15 ستمبر 2024 - 09:14
کفار اور منافقین کو باز رکھنے کا واحد راستہ ہے۔ سید عبدالملک الحوثی

انصار اللہ یمن کے قائد نے امریکہ کو صہیونی جرائم میں برابر کا شریک قرار دیتے ہوئے کہ کہ اگر امریکہ نہ ہوتا تو صہیونی ریاست ان جرائم کا ارتکاب نہ کر سکتی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یمن کی انصار اللہ تحریک کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے میلاد رسول خدا حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی آمد پر خطاب کرتے ہوئے کہا:

انصار اللہ تحریک کے قائد سید عبدالملک بدرالدین الحوثی کے خطاب کے اہم نکات حسب ذیل ہیں:

امت مسلمہ مختلف اشکال میں دشمنوں کے نشانے پر ہے اور اس کو ایسے خطرات کا سامنا ہے جو ایک عظیم اور مستقل امت کی حیثیت سے اس کے وجود کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

قرآن کریم نے کفر اور نفاق (منافقت) کے دو ہم آہنگ محاذوں کے خطروں سے مکمل آگہی عطا کی ہے۔

جہاد کفار اور منافقین کو باز رکھنے اور ان کی سازشیں ناکام بنانے کا واحد راستہ ہے، خدا کی راہ میں جہاد کا حکم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کے مشن اور آپ کے ایمانی فرائض کے حصے کے طور پر اس مسئلے کی اہمیت کا ثبوت فراہم کرتا ہے۔

امت مسلمہ کی نجات اور آزادی کے لئے اللہ کے احکامات کی تعمیل ـ بالخصوص قرآنی مفاہیم کی رو سے 'جہاد فی سبیل اللہ' نیز رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی تعلیمات اور آنحضرت کا راستہ اپنانے ـ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

ملت فلسطین کی نسل کُشی کے سامنے مسلمانوں کا موقف شرمناک ہے، جبکہ دشمن نے جس علاقے کو محفوظ قرار دیا تھا، وہاں کپڑے کے خیموں میں سکونت پذیر پناہ گزینوں کو امریکہ کے فراہم کردہ ہلاکت خیز بموں سے نشانہ بنا رہا ہے۔

غزہ پر صہیونی غاصبوں کی مسلط کردہ جنگ کے 12 مہینے گذرنے کے باوجود، عرب اور مسلم حکمران ـ نہ عروبت کے عنوان سے، نہ قوم پرستانہ عنوان سے اور نہ ہی مذہبی اور سیاسی عناوین سے ـ ٹس سے مس نہ ہؤا۔ نہ تو عرب لیگ کے عہد و پیمان نے اور نہ ہی باضابطہ کانفرنسوں کی قراردادوں نے، عربوں کو کسی اقدامات پر آمادہ نہیں کیا اور کوئی بھی چیز مسلمانوں کو دوٹوک متفقہ موقف اپنانے کی طرف نہ لے جا سکی۔

ملت فلسطین کو نشانہ بنانے کے سلسلے میں بعض عرب حکومتوں اور عرب حکمرانوں کا موقف اسرائیلی دشمن کے ساتھ سازباز اور تعاون پر مبنی ہے۔

فلسطین میں رونما ہونے والے تمام واقعات میں، امریکی اسرائیلی دشمن کے جرائم میں برابر کا شریک ہے اور اس وقت ایک مشترکہ ـ امریکی-اسرائیلی محاذ ـ موجود ہے۔ امریکہ براہ راست بھی دشمنی پر مبنی اقدامات عمل میں لا رہا ہے اور اگر امریکی کردار نہ ہوتا تو صہیونی ریاست کے جرائم اس سطح پر انجام نہ پا سکتے؛ لیکن اسی اثناء میں وہ خود کو ثالث کے طور پر متعارف کراتا ہے!

مغربی کنارے کی سرحد پر ایک اردنی شہری شہید الجزی کی شہادت پسندانہ کاروائی میں اگرچہ ایک معمولی سا ہتھیار استعمال میں لایا گیا لیکن اس کاروائی نے اسرائیلی دشمن پر گہرے اثرات مرتب کئے۔

ادھر لبنان کا محاذ صہیونیوں کے خلاف بھڑک رہا ہے اور اسرائیلی دشمن پر لبنان سے داغے جانے والے میزائلوں اور گولوں کا سلسلہ نہیں رکے گا اور "فتح موعود" کے اس معرکے میں یمنی محاذ بھی مسلسل سرگرم عمل ہے۔ یمنی کردار کے اثرات کے بارے میں اہم نکتہ یہ ہے کہ امریکہ نے طیارہ بردار جہاز "روزویلٹ" کی واپسی راستہ بدل دیا اور یہ طیارہ بردار جہاز، جو بجائے خود ایک فوجی چھاؤنی ہے، خفیہ طور پر بحر ہند کے راستے واپس آیا لیکن بحر احمر میں داخل نہیں ہؤا۔

امریکہ نے 700 مرتبہ یمن کو فضا اور سمندر سے نشانہ بنایا لیکن وہ سمندر میں ہماری کاروائیاں نہیں روک سکا؛ امریکہ نے تعز میں بلا جواز بمباریوں کا سلسلہ جاری رکھا اور اور ایک گرل اسکول کے قرب و جوار کو نشانہ بنایا جس کی وسجہ سے دو معصوم طالبات شہید اور 18 بے گناہ افراد زخمی ہوئے۔ دشمن نے گذشتہ ہفتے 24 مرتبہ یمن کے علاقوں الحدیدہ، تعز، صعدہ اور مآرب کو نشانہ بنایا۔

بے شک امریکی بھی اسرائیلیوں کی طرح جرائم پیشہ اور خونخوار ہیں اور ان کا نشانہ بننے والے ممالک میں زیادہ تر شہداء بچے اور خواتین ہیں۔

گذشتہ ہفتے کے دوران ہمارے فضائی دفاعی نظامات نے اللہ کی مدد سے امریکہ کے دو مزید MQ-9 ڈرون طیارے مار گرائے ہیں اور امریکہ کے فوجی اور سول حکام نے اعتراف کیا ہے کہ یمن کے مجاہدین نے ان کے متعدد ڈرون طیارے مار گرائے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110