21 فروری 2025 - 14:06
سید المقاومہ کی تشییع جنازہ حزب اللہ کی طاقت کا مظاہرہ ہے، ابنا کے ساتھ خاتون لبنانی صحافی کی گفتگو + پوسٹر

ریحانہ مرتضیٰ نے شہید سید حسن نصراللہ اور شہید ہاشم صفی الدین کی شاندار تشییع جنازہ کے بارے میں کہا: یہ تقریبات حزب اللہ سے منسلک مختلف النوع اداروں ـ خاص کر ابلاغیاتی ادارے ـ کی کارکردگی کو نمایاں کریں گے، اور ثابت کریں گے کہ اگرچہ سید حسن نصراللہ اور مقاومت کے کمانڈروں کی شہادت بہت بڑا نقصان، سمجھی جاتی ہے مگر یہ ادارے اپنا کام دوہرے اصرار اور زیادہ سے زیادہ قوت کے ساتھ سرانجام دیتے ہیں، تاکہ اس عظیم انسان کا حق ادا کر سکیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، حزب اللہ لبنان اور مقاومت اسلامی کے قائدین ـ سیدین شہیدین سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین ـ کی تشییع جنازہ کی تقریبات لبنان اور خطے کے حالات کے پیش نظر، بہت اہم ہیں۔

یہ اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ لبنان کے امور کے مبصرین کے خیال میں، یہ تقریبات لبنان میں مقاومت کے حامیوں اور مخالفین کے لئے ایک ریفرینڈم کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اسی بنا پر مقاومت سے منسلک لبنانی شخصیات نے لبنانی عوام کو ان شاندار تقریبات میں شرکت کی دعوت دی ہے اور ان تقریبات کا نعرہ " #إنَّا_عَلَی_العَہدِ " (ہم اپنے عہد پر ثابت قدم ہیں) قرار دیا ہے۔

خاتون لبنانی صحافی ریحانہ مرتضیٰ نے بیروت میں اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے نامہ نگار سے سے گفتگو کرتے ہوئے راہ قدس کے شہیدوں اور حزب اللہ لبنان کے قائدین شہید سید حسن نصر اللہ اور شہید سید ہاشم صفی الدین کی پرشُکُوہ تشییع جنازہ کی اہمیت کے بارے میں اظہار خیال کیا، جو حسب ذیل ہے:

ابنا: شہیدین سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی تشییع جنازہ کی تقریبات تزویراتی اور تاریخی لحاظ سے کتنی اہمیت رکھتی ہیں؟

جواب: سید حسن ایک تاریخی اور بین الاقوامی شخصیت ہیں جن کا صرف لبنانی عوام سے تعلق نہیں ہے۔ آپ پورے لبنان، تمام مذاہب و مسالک اور پوری دنیا کے حریت پسندوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ صرف ایک مجاہد قائد، ایک نامی گرامی اور شجاع سپہ سالار اور حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کی تشییع جنازہ اور تدفین کی رسومات نہیں ہیں بلکہ حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت و مقاومت کی قوت اور طاقت کا مظاہرہ ہے؛ وہ بھی ایسےحال میں کہ سیکریٹری جنرل نے جام شہادت نوش کیا ہے اور حزب اللہ قائم و دائم اور اپنے پاؤں پر کھڑی ہے۔ حزب اللہ کے قائدین کی تشییع جنازہ کی تقریب یہ ثابت کرکے دکھاتی ہے کہ حزب اللہ کا جہادی اور سیاسی مشن پوری قوت سے جاری ہے اور اس نے اپنے قائدین کی شہادت کے بعد نہ صرف صہیونیوں کو جنگ بندی کی بھیک مانگنے پر مجبور کیا بلکہ وہ معاشرتی سرگرمیوں کو بھی کامیابی کے ساتھ سرانجام دے سکتی ہے لوگوں کے گھروں کی تعمیر نو بھی کرسکتی ہے اور تشییع جنازہ کے دن لاکھوں لوگوں کو خدمات بھی فراہم کر سکتی ہے۔

اب تک 79 ممالک سے سینکڑوں سرکاری حکام اور مہمانوں نے ان تقریبات میں شرکت کے لئے لبنان آنے کے لئے آمادگی کا اعلان کیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شہید سید حسن نصراللہ کی شخصیت بین الاقوامی سطح پر مؤثر ہے اور آپ کی مقاومت و مزاحمت، دشمن کی جارجیت کے خلاف، برحق ہے۔

حزب اللہ بدستور طاقتور اور زندہ و پائندہ ہے

یہ تقریبات مقاومت کے دشمنوں ـ اور ان میں سرفہرست امریکہ اور صہیونی ریاست ـ کے منہ پر طمانچہ رسید کریں گی۔ کیونکہ حزب اللہ اور صہیونی ریاست کے درمیان جنگ بندی کے بعد، امریکی سفیر نے اعلان کیا کہ حزب اللہ کا خاتمہ ہو چکا ہے، لیکن ان تقریبات سے ثابت ہو جائے گا کہ حزب اللہ بدستور طاقور اور قائم و دائم اور زندہ اور فعال ہے۔

حزب اللہ کی طاقت سیکریٹری جنرل کی شہادت سے ختم نہیں ہوتی، کیونکہ اس سے پہلے حزب اللہ کے سابق سیکریٹری جنرل سید عباس موسوی شہید ہوئے تھے، اور حزب اللہ اپنے قیام کے پہلے مراحل سے گذر رہی تھی، لیکن حال حاضر میں، حزب اللہ برسہا برس سے، زندہ، پائندہ اور ترقی اور نمو اور ارتقاء کے مراحل طے کر چکی ہے اور انتہائی مضبوط بنیادوں پر استوار ہو چکی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حزب اللہ کو ختم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ عوامی اور جہادی جماعت لبنان کی شریف اور استوار و ثابت قدم قوم سے اٹھی ہے۔ یہ جماعت قائم و دائم ہے۔ 

ابنا: حال حاضر میں تشییع جنازہ کی تقریبات کو شاندار انداز سے انعقاد کی ضرورت کیا ہے؟

جواب: ان تقریبات کو زیادہ سے زیادہ شاندار آنداز سے منعقد ہونا چاہئے، کیونکہ سید حسن نصر اللہ جیسی عظیم ہستی ـ جنہوں نے اپنی پوری حیات طیبہ لبنان کے استوار اور ثابت قدم عوام اور فلسطین کی محاذ مقاومت کی خدمت کرتے ہوئے گذاری ہے ـ پوری دنیا کے احرار کی تعظیم و تحسین کا استحقاق رکھتی ہے۔ لبنان میں تشییع جنازہ کے مقام کا رقبہ محدود ہے، چنانچہ کوشش یہ ہے کہ انتظامات کی منصوبہ بندی زیادہ سے زیادہ باریک بینی کے ساتھ انجام پائے، لیکن اس کے باوجود اس رقبے میں شہید کے تمام حامیوں اور عقیدتمندوں کی حاضری کی گنجائش نہیں ہے۔

ابنا: اس تاریخی واقعے کا پیغام مقاومت دوستوں اور دشمنوں کے لئے کیا ہوگا

جواب: یہ تقریبات بہت سارے پیغامات کی حامل ہیں۔ مقاومت کے دوستوں کے لئے ان کا پیغام یہ ہے کہ مقاومت بدستور قوی، طاقتور اور دشمن کی کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔ یہ تقریبات حزب اللہ سے منسلک مختلف النوع اداروں ـ خاص کر ابلاغیاتی ادارے ـ کی کارکردگی کو نمایاں کریں گے، اور ثابت کریں گے کہ اگرچہ سید حسن نصراللہ اور مقاومت کے کمانڈروں کی شہادت بہت بڑا نقصان، سمجھی جاتی ہے مگر یہ ادارے اپنا کام دوہرے اصرار اور زیادہ سے زیادہ قوت کے ساتھ سرانجام دیتے ہیں، تاکہ اس عظیم انسان کا حق ادا کر سکیں۔

سیدین نصر اللہ اور صفی الدین کی تشییع جنازہ کی ان تقریبات کا پیغام ان لوگوں کے لئے ـ جنہوں نے اپنے بزعم فرض کر لیا تھا کہ گویا سید حسن نصر اللہ کی شہادت سے مقاومت ختم ہو کر رہے گی ـ یہ ہے کہ لبنان کے با استقامت اور ثابت قدم عوام اور مقاومت کے قائدین اور مجاہدین، جہاد و مزاحمت کے پہلے سے زیادہ قوت اور شجاعت سے اگے بڑھائیں گے، وہ استوار اور با استقامت ہیں۔

سید حسن نصراللہ نے تین دہائیوں کے دوران ہمارے لئے مزاحمت کی متعدد قابل تقلید مثالیں قائم کی ہیں، اور ان کے لئے انتھک محنت کی تا کہ مقاومت کا پرچم پوری دنیا میں بلند رہے، چنانچہ ہم بھی اس عظیم انسان کی زحمتوں اور محنتوں کے سامنے، اپنے عہد و پیمان پر استوار ہیں اور اس مشن کو جاری رکھیں گے اور کہتے ہیں کہ "ہم اس عہد پر قائم ہیں"۔

#إنَّا_عَلَی_العَهدِ

#إنَّا_عَلَی_العَہدِ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110