کو اپنا محکوم بنانے والی سلطنت برطانیہ اگرچہ اب جغرافیائی لحاظ سے ایک چھوٹی سی مملکت تصور کی جاتی ہے لیکن لڑاؤ اور حکومت کروکی، اس کی بنیادی پالیسی آج بھی برطانوی حکمرانوں کے پیش نظر ہے ۔دنیا کے دیگر خطوں کے لوگوں کے لئے برطانیہ کی مکاری شاید اب اتنی زيادہ عیاں نہ ہو لیکن ملت ایران، جس نے تیس برس قبل اپنی تقدیر کا فیصلہ اپنے ہاتھ لے کر مشرق و مغرب کی طاقتوں کے ہاتھ جس طرح سے کاٹے تھے اس سے وہ آج تک بلبلارہے ہیں اچھی طرح سے جانتی ہے کہ حکومت برطانیہ آج بھی اتنی ہی عیار ہے جتنی ماضي میں تھی۔ ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات میں ملت ایران نے جس بھرپور انداز میں شرکت کی اس نے ایران میں تبدیلی کی مغربی دنیا کی ساری آرزوؤں پر پانی پھیر دیا ۔ اس لئے کہ ایران کے تعلق سے انکا اور ان کے زير اثر ذرائع ابلاغ کا اب تک یہ کہنا تھا کہ ایران میں جمہوریت نہیں ہے اور لوگ انتخاباتی عمل سے دور ہیں اور یہ کہ انتخابات میں عوام کی مشارکت برائے نام ہوتی ہے ۔ مغربی دنیا اور اس کے زير اثر میڈیا اپنے اس پروپیگنڈے میں کسی حدتک کامیاب بھی رہا لیکن حالیہ صدارتی انتخابات میں پچاسی فیصد رائے دہندگان کی شرکت کو وہ چھپا نہ سکے اور مجبورا" اس بات کا اعتراف کرلیا کہ اتنی بڑی تعداد میں عوام کی شرکت ایک ریکارڈ ہے کہ جس کی مثال حتی جمہوریت کے دعویدار کسی یورپی ملک میں بھی نہیں ملتی، اس حقیقت کے اعتراف کے بعد چونکہ اسلامی انقلاب اور ملت ایران کے دشمنوں کے پاس اپنے عوام کو گمراہ کرنے کا کوئی بہانہ باقی نہیں رہ گیا تھا لہذا انہوں نے ایک منظم منصوبے کے تحت یہ پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے ۔ چنانچہ برطانیہ اور امریکہ کی حکومتوں اور ان کے خفیہ محکموں کی نگرانی میں امریکہ اور یورپ سے چلنے والے فارسی زبان کے ریڈیو اور ٹی وی چینلوں نے ملت ایران کے خلاف ایک محاذ کھولدیا اور عالمی رائے عامّہ کی توجہ اس امر سے ہٹادی کہ ایران میں چار کروڑ سے زائد رائے دہندگان پولنگ اسٹیشنوں پر حاضر ہوئے اور انہوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔اس وقت ان ذرائع ابلاغ میں بوڑھے برطانوی سامراجی کا سرکاری ریڈیو بی بی سی پیش پیش ہے اور بی بی سی کی فارسی ریڈیو ٹی وی نشریات دن رات شرانگیزی پر مبنی خبریں اور رپورٹیں شائع کرکے لڑاؤ اور حکومت کرو کی اپنی دیرینہ پالیسی پر کاربند ہیں۔انتخابات میں بے ضابطگی کے دعوے کو لے کر صدارتی الیکشن ہارنے والے امیدواروں کے حامیوں کے تہران میں ہونے والے مظاہروں سے امریکہ اور مغربی ممالک کچھ حاصل نہ کرسکے لیکن ان مظاہروں کے تعلق سے ان کے تبصرے رپورٹیں خصوصی پروگرام ابھی تک پوری آب تاب کے ساتھ چل رہے ۔جن کا لب لباب یہ ہے کہ ایرانی سیکورٹی فورسز نے بقول ان کے لوگوں پر تشدد کرکے ان کی آواز کو دبا دیا ہے حالانکہ وہ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ تشدد کس نے کیا ؟سرکاری اور غیر سرکاری املاک اور گاڑیوں کو آگ کس نے لگائی؟ بہرحال اپنی تمام تر شرانگیزی گمراہ کن پروپیگنڈے کے باوجود انہیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں اور وہ یہ بات خود بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ قوموں کو اپنا محکوم بنا کر رکھنے والی سامراجی حکومتوں کو ملت ایران نے تیس برس قبل اسلامی انقلاب کی شکل میں جو زوردار طمانچہ رسید کیا تھا مغربی حکومتیں اسے ابھی بھولی نہیں ہیں لہذا جب تک ملت ایران اسلامی انقلاب اور اسلامی نظام پر کاربند رہے گي امریکہ ، برطانیہ اور دیگر سامراجی حکومتوں کی دشمنی بھی جاری رہے گي اور ملت ایران بلاشبہ اسلامی اقدار کی خاطر ماضی کی طرح ہر قیمت چکانےکو تیار ہے ۔
15 جون 2009 - 19:30
News ID: 162110
مسلمان ملکوں سے برطانیہ کا عناد اور دشمن زیادہ پرانی بات نہیں ہے ۔