اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا
ابو الجارود کی روایت
"عن أبي الجارودِ
عَمّن سَمِعَ عليّاً عليه السلام يقولُ: العَجَبُ كُلُّ العَجَبِ بينَ جمادي
ورَجَبٍ، فقامَ رجلٌ فقالَ: يا أميرَ المؤمنينَ، ما هذا العَجَبُ الذي لا تَزالُ
تَعجَبُ مِنهُ ؟! فقالَ: ثَكَلَتكَ اُمُّكَ، وأيُّ عَجَبٍ أعجَبُ مِن أمواتٍ
يَضرِبُونَ كُلَّ عَدوٍّ للّهِ ولرسولِهِ ولأهلِ بيتِه؟! [1]
ابو جارود نے ایسے
راوی سے سنا کہ جس نے امیرالمؤمنین علی (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا کہ
"حیرت ہے سب حیرت ہے جمادی اور رجب کے درمیان"، تو ایک شخص اٹھا اور کہا
اے امیرالمؤمنین(ع)! یہ کیا واقعہ ہے جس سے آپ مسلسل حیرت کا اظہار کرتے ہیں؟ تو
آنجناب نے فرمایا: تمہاری ماں تم پر سوگوار ہو، اس بڑھ کر کون سی حیرت ہو سکتی ہے،
کہ کچھ مردے اٹھ کر اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور آپ(ص) کے
خاندان کے دشمنوں کو مار دیں؟"۔
ابن الکوّا کی روایت
"قالَ ابنُ الكَوّاء
لعليٍّ صلي الله عليه: يا أميرَ المؤمنينَ، أَرأيتَ قولَكَ "العَجَبُ كُلُّ
العَجَبِ بَينَ جَمادي ورَجَبٍ!"، فقالَ وَيحَكَ يا أعوَرُ، هو جَمعُ أشتاتٍ،
ونَشرُ أمواتٍ، وحَصدُ نَباتٍ، وهَناتٌ بَعدَ هَناتٍ، مُهلِكاتٌ مُبِيرات؛ [2]
ابن کواء نے امیرالمؤمنین
(صلی اللہ علیہ) سے عرض کیا: یا امیرالمؤمنین(ع)!
بالآخر کیا ہؤا یہ جو آپ کہہ رہے تھے کہ "حیرت ہے سب حیرت ہے جمادی اور رجب
کے درمیان"؟ تو آپ(ع) نے فرمایا: ہائے ہے تم پر اے ایک آنکھ والے! وہ زمانہ، وہ ہے جب بکھری ہوئی
(ہڈیاں) اکٹھی ہونگی اور مردے زندہ ہوجائیں گے اور پودوں کی کٹائی ہوگی، اور ہلاکت
خیز اور تباہ کن بلائیں یکے بعد دیگرے آن پہنچیں گی"۔
ابن خفقہ کی روایت
"عن عبدِ اللّهِ بنِ
خفقةَ، قالَ لي أبانُ بنُ تَغلِبَ:
مَرَرتُ بقَومٍ يَعِيبُونَ عَلَيَّ رِوايَتِي عن جعفرٍ [الصادق] عليه السلام،
فقلتُ: كيفَ تَلُومُونّي في رِوايَتِي عن رجلٍ ما سَألتُهُ عن شيءٍ إلاّ قالَ:
قالَ رسولُ اللّهِ صلى الله عليه وآله، قالَ: فَمَرَّ صبيانٌ وهم يُنْشِدُونَ
العَجَبُ كُلُّ العَجَبِ بينَ جُمادى و رَجَبٍ، فَسَألتُهُ عنهُ فقالَ: لِقاءُ
الأحياءِ بالأمواتِ؛ [3]
عبداللہ بن
خفقہ ابان کہتے ہیں کہ میرے لئے ابان بن تغلب نے بیان کیا: میرا ایک ایسے گروہ سے
سامنا ہؤا جو نے مجھ پر امام جعفر صادق (علیہ السلام) حدیث نقل کرنے پر سرزنش کرتے
تھے، میں نے کہا: تم مجھ پر ایسی ہستی سے حدیث نقل کرنے پر ملامت کر رہے ہو، جن سے
میں نے کبھی بھی سوال نہیں کیا مگر یہ کہ انھوں نے مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ
و آلہ) کے ارشادات سے جواب دیا؟ ابان کہتے ہیں: کچھ لڑکے جا رہے تھے اور پڑھ رہے
تھے کہ "العَجَبُ كُلُّ العَجَبِ بينَ جمادي ورَجَبٍ"؛ تو میں حضرت امام
جعفر صادق (علیہ السلام) سے اس بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: وہ زمانہ زندوں
کا مُردوں سے ملنے کا زمانہ ہے"۔
النیلی النجفی کی روایت
"وعن أبي جعفر عليه
السّلام، قال: كان عليّ عليه السّلام يقول: العجب بين جمادى ورجب، لنشر أموات،
وجمع أشتات، وحصد نبات، أصوات بعدها أموات، يخرج الموتى يضربون أعناق الأحياء؛ [1]
امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ امیرالمؤمنین (علیہ السلام فرمایا کرتے تھے: حیرت ہے جمادی اور رجب کے درمیان، مُردوں کے اٹھائے جانے کی وجہ سے، پودوں کی کٹائی کی وجہ سے، مُردوں کے پیچھے آنے والی صداؤں کی وجہ سے، اور اس لئے کہ مُردے اٹھ کر زندوں کی گردنیں ماریں گے"۔
۔۔۔۔۔
ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔
110
[1]۔ شرف الدین علی حسینی اِسترابادی نجفی، تأویل
الآیات الظاہرۃ، ج2، ص648۔
[2]۔ شیخ صدوق، معانی الاخبار، ص406؛ علامہ مجلسی، ج53، ص77۔
[3]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج53، ص77۔
[4]۔ سید علی بن عبدالکریم النیلی النحفی، سُرورُ أپلِ الإیمان فی
عَلاماتِ ظُہورُ صاحبِ الزّمان (علیہ السلام)، ج1، ص116۔ بحار الانوار میں منقول
ہے کہ یہ روایت سید علی بن عبدالحمید نے اپنی کتاب الغیبۃ میں یہ روایت فضل بن
شاذان سے اور انھوں نے أصبغ بن نباتہ سے نقل کی ہے۔