اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، العربی ٹی وی چینل نے امریکی مسلمان برائے فلسطین (American Muslims for Palestine) کے بورڈ کے رکن اور قومی ڈائریکٹر نیز واشنگٹن میں عرب سیاسی تحقیقات مرکز کے محقق ڈاکٹر اسامہ ابو إرشید کے ساتھ مکالمہ ترتیب دیا ہے جس کا متن درج ذیل ہے:
العربی ٹی وی چینل کے اینکر کا مکالمہ ڈاکٹر اسامہ
ابو إرشید کے ساتھ:
ابو إرشید: ہم نے دیکھا کہ امریکہ اور یورپ نے اپنے بیان میں ایران کو جواب نہ دینے اور کشیدگی میں اضافہ نہ کرنے کی دعوت دی۔ اور ادھر ایرانی صدر پزشکیان نے بھی کہا ہے کہ ایران کو اپنے اوپر ہونے والی جارحیتوں کا جواب دینے کا حق حاصل ہے، اور وہ تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کا جواب ضرور دے گا۔
اینکر: امریکہ کے خیال میں کیسا جواب، قابل قبول ہے، اور سفارتی دائرے سے باہر نہیں ہے اور جنگ پر منتج نہیں ہوتا؟ اور اگر ایران جواب دے تو امریکہ اسرائیل کے لئے کیا کچھ کرے گا؟
ابو إرشید: مشکل یہ ہے کہ اسرائیل پہلے جرم کا ارتکاب کرتا ہے اور پھر دوسرے فریقوں کا دامن تھام لیتا ہے اور فریق مخالف کے جواب کو تناؤ میں اضافے کا سبب قرار دے کر، درخواست کرتا ہے کہ وہ اس جرم کا جواب نہ دے۔ لیکن اسرائیل اپنے اعمال سے دستبردار نہیں ہوتا۔
جب اسرائیل دوسرے ممالک کی حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو کوئی بات نہیں لیکن اگر کوئی جواب دے تو علاقائی جنگ کا خطرہ معرض وجود میں آتا ہے!! کوئی بھی نہیں ہے کہ خطے میں ایک بغیر تھوتھنی کے پاگل کتے کو لگام دے، حتی کہ گڈریا، جو کہ امریکہ ہے!
مشکل یہ ہے کہ امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی یعنی فرانس، برطانیہ، جرمنی اور اٹلی ایران اور حزب اللہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ ان کی جوابی کاروائی "ایک معینہ" حد سے آگے نہ بڑھے۔ جبکہ وہ اسرائیل کو کچھ نہیں کہتے جو ایران، حزب اللہ اور الحدیدہ پر بمباری کرکے حوثیوں کو مسلسل اشتعال دلا رہا ہے۔
ان اقدامات کی وجہ سے خطہ نقطۂ ابال (boiling point) تک پہنچ گیا ہے کیونکہ اسرائیل نے لگام توڑ دی ہے اور کوئی بھی اس پر قابو نہیں پا سکتا اور نیتن یاہو اور اس کی حکومت کو لگام نہیں دے سکا۔ یہی نہیں اسرائیل کے فوجی اداروں میں بھی اختلافات ہیں۔
ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ اسرائیلی جنرل اسٹاف کے سربراہ ہیرزی ہالیوی (Herzi Halevi) اور نیتن یاہو کے درمیان شدید اختلاف پایا جاتا ہے، اور اسراغيلی فوج کے افسران نے سیاسی راہنماؤں اور نیتن یاہو کو خطوط لکھے ہیں۔ اور جو اختلاف اس وقت نیتن یاہو اور وزیر جنگ یوآف گالانت (Yoav Gallant) کے درمیان شدت اختیار کر گیا ہے،
ان سارے مسائل سے معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی اداروں کے درمیان شدید اور سنجیدہ اختلاف پایا جاتا ہے۔ لیکن نیتن یاہو نے سب کو اپنے ہاتھ کھلونا بنا دیا ہے اور وہ موجود صورت حال پر مسلط ہوچکا ہے۔
اینکر: واشنگٹن سے اسامہ ابو إرشید، کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
ویڈیو دیکھئے: