اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
ہفتہ

22 جون 2024

9:11:04 PM
1467183

احادیث چودہ معصومین علیہم السلام؛

امام علی النقی الہادی علیہ السلام کی چالیس حدیثیں

امام ہادی (علیہ السلام) نے فرمایا: "جس سے کینہ رکھتے ہو اس سے خلوص کی توقع نہ کرو۔ جس سے بدگمان ہو اس سے خیر خواہی کی امید نہ رکھو اس لئے کہ دوسرے کے دل میں وہی کچھ ہے جو تمہارے دل میں اس کے لئے ہے"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ عَلیَهِ السَّلَامُ:

امام علی نقی الہادی علیہ السلام نے فرمایا:

1۔ تقویٰ، اطاعت الٰہی اور غضب الہی کا انجام

"مَنِ اتَّقىَ اللهَ يُتَّقى، وَمَنْ أطاعَ اللّهَ يُطاعُ، وَمَنْ أطاعَ الْخالِقَ لَمْ يُبالِ سَخَطَ الْمَخْلُوقينَ، وَمَنْ أسْخَطَ الْخالِقَ فَقَمِنٌ أنْ يَحِلَّ بِهِ سَخَطُ الْمَخْلُوقينَ؛ [1]

جو اللہ سے ڈرے گا لوگ اس کی پروا کریں گے اور جو اللہ کی اطاعت کرے گا اس کی اطاعت کی جائے گی، اور جو خالق کی اطاعت کرتا ہے اسے مخلوقات کی ناراضگی کی پروا نہیں ہوتی اور جو خالق کو ناراض کرے گا وہ مخلوقات کی ناراضگی کا سامنا کرنے کا لائق ہوگا"۔

2۔ اللہ کے حبدار کی غیر اللہ سے وحشت  

"مَنْ أنِسَ بِاللّهِ اسْتَوحَشَ مِنَ النّاسِ، وَعَلامَةُ الاُْنْسِ بِاللّهِ الْوَحْشَةُ مِنَ النّاسِ؛ [2]

جسے اللہ سے انس و محبت ہوجاتی ہے وہ لوگوں سے وحشت کرتا ہے اور اللہ سے انس و محبت کی علامت لوگوں سے وحشت کرنا ہے"۔

3۔ شب بیداری اور میٹھی نیند

"السَّهَرُ أُلَذُّ الْمَنامِ، وَالْجُوعُ يَزيدُ فى طيبِ الطَّعامِ؛ [3]

شب بیداری، نیند کو بے حد لذیذ بنا دیتی ہے اور بھوک غذا کے ذائقے کو دو چند کر دیتی ہے۔

4۔ تیرے لئے لوگوں کے دلوں میں وہی کچھ ہے جو تمہارے دل میں ان کے لئے ہے

"لا تَطْلُبِ الصَّفا مِمَّنْ كَدِرْتَ عَلَيْهِ، وَلاَ النُّصْحَ مِمَّنْ صَرَفْتَ سُوءَ ظَنِّكَ إلَيْهِ، فَإنَّما قَلْبُ غَيْرِكَ كَقَلْبِكَ لَهُ؛ [4]

جس سے کینہ رکھتے ہو اس سے خلوص کی توقع نہ کرو۔ جس سے بدگمان ہو اس سے خیر خواہی کی امید نہ رکھو اس لئے کہ دوسرے کے دل میں وہی کچھ ہے جو تمہارے دل میں اس کے لئے ہے"۔

5۔ حسد، غرور اور بدگمانی کے اثرات

"الْحَسَدُ ماحِقُ الْحَسَناتِ، وَالزَّهْوُ جالِبُ الْمَقْتِ، وَالْعُجْبُ صارِفٌ عَنْ طَلَبِ الْعِلْمِ داعٍ إلَى الْغَمْطِ وَالْجَهْلِ، وَالبُخْلُ أذَمُّ الاْخْلاقِ، وَالطَّمَعُ سَجيَّةٌ سَيِّئَةٌ؛ [5]

فرمایا: حسد نیکیوں کو تباہ کرتا ہے، غرور، دشمنی کا موجب ہے، خودبینی (اور اپنے عمل سے راضی ہونا)، حصول علم کی راہ میں رکاوٹ ہے اور پستی و نادانی کی طرف کھینچ لیتی ہے اور کنجوسی سب سے زیادہ مذموم خُلق و عادت ہے، اور لالچ نہايت بری صفت ہے"۔

6۔ مذآق احمقوں کا مزاح، جاہلوں کا پیشہ

"الْهَزْلُ فكاهَةُ السُّفَهاءِ، وَ صَناعَةُ الْجُهّالِ؛ [6]

فرمایا: تمسخر اور مذاق، احمقوں کا مزاح اور جاہلوں کا پیشہ ہے"۔

7۔ دنیا ایک منڈی ہے۔۔۔

"الدُّنْيا سُوقٌ رَبِحَ فيها قَوْمٌ وَ خَسِرَ آخَرُونَ؛ [7]

فرمایا: دنیا ایک بازار ہے جس میں ایک گروہ فائدہ تو دوسرا نقصان اٹھاتا ہے"۔

8۔ دنیا میں مال اور آخرت میں اعمال

"النّاسُ فِي الدُّنْيا بِالاْمْوالِ وَ فِى الاْخِرَةِ بِالاْعْمالِ؛ [8]

فرمایا: لوگوں کی حیثیت دنیا میں مال کی بدولت اور آخرت میں اعمال کی بنیاد پر ہے"۔

9۔ بروں کی معاشرت برا ہونے کا ثبوت

"مُخالَطَةُ الاْشْرارِ تَدُلُّ عَلى شِرارِ مَنْ يُخالِطُهُمْ؛ [9]

بُرے لوگوں کی ہمنشینی اس شخص کی برائی کی دلیل جو ان کے ساتھ ہمنشین ہوتا ہے"۔

 

10۔ قم اور آبہ کے لوگ مغفور ہیں

"اَهْلُ قُم وَأَهْلُ آبَةِ مَغْفُورٌ لَهُمْ لِزيارَتِهِمْ لِجَدّى عَلىِّ بْنِ مُوسَى الرِّضا عليه السلام بِطُوسٍ ألَا وَمَنْ زارَهُ فَاَصابَهُ فىطَريقِهِ قَطْرَةٌ مِنَ السَّماءِ حَرَّمَ اللّه ُ جَسَدَهُ عَلَى النّارِ؛ [10]

فرمایا: قم اور آبہ کے لوگوں کی مغفرت ہوچکی ہے کیونکہ وہ لوگ طوس میں میرے جد بزرگوار حضرت امام علی ابن موسی رضا (علیہ السلام) کی زیارت کو جاتے ہیں۔ آگاہ رہو کہ جو بھی ان کی زیارت کرے اور راستے میں آسمان سے ایک قطرہ اس پر پڑجائے (کسی مشکل سے دوچار ہوجائے) تواس کا جسم آتش جہنم پر حرام ہو جاتا ہے۔

11. قرآن کریم کی مسلسل تر و تازگی کا راز

"عَنْ يَعْقُوبِ بْنِ السِّكيتْ، قالَ: سَألْتُ أبَاالْحَسَنِ الْهادي (عليه السلام): ما بالُ الْقُرْآنِ لا يَزْدادُ عَلَى النَّشْرِ وَالدَّرْسِ إلاّ غَضاضَة؟ قالَ (ع): إنَّ اللّهَ تَعالى لَمْ يَجْعَلْهُ لِزَمان دُونَ زَمان، وَلا لِناس دُونَ ناس، فَهُوَ فى كُلِّ زَمان جَديدٌ وَ عِنْدَ كُلِّ قَوْم غَضٌّ إلى يَوْمِ الْقِيامَةِ؛ [11]

(حضرت امام (ع) کے ایک صحابی) یعقوب ابن سکیت کہتے ہیں کہ میں نے امام (ع) سے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ قرآن مجید نشر و اشاعت اور درس و بحث سے مزید تر و تازہ ہوجاتا ہے؟

امام(ع) نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے اسے کسی خاص زمانے اور خاص افراد کے لئے مخصوص نہیں کیا ہے پس وہ ہر زمانے میں نیا اور قیامت تک ہر قوم و گروہ کے پاس ترو تازہ رہے گا"۔

12۔ غصہ کہیں بھی اچھا نہیں ہے

"الْغَضَبُ عَلى مَنْ لا تَمْلِكُ عَجْزٌ وَعَلى مَنْ تَمْلِكُ لُؤْمٌ؛ [12]

جن لوگوں پر تمہیں غلبہ حاصل نہیں ہے ان پر غضبناک ہونا بے بسی ہے اور جن لوگوں پر تمہیں غلبہ حاصل ہے ان پر غضبناک ہونا پستی ہے"۔

13۔ ہمارے علماء پر نور کے تاج

"يَاْتى عَلماءُ شيعَتِنا الْقَوّامُونَ بِضُعَفاءِ مُحِبّينا وَ أهْلِ وِلايَتِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تيجانِهِمْ؛ [13]

ہمارے شیعہ علماء - جو ہمارے کمزور محبوں اور ہماری ولایت کا اقرار کرنے والوں کی سرپرستی کرتے ہیں - روز قیامت اس انداز میں وارد ہوں گے کہ ان کے سر کے تاج سے نور کی شعاعیں نکل رہی ہوں گی"۔

14۔ محبت کرنے والے اور نیک رائے دینے والے کی اطاعت

"مَنۡ جَمَعَ لَكَ وُدَّہ وَرَأیَهُ فَاجۡمَعۡ لَهُ طَاعَتَكَ؛ [14]

جو شخص تمہارے لئے اپنی محبت اور نیک رائے جمع کردے تم اپنی پوری اطاعت اس کے لئے مجتمع کردو۔ (جو تم سے محبت کرے اور نیک مشورہ دے اور تمہارے بارے میں نیک رائے دے، تم اس کی اطاعت کرو)"۔

15۔ اللہ کی چال سے بے پروائی کا نتیجہ

"مَنْ اَمِنَ مَكْرَ اللّهِ وَأَليمَ أَخْذِهِ تَكَبَّرَ حَتّى يَحِلَّ بِهِ قَضاؤُهُ وَنافِذُ اَمْرِهِ وَمَنْ كانَ عَلى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّهِ هانَتْ عَلَيْهِ مَصائِبُ الدُّنيا وَلَو قُرِضَ وَنُشِرَ؛ [15]

جو بھی اللہ کی چال اور اس کے دردناک مؤاخذے [اور بازخواست] سے خود کو محفوظ سمجھے، وہ غرور و تکبر اختیار کرے گا یہاں تک کہ اللہ کی قضاء اور اس کا نافذ اس پر اسے آ لے؛ اور جو بھی اللہ کی راہ میں ثابت قدم اور استوار ہوگا، دنیا دنیا کے مصائب اس پر آسان ہونگے؛ چاہے اس کے جسم کو قینچی سے کاٹ دیا جائے اور ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے"۔

16۔ اپنی لاچارگی کو یاد رکھو

"اُذكُرْ مَصْرَعَكَ بَيْنَ يَدَىْ أهْلِكَ لا طَبيبٌ يَمْنَعُكَ، وَلا حَبيبٌ يَنْفَعُكَ؛ [16]

اپنے گھر والوں کے سامنے (حالت نزع میں لاچار) پڑے رہنے کو یاد کرو جب نہ طبیب تمہیں (مرنے سے) سے بچا سکتا ہے اور نہ حبیب (دوست) تمہیں کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہے"۔

 17۔ مال حرام میں برکت نہیں ہے

"إِنَّ اَلْحَرَامَ لاَ يَنْمِي وَإِنْ نَمَى لَا يُبَارَكُ لَهُ فِيهِ وَمَا أَنْفَقَهُ لَمْ يُؤْجَرْ عَلَيْهِ وَمَا خَلَّفَهُ كَانَ زَادَهُ إِلَى اَلنَّارِ؛  [17]

فرمایا: (مال) حرام پھلتا پھولتا نہیں ہے اور اگر بڑھے اور پھولے بھی تو اس میں برکت نہیں ہوتی، اگر کوئی اس مال میں سے انفاق و خیرات کردے تو اس کا اسے کوئی اجر وثواب نہیں ملتا اور اگر (ترکے میں) چھوڑ جائے تو جہنم کی راہ کا توشہ ہے"۔

18۔ فاسد دلوں پر حکمت اثر نہیں کرتی

"اَلْحِكْمَةُ لا تَنْجَعُ فِى الطِّباعِ الْفاسِدَةِ؛ [18]

حکمت و دانش فاسد مزاجوں پر اثر نہیں کرتی"۔

19۔ جو خود سے راضی ہو دوسرے اس سے ناراض ہونگے

"مَنْ رَضِىَ عَنْ نَفْسِهِ كَثُرَ السّاخِطُونَ عَلَيْهِ؛ [19]

جو اپنے آپ سے راضی و خوشنود ہوتا ہے اس سے ناراض لوگوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے"۔

20۔ مصیبت پر صبر کا فائدہ

"اَلْمُصيبَةُ لِلصّابِرِ واحِدَةٌ وَلِلْجازِعِ اِثْنَتان؛ [20]

مصیبت صبر كرنے والے کے لئے ایک ہی ہے اور بے صبری اور بے چینی کرنے والے كے لئے دوہری ہے"۔

21۔ دعا کے خاص مقامات

"اِنّ لِلّهِ بِقاعاً يُحِبُّ أنْ يُدْعَى فِيهَا فَيَسْتَجيبُ لِمَنْ دَعاهُ، وَالْحَيرُ مِنْهَا؛ [21]

اللہ کے کچھ (خاص اور مقررہ) مقامات ہیں جہاں، پکارا جانا [اور بندوں کی دعا کرنا] اسے پسند ہے، چنانچہ جب کوئی ان مقامات پر اس کو پکارتا ہے تو وہ (اللہ) اس کی سن لیتا ہے اور حائر حسینیؑ (کربلائے معلٰی) ان ہی مفامات میں سے ایک ہے"۔

22۔ خالق کا تعارف کرانے سے بے بس ہے انسان

"إِنَّ الْخَالِقَ لَا يُوصَفُ إِلَّا بِمَا وَصَفَ بِهِ نَفْسَهُ وَأنَّى يُوصَفُ الْخَالِقُ الّذِي تَعْجُزُ الْحَوَاسُّ أنْ تُدْرِكَهُ وَالْأَوْهَامُ أنْ تَنَالَهُ وَالخَطَرَاتُ أنْ تَحُدَّهُ وَالأَبْصَارُ عَنِ الْإِحَاطَةِ بِهِ؟ جَلَّ عَمَّا يَصِفُهُ الوَاصِفُونَ وَتَعَالَى عَمَّا يَنْعَتُهُ النَّاعِتُونَ؛ [22]

خالق کو صرف اسی طرح موصوف کیا جا سکتا ہے جس طرح کہ اس نے خود، خود کو موصوف کیا ہے؛ اور کیونکر ممکن ہے اس خالق کا وصف کیا جائے جس کے ادراک سے حواس عاجز و بے بس ہیں اور اوہام اس تک پہنچنے سے درماندہ ہیں، اور افکار اس کی تعریف پیش کرنے [اور تحدید و حد بندی کرنے] سے قاصر ہیں اور آنکھیں اور بصارتیں اس کا احاطہ کرنے سے عاجز ہیں؟ وہ وصف و بیان کرنے والوں کے وصف وبیان سے برتر اور نعت و حمد کہنے والوں کی نعت و حمد سے بالاتر ہے"۔

23۔ خود کو محترم نہ سمجھنے والا کا شرّ

"مَنْ هَانَتْ عَلَيْهِ نَفْسُهُ فَلاَ تَأْمَنْ شَرَّهُ؛ [23]

جو اپنے آپ کو پست [اور بے عزت] سمجھے اس کے شر سے اپنے کو محفوظ مت سمجھو"۔

24۔ بردبار کے اوصاف

"أشَدَّ النَّاسِ تَوَاضُعاً أعْظَمُهُمْ حِلْماً وَأَنْدَاهُمْ كَفّاً وَأمْنَعُهُمْ كَنَفاً؛ [24]

متواضع ترین شخص سب سے زیادہ بردبار ہے سب سے زیادہ بخشنے والا اور سخی ہے اور اپنوں کی حمایت کے لحاظ سے دلیر ترین ہے"۔

25۔ کوتاہیوں کا علاج دواندیشی

"اُذْكُرْ حَسَراتِ التَّفْرِيطِ بِأَخْذِ تَقْدِيمِ الْحَزْمِ؛ [25]

کوتاہیوں کی حسرتوں کو دور اندیشی اختیار کرکے، یاد کرو"۔

26۔ کچھ توحید کے بارے میں

"سُئِلَ أَبُو اَلْحَسَنِ اَلهادي عَلَيْهِ السَّلاَمُ عَنِ اَلتَّوْحيدِ فَقِيلَ لَهُ لَمْ يَزَلِ اَللَّهُ وَحْدَهُ لا شَيْءَ مَعَهُ ثُمَّ خَلَقَ الأشْيَاءَ بَدِيعًاً واختارَ لِنَفسِهِ الأَسْمَاءَ وَلَمْ تَزَلِ الأَسْمَاءُ وَالحُرُوفُ لَهُ مَعَهُ قَدِيمَةً؟ فَكَتَبَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ: لَمْ يَزَلِ اَللَّهُ مَوْجُوداً ثُمَّ كَوَّنَ مَا أَرَادَ لَا رَادَّ لِقَضَائِهِ وَلَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِ تَاهَتْ أَوْهَامُ الْمُتَوَهِّمِينَ وَقَصُرَ طَرَفُ الطَّارِفِينَ وتَلاشَتْ أوْصافُ الْواصِفينَ وَاضْمَحَلَّت أَقَاوِيلُ الْمُبْطِلِينَ عَنِ اَلدَّرْكِ لِعَجِيبِ شَأْنِهِ أَوِ الْوُقُوعِ بِالْبُلُوغِ عَلَى عُلُوِّ مَكَانِهِ فَهُوَ بِالمَوْضِعِ الَّذِي لَا يَتَنَاهَى وَبِالْمَكَانِ الَّذِي لَمْ يَقَعْ عَلَيهِ عُيُونٌ بِإُشَارَةٍ وَلَا عِبَارَةٍ هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ؛ [26]

امام ہادی (علیہ السلام) سے توحید کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا خدائے متعال ہمیشہ یکتا رہا، اور کوئی بھی اس کے ساتھ نہیں تھا اور پھر اس نے حیرت انگیز طرز پر اشیاء کو پیدا کیا اور اپنے لئے اسماء منتخب کیا اور یہ اسماء اور حروف اس کے ساتھ قدیم ہیں؟

تو امامؑ نے مکتوب فرمایا: خدائے متعال ہمیشہ ہمیشہ سے موجود تھا پھر اس نے جو کچھ چاہا، خلق فرمایا، نہ کوئی اس کے ارادے کا مخالف اور اس کے فیصلے کو کوئی ردّ کرنے والا نہیں ہے، اور کوئی بھی اس کے حکم پر اس کی بازخواست کرنے والا نہیں ہے؛ وہم کرنے والوں کے وہم بھٹک گئے، نظارہ گروں کی نظریں قاصر ہو گئیں، اور بیان کرنے والوں کا بیان بکھر کر فنا ہو گیا، اور حقائق کو باطل کرنے کے لئے کوشاں لوگوں کے منڈھے ہوئے اقوال اس کی شان کی حیرت انگیزیوں کے ادراک یا اس کی مرتبت کی بلندی تک پہنچنے، میں اضمحلال اور نابودی سے دوچار ہو گئے۔ وہ ایسے لامتناہی مقام پر ہے جسے [الفاظ اور اقوال میں] محدود نہیں کیا جا سکتا اور ایسی مرتبت پر ہے کہ آنکھیں ـ کسی بھی اشارے اور کسی بھی عبارت سے ـ اس پر ٹھک نہیں سکتیں؛ ہرگز ہرگز"۔

27۔ امام زمانہ (علیہ السلام) کے فیصلے حضرت داؤد (علیہ السلام) کی مانند

"فَإِذَا قَامَ [اَلْقَائِمُ] قَضَى بَيْنَ اَلنَّاسِ بِعِلْمِهِ كَقَضَاءِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ لاَ يُسَالُ اَلْبَيِّنَة؛ [27]

تو جب جب حضرت قائم آل محمد (عَجَّلَ اللہُ تَعَالَیٰ فَرَجَہُ الشّریفَ) ظہور فرمائیں گے تو حضرت داؤد (عَلَیٰ نَبِیِّنَا وَآلِہِ وعلیہ السلام) کی طرح لوگوں کے درمیان فیصلے کریں گے اور آپؑ سے گواہوں کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا"۔

28۔ جو کرے گا سو بھرے گا

"مَنْ يَزْرَعْ خَيْراً يَحْصُدْ غِبْطَةً وَمَن يَزْرَع شَرّاً يَحْصُدْ نَدَامَةً؛ [28]

جو شخص خیر و نیکی کا بیج بوئے گا سرور و شادمانی کی فصل کاٹے گا اور جو شخص شرّ اور بدی کا بیج بوئے گا ندامت اور پشیمانی کی فصل کاٹے گا"۔

29۔ علم و ادب اور فکر

"اَلْعِلْمُ وِراثَةٌ كَريمَةٌ وَالاْدَبُ حُلَلٌ حِسَانٌ، وَالْفِكْرَةُ مِرْآةٌ صافَيةٌ؛ [29]

علم کریم و فیاض ورثہ ہے، اور ادب حسین زیور ہے اور فکر صاف وشفاف آئینہ ہے"۔

30۔ رے میں حضرت عبدالعظیمؑ کی زیارت

"أَمَا إِنَّكَ لَوْ زُرْتَ قَبْرَ عبدالْعَظِيمِ عِنْدَكُمْ لَكُنْتَ كَمَنْ زَارَ الْحُسَيْنَ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ؛ [30]

(امام علیہ السلام نے رے سے آنے والے ایک مؤمن سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:) جان لو که اگر تم اپنے شہر میں حضرت عبدالعظیم (علیہ السلام) کی زیارت کروگے تو گویا تم نے امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کی ہے"۔

31۔ تجھ سے امید رکھنے والے کو ناامید مت کرنا

"لَا تُخَيِّبْ رَاجِيَكَ فَيَمقُتَكَ اللّهُ وَيُعَادِيَكَ؛ [31]

جو آپ سے امید لگائے اس کو ناامید نہ کرو ورنہ خدا تم سے ناراض ہوگا اور تم سے دشمنی کرے گا"۔

32۔ ملامت

"الْعِتَابُ مِفْتَاحُ الثِّقـَالِ وَالْعِتَابُ خَيْرٌ مِـنَ الْحِقْـدِ؛ [32]

ملامت اور سرزنش، غصے کی کنجی ہے (لیکن) ملامت، کینہ اور نفرت رکھنے سے بہتر ہے"۔

33۔ لالچ بے چینی ہے

"مَا اسْتَراحَ ذُو الْحِرْصِ؛ [33]

لالچی کو کبھی چین نہیں ملتا"۔

34۔ کفایت شعاری اور غربت

"الْغِنَىٰ قِلَّةُ تَمَنِّيك وَالرِّضَا بِمَا يَكْفِيكَ... وَالفَقْرُ شَرُّهُ النَّفْسُ وَشِدَّةُ القُنُوطِ وَالْمَذَلَّةُ إِتِّبَاع اليَسِيرِ وَالنَّظَرُ في الحَقيرِ... رَاكِبُ الحَرُونِ أَسِيرُ نَفْسِهِ وَالْجَاهِلُ أَسِيرُ لِسَانِهِ؛ [34]

(مال و دولت اور دنیا کی چمک دمک سے) بے نیازی، آرزؤں کی قلت اور اپنی ضرورت پوری ہونے پر راضی ہونے سے حاصل ہوتی ہے اور محتاجی اور غربت، نفس کے لالچی پن اور شدید ناامیدی کا نتیجہ ہے اور [نفس کے] نافرمان خچر پر سوار ہونے والا شخص اپنے نفس کا قیدی ہے اور جاہل اپنی زبان کا قیدی ہے"۔

35۔ میرے بیٹے حسنؑ کے بعد آنے والا امام

"اَلْإِمَامُ بَعْدِي الْحَسَنُ، وَبَعْدَهُ ابْنُهُ الْقائِمُ الَّذِي يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطاً وَعَدْلاً كَمَا مُلِئَتْ جَوْراً وَظُلْماً؛ [35]

میرے بعد میرے بیٹے حسن عسکری (علیہ السلام) امام ہیں اور ان کے بعد ان کے بیٹے قائم آل محمد (علیہ السلام) ہیں جو زمین کو عدل وانصاف سے اسی طرح بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم وستم سے بھر چکی ہوگی"۔

36۔ عدل اور ظلم کے زمانوں کے الگ الگ رویئے

"إِذَا كَانَ زَمَانٌ، أَلْعَدلُ فِيهِ اَغْلَبُ مِنَ الْجَورِ، فَحَرَامٌ أنْ يُظَنَّ بِاَحَدٍ سُوءٌ حَتّى يُعْلَمَ ذَلِكَ مِنهُ، وَإِذَا كَانَ زَمَانٌ، الْجَوْرُ أغلَبُ فِيهِ مِنَ الْعَدْلِ فَلَيْسَ لِأَحَدٍ اَنْ يَظُنَّ بِأَحَدٍ خَيراً مَا لَمْ يَعْلَمْ ذَلِكَ مِنْهُ؛ [36]

فرمایا: جس زمانے میں عدل وانصاف کا رواج ظلم و ستم پر بھاری ہو، تو کسی پر بدگمانی کرنا حرام ہے یہاں تک کہ اس کی برائی کا یقین نہ ہوجائے؛ اور جب زمانہ ایسا ہو کہ ظلم و ستم معاشرے میں عدل و انصاف پر بھاری ہو، تو کسی کے لئے بھی کسی پر خیر کا گمان رکھنا جائز نہیں ہے، یہاں تک کہ اس کی اچھائی کا یقین نہ ہو جائے"۔

37۔ اہل بیتؑ کی ولایت مامُونیت ہے

"إِنَّ لِشِيعَتِنا بِوِلايَتِنَا لَعِصْمَةٌ، لَوْ سَلَكُوا بِها فِي لُجَّةِ الْبِحارِ الْغامِرَةِ؛ [37]

فرمایا: ہمارے شیعوں کے لئے ہماری ولایت کا دامن تھامنے میں مامونیت (Immunity) ہے (ہمارے شیعہ ہماری ولایت اور ربط و تعلق کے واسطے سے، محفوظ قلعے میں ہیں) یہاں تک کہ انہیں اگر وہ گہرے سمندروں میں بھی چلے جائیں، پھر بھی [ہماری ولایت کی برکت سے] محفوظ ہیں"۔

38۔ تقیہ ترک کرنا ترک نماز کی مانند

ابوسلیمان داؤد بن مافنہ الصرمی الکوفی کہتے ہیں امام ہادی (علیہ السلام) نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا:

"يَا دَاوُدُ! وَلَو قُلتُ إِنَّ تارِكَ التَّقِيَّةِ كَتارِكِ الصَّلاةِ لَكُنْتُ صَادِقاً؛ [38]

فرمایا: اے داؤد! اگر میں کہہ دوں کہ (کہ وجود تقیہ کے وقت) تقیہ چھوڑنے والا تارک صلوٰة کی مانند ہے، تو میں نے سچ کہا ہے"۔

39۔ حلم و بردباری کی تعریف

"اَلْحِلْمُ أنْ تَمْلِكَ نَفْسَكَ وَتَكْظِمَ غَيْظَكَ وَلَا يَكُونَ ذَلَكَ إِلَّا مَعَ الْقُدْرَةِ؛ [39]

حلم و بردباری یہ ہے کہ اپنے نفس پر قابو رکھو اور اپنا غصہ پی جاؤ؛ اور یہ صرف اس وقت کی بات ہے جب تم [غصہ اتارنے کی] طاقت رکھتے ہو"۔ (ورنہ تو کمزوری اور بے بسی کے وقت تو سب اپنے اوپر قابو رکھتے اور غصہ پی جاتے ہیں)۔

40۔ دنیا دار البلاء ہے

"إِنَّ اللّهَ جَعَلَ الدُّنْيَا دَارَ بَلْوَى وَالْآخِرَةَ دارَ عُقْبَى وَجَعَلَ بَلْوَى الدُّنْيَا لِثَوَابِ الْآخِرَةِ سَبَباً وَثَوابَ الْآخِرَةِ مِنْ بَلْوَى الدّنْيَا عِوَضاً؛ [40]

خدائے متعال نے دنیا کو آزمائشوں کا گھر اور آخرت کو نتائج کا گھر قرار دیا اور دنیا کی بلاؤں اور آزمائشوں کو ثوابِ آخرت کا سبب قرار دیا اور ثوابِ آخرت کو دنیا کی آزمائشوں کا عرض قرار دیا"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ جات:


[1]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج68، ص182؛ سید محسن امین العاملی، اعیان الشیعہ، ج2، ص39۔

[2]۔ ابن فہد الحلی (احمد بن محمد)، عدۃ الداعی، ص208۔

[3]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج69، ص172۔

[4]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص369؛ حسن بن محمد الدیلمی، اَعلام‌الدین فی صفات المؤمنین، ص312۔

[5]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج69، ص199۔

[6]۔ شہید اول (محمد بن جمال الدین المکی العاملی)، الدرۃ الباہرۃ من الاصداف الطاہرۃ، ص42؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج 75، ص369۔

[7]۔ سید محسن امین العاملی، اعیان الشیعہ، ج2، ص39؛ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص438۔

[8]۔ سید محسن امین العاملی، اعیان الشیعہ، ج2، ص39؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار: ج17۔

[9]۔ میرزا حسین نوری الطبرسی، مستدرک الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج12، ص308۔

[10]۔ شیخ صدوق (محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابویہ قمی)، عیون اخبار الرضا(ع)، ج2، ص260۔

[11]۔ شیخ طوسی (محمد بن حسن)، الامالی، ج2، ص580۔

[12]۔ میرزا حسین نوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج12، ص11۔

[13]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج2، ص6۔

[14]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص880۔

[15]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص483۔

[16]۔ الحُلوانی، (حسین بن نصر)، نزہۃ الناظر وتنبیہ الخاطر، ص141؛

[17]۔ ثقۃ الاسلام الکلینی (محمّد بن یعقوب بن اسحاق ورامینی الرازی)، الکافی، ج5، ص125۔

[18]۔ حسن بن محمد الدیلمی، اعلام الدین، ص311۔

[19]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج69، ص316۔

[20]۔ حسن بن محمد الدیلمی، اعلام الدین، ص314؛ بحار الانوار؛ علامہ محمد باقر مجلسی، ج75، ص369۔

[21]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص357؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج98، ص130۔

[22]۔ علی بن عیسی بن ابی الفتح الاربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، ج3، ص179۔

[23]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص 383؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص365۔

[24]۔ الإربلی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، ج3، ص180۔

[25]۔ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج75، ص370

[26]۔ ابو منصور الطبرسی (احمد بن علی بن ابی طالب)، ج2، ص250؛ علامہ مجلسی، بحارالانوار، ج57، ص83۔

[27]۔ الکلینی، الکافی، ج1، ص509؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج50، ص264۔

[28]۔ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج75، ص373۔

[29]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج71، ص324۔

[30]۔ ابن قولویہ (ابن قولویہ، جعفر بن محمد)، کامل الزیارات، ص324۔

[31]۔ شیخ طوسی، الامالی، ص299؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص173۔

[32]۔ الحُلوانی، نزہۃ الناظر و تنبیہ الخاطر، ص139؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج78، ص368۔

[33]۔ الحُلوانی، نزہۃ الناظر و تنبیہ الخاطر، ص141؛ میرزا حسین نوری الطبرسی، مستدرک الوسائل، ج2، ص336.۔

[34]۔ شہید اول (محمد بن جمال الدین المکی العاملی)، الدرۃ الباہرۃ، ص14؛ الحُلوانی، نزہۃ الناظر و تنبیہ الخاطر، ص138؛ ابن حاتم عاملی (شیخ یوسف بن بن حاتَم الشامی المشغری العامِلی)، الدر النظیم فی مناقب الائمۃ اللہامیم، ص729۔۔

[35]۔ شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، ص383؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج50، ص239۔

[36]۔ شہید اول، الدرۃ الباہرہ، ص42؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج17، ص 216۔

[37]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار: ج50، ص215، ح1، س18۔

[38]۔ الحر العاملی (محمد بن حسن)، وسائل الشیعہ، ج16، ص211؛ ابن ادریس الحلی (محمد بن احمد)، مستطرفات السرائر، ص67۔

[39]۔ الحُلوانی، نزہۃ الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص138، ح5؛ نوری الطبرسی، مستدرک الوسائل؛ میرزا حسین نوری، ج2، ص304، ح17۔

[40]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص483۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110