اہل بیت(ع) نیوز
ایجنسی ـ ابنا کے مطابق، عرب ممالک نیز عالمی سطح پر مدرسۃ التابعین پر صہیونی
بمباری کی مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، سنیچر (10 اگست 2024ع) کی صبح کو غاصب صہیونی ریاست نے غزہ میں مدرسۃ التابعین پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 100 سے زائد افراد شہید اور بے شمار دیگر افراد زخمی ہوئے۔
غزہ میں تعینات الجزیرہ کے نامہ نگار "أنس الشریف"، نے رپورٹ دی ہے کہ غاصب ریاست نے نماز فجر کے فورا بعد غزہ کے شارع النفق میں محلہ "الدرج" میں واقع مدرسۃ التابعین پر بمباری کی۔ اس مدرسے میں 4000 سے 5000 تک فلسطینی پناہ گزینوں نے پناہ لے رکھی ہے چنانچہ شہداء کی تعداد میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
غزہ کے مدرسۃ التابعین پر غاصب صہیونیوں کی بمباری کی عالمی مذمت
مصری وزارت خارجہ کا بیان
مصری وزارت خارجہ نے غزہ کے محلے الدرج میں واقع مدرسۃ التابعین پر صہیونی ریاست کی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: فلسطینیوں کے قتل عام سے معلوم ہوتا ہے کہ صہیونی ریاست جنگ کے خاتمے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
مصری وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: ہم مدرسۃ التابعین پر بمباری کی شدید مذمت کرتے ہیں جس نے الدرج کے محلے کے باشندوں کو پناہ دی تھی۔ جنگ بندی کے سمجھوتے کے لئے ہونے والی کوششوں کے عین وقت میں عام شہریوں کے قتل عام سے اس حقیقت کا اظہار ہوتا ہے کہ اسرائیلی فریق جنگ کے خاتمے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
اردن کی وزارت خارجہ کا بیان
اردنی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں صہیونی حرکت کی مذمت کئے بغیر، کہا ہے: مدرسۃ التابعین میں نہتے شہریوں کا قتل عام بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ عام شہریوں اور پناہ گاہوں کو منظم انداز سے نشانہ بنانے کے جاری عمل میں شدت لائی گئی ہے۔۔۔ مدرسۃ التابعین کو ایسے حال میں نشانہ بنایا گیا کہ ثالثین مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لئے کوشاں ہیں اور یہ اقدام در حقیقت صہیونی کابینہ کی طرف سے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹ سمجھا جاتا ہے۔
انصار اللہ یمن کا بیان
انصار اللہ یمن کے پولیٹیکل بیورو نے غزہ کے مرکز میں واقع محلے الدرج میں واقع مدرسۃ التابعین پر صہیونی ریاست کے ہاتھوں فلسطینیوں کے نئے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا: عرب اور اسلامی حکومتیں غاصب ریاست کے ہاتھوں مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام پر خاموشی اور بے بسی کا سہارا لیتے ہیں، گویا کہ نہ وہ دیکھتی ہیں، نہ سنتی ہیں اور نہ ہی بولنے کی صلاحیت رکھتی ہیں؛ جبکہ غاصب صہیونی ریاست قوانین و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی کرتی ہے اور فلسطینیوں کے قتل عام کے نت نئے واقعات رقم کر رہی ہے۔
انصار اللہ کے سیاسی شعبے نے اپنے بیان میں زور دے کر کہا ہے: یہ پاک اور گرانقدر خون صہیونی ریاست کے زوال و انحطاط، فلسطینی کاز کی کامیابی اور فلسطینیوں کے حقوق کی بحالی کی بنیاد بنے گا۔
عراقی وزیر اعظم کا رد عمل
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے غزہ کے مدرسۃ التابعین پر صہیونی غاصبوں کی بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: خطے کر انتہائی پیچیدہ صورت حال کا سامنا ہے، اور غزہ کے خلاف صہیونیوں کے ظلم و درندگی اور جارحانہ اقدامات میں شدت آئی ہے۔
عراقی وزارت خارجہ کا بیان
عراقی وزارت خارجہ نے بھی مدرسۃ التابعین پر غاصب صہیونی ریاست کے حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے: ہم ایک بار پھر ملت فلسطین کے ساتھ اپنی یکجہتی پر زور دیتے ہیں اور عالمی اور اسلامی برادریوں سے چاہتے ہیں کہ فیصلہ کن موقف اختیار کریں۔
قطر کی وزارتخارجہ کا بیان
قطر کی وزارت خارجہ نے بھی غزہ کی پٹی میں مدرسۃ التابعین پر غاصب صہیونی ریاست کی بمباری کی مذمت کی اور اس سلسلے میں بین الاقوامی تفتیش اور معائنہ کاروں کی روانگی کا مطالبہ کیا تاکہ وہ غزہ کے اسکولوں اور مدارس پر صہیونیوں کے حملوں کے بارے میں تحقیق کریں۔
قطر کی وزارت خارجہ نے کہا: ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پناہ گزینوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور انہیں نقل مکانی پر مجبور کرنے کے لئے ہونے والی غاصبوں کی کوششوں کو ناکام بنائیں۔
لبنانی وزارت خارجہ کا بیان
لبنانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: بچوں اور عام شہریوں کا منظم (Systematic) قتل عام سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی کابینہ بین الاقوامی قوانین کو اہمیت نہیں دیتی۔ اور جنگ بندی کے لئے ہونے والی کوششوں کے عین وقت میں فلسطینیوں کے خلاف جرائم کے ارتکاب کا مقصد جنگ کو مزید طول دینا ہے۔
لبنانی وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت اور انسانی المیوں کے انسداد کے لئے واحد موقف اختیار کرے۔
بیروت کے علماء بورڈ کا بیان
بیروت کے علماء بورڈ نے اپنے بیان میں کہا: مدرسۃ التابعین میں صہیونی جرم دنیا والوں کے ضمیر کی بیداری کے لئے کافی ہے کہ وہ نسل کُشی کا سد باب کریں۔ خون کی پیاسی صہیونی ریاست کے تمام حامی ممالک ان جرائم کے ذمہ دار ہیں۔
بیروت کے علماء بورڈ نے زور دے کر کہا: ہمارے پاس مقاومت و مزاحمت اور دشمن کا کا آمنا سامنا کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کا بیان
سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: ہم مشرقی غزہ کے پناہ گزینوں کو پناہ دینے والے مدرسۃ التابعین پر صہیونی ریاست کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے مزید کہا: غزہ ـ میں اجتماعی قتل کا سلسلہ بند ہونا چاہئے، ـ جو کہ قوانین کی مسلسل خلاف ورزی اور صہیونی غاصبوں کی مسلسل جارحیتوں کی وجہ سے بے مثل انسانی المیوں کا سامنا کر رہا ہے۔۔۔ ہم اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی مسلسل پامالی سے روکنے میں عالمی برادری کی مسلسل ناکامی کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔
اسلامی تعاون تنظیم کا رد عمل
اسلامی تعاون تنظیم نے مدرسۃ التابعین ـ غزہ، پر صہیونی بمباری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ہم مدرسۃ التابعین پر بمباری پر مبنی جرم کی مذمت کرتے ہیں اور اس کو غاصب ریاست کے ہاتھوں غزہ میں جاری نسل کشی کے جرائم کا کا تسلسل سمجھتے ہیں۔
مذکور تنظیم نے مزید کہا: ہم اپنے سابقہ اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے غزہ اور مغربی کنارے میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر صہیونی ریاست کے مؤاخذے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ اور ہمارا مطالبہ ہے کہ صہیونی ریاست کو بین الاقوامی ذمہ داریوں کا پابند بنایا جائے اور بین الاقوامی برادری فلسطینی عوام کی حمایت کرے۔
جامعۃ الازہر کا رد عمل
جامعۃ الازہر ـ مصر، نے مدرسۃ التابعین میں فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کی اور کہا کہ نماز کی حالت میں غزہ کے معصوم عوام کے خلاف مجرمانہ اقدام ایسا جرم ہے کہ اس ظلم کی وسعت اور درندگی سے زبان عاجز و قاصر ہے۔
مشہور زمانہ المعمدانی ہسپتال کے سربراہ
غزہ کا المعمدانی ہسپتال صہیونیوں کے بھاری بموں کی بمباری اور ایک رات میں 500 مریضوں اور پناہ گزینوں کی شہادت کے لئے مشہور ہے۔
ہسپتال کے سربراہ فضل نعیم نے کہا: مدرسۃ التابعین پناہ گزینوں کی رہائش کے لئے مختص تھا؛ اس مدرسے پر بمباری کے بعد مختلف عمروں کے افراد ہسپتال لائے گئے جن میں سے کچھ زیادہ اور کچھ کم زخمی تھے اور ان میں سے بیشتر افراد کے اعضاء جسمانی کٹ چکے تھے یا شدت سے جھلس گئے تھے۔ اس ہولناک قتل عام کے بعد شہداء اور زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے، آج جنگ کے سخت دنوں میں سے ایک دن ہے جن سے ہم گذرتے آئے ہیں۔ حملے میں بہت خطرناک مواد استعمال ہؤا ہے، بہت سے زخمی آپریشن تھیئٹر میں ہیں اور شہداء کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ستر شہیدوں کی شناخت ہو سکی ہے اور باقی افراد کے صرف اعضاء جسمانی ہیں جن کی شناخت ممکن نہیں ہے۔ طبی عملے اور سازوسامان اور دواؤں کی قلت اور زخمیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے، زخمیوں کا علاج ترجیحات کی رو سے کیا جاتا ہے اور جن کو علاج کی زیادہ ضرورت ہے اور جن کے زندہ رہنے کے امکانات زیادہ ہیں ان کو ترجیح دی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا: المعمدانی واحد ہسپتال ہے جو غزہ میں خدمات پیش کر رہا ہے، جبکہ شمالی غزہ میں صورت حال المناک ہے۔ گوکہ المعمدانی میں بھی علاج معالجے کی ضروریات، سرجری کے وسائل، خون اور دواؤں کی شدت قلت ہے۔
سیکریٹری جنرل عرب لیگ
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے کہا: مدرسۃ التابعین میں فلسطینیوں کا قتل عام ایک بزدلانہ اقدام ہے۔ عرب لیگ غزہ کے قتل عام کی مذمت کرتی ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کُشی پر مبنی جنگ کا تسلسل صہیونیوں کے لئے جواز بن کر رہ گیا ہے کہ وہ قتل عام کرتے رہیں اور سزا سے بھی محفوظ رہیں۔
انھوں نے عالمی برادری سے کہا کہ صہیونیوں پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ ثالثوں کے ذریعے، جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لئے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں۔ [1]
جوزپ بوریل
یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے اعلیٰ نمائندے جوزپ بوریل (Josep Borrell) نے کہا: مدرسۃ التابعین پر اسرائیلی حملے کی تصاویر نے ہمیں شدید خوف و وحشت سے دوچار کر دیا ہے۔ حالیہ 10 چند ہفتوں میں 10 مدارس اور اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا ہےاور اس قتل عام کا کوئی جواز نہیں ہے۔۔۔ جنگ بندی کا قیام عام شہریوں کے قتل عام اور قیدیوں کی رہائی کا واحد راستہ ہے۔
وزیر خارجہ بلجیئم
بلجیئم کی وزیر خارجہ حجہ لحبیب (Hadja Lahbib) نے کہا: ہم غزہ میں واقع مدرسۃ التابعین پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
امارات کی وزارت خارجہ کا بیان
متحدہ عرب امارات ان عرب ممالک میں سے پیش پیش ہے جو غزہ کی جنگ میں صہیونی ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کو امداد فراہم کر رہے ہیں تاہم مدرسۃ التابعین پر صہیونی حملے پر اس کو بھی مذمتی جاری کرنا پڑا اور اماراتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: ہم مشرقی غزہ میں پناہ گزینوں کی پناہ گاہ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مخالفت پر تاکید کرتے ہیں۔
شام کی وزارت خارجہ کا بیان
عربی جمہوریہ شام کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: غاصب صہیونی ریاست گذشتہ 10 مہینیوں سے فلسطین کے نہتے عوام کی نسل کُشی پر مبنی جرائم کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ دنیا والوں کی آنکھوں کے سامنے، اور قتل عام کی صہیونی مشین کا راستہ روکنے میں بین الاقوامی بے بسی، کے سائے میں ان جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے اور یہ سب اس مجرم ریاست کے تئیں مغربی حمایت کا نتیجہ ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا بیان
روسی وزارت خارجہ نے بھی اس حملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر فوجی تنصیبات پر حملوں کا سلسلہ بند کرے۔ اس طرح کے المیے جنگ بندی کے قیام اور قیدیوں کے تبادلے کے لئے ہونے والی کوششوں کو کمزور کر دیتے ہيں۔ ہم ایک بار بین الاقوامی قوانین اور انسانی ہمدردی پر مبنی قوانین کی پابندی کے اپنے مستقل اصولی موقف پر تاکید کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA)
مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی "انروا" کے کمشنر نے کہا: ایک اور اسکول پر بمباری کے بعد غزہ میں دہشت اور خوف کا ایک دن اور اور معمر افراد، خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد کا قتل عام۔ اسکول اور غیر فوجی تنصیبات اور ڈھانجوں کو نشانہ نہیں بننا چاہئے، اور متنازعہ فریقین کو ان کی حفاظت کا اہتمام کرنا چاہئے۔۔۔ وہ وقت آن پہنچا ہے کہ ہم ان جرائم کا سد باب کریں جو ہماری آنکھوں کے سامنے انجام پا رہے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کا بیان
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے اعلان کیا: مدرسۃ التابعین میں قتل عام حقیقی معنوں میں جنگی جرم ہے۔
عمان کی وزارت خارجہ کا بیان
عمان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: ہم غزہ کے بے گھر افراد کو پناہ دینے والے مدرسۃ التبعین پر صہیونی ریاست کی وحشیانہ بمباری کی مذمت کرتے ہیں اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ پر حملوں کو بند کرا دے، غاصبین و جارحین کی بازخواست کرے اور صہیونی ریاست پر بین الاقوامی پابندیاں لگا دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
۔۔۔۔۔۔۔
[1]۔ واضح رہے کہ عرب لیگ اسرائیل سے نمٹنے کے لئے قائم ہوئی تھی لیکن آج اس کی انفعالیت اور معذرت خواہانہ موقف فلسطینیوں کی نسل کشی کے تسلسل میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے۔
دیکھئے:
تصویری خبر | غزہ، مدرسۃ التابعین: حالت نماز میں شہید ہونے والوں کی تصاویر؛ دل دہلا دینے والے مناظر
https://ur.abna24.com/story/1477776