اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

14 جون 2024

11:34:06 PM
1465446

احادیث معصومین علیہم السلام؛

امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی چالیس حدیثیں

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے فرمایا: یقینا اللہ تبارک و تعالیٰ (روز قیامت) اپنے بندوں کی بازخواست انہیں دار دنیا میں عطا کردہ عقل کے مطابق کرے گا"۔ (یعنی دنیا میں انسانوں کی عقل کے مراتب کے اختلاف کے مطابق آخرت میں ان کی بازخواست کے مراتب بھی مختلف ہیں)۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ 

امام ابو جعفر محمد بن علی بن علی بن الحسین (علیہم السلام) نے فرمایا:

1۔ آخرت کا حساب دنیا میں عقل کے مطابق ہے

"وَجَدْتُ فِي الْكِتابِ [يَعْنِي كِتَاباً لِعَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَامُ] أنَّ قِيْمَةَ كُلِّ امْرِئٍ وَقَدْرَهُ مَعْرِفَتُهُ، إِنَّ اللّهَ تَبارَكَ وَتَعالى يُحَاسِبُ النّاسَ عَلَى قَدْرِ مَا آتَاهُمُ مِنَ الْعُقُولِ فِي دَارِ الدّنْيَا؛ [1]

میں نے کتاب [یعنی امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کی ایک کتاب] میں دیکھا ہے کہ ہر شخص کی قدر و قیمت اس کا علم و دانش ہے، یقینا اللہ تبارک و تعالیٰ (روز قیامت) اپنے بندوں کی بازخواست انہیں دار دنیا میں عطا کردہ عقل کے مطابق کرے گا"۔ (یعنی دنیا میں انسانوں کی عقل کے مراتب کے اختلاف کے مطابق آخرت میں ان کی بازخواست کے مراتب بھی مختلف ہیں)۔

2۔ غیبت کے زمانے میں ایسا ہونا چاہئے

"اِصْبِرُوا عَلَى أَدَاءِ الفَرَائِضِ وَصَابِرُوا عَدُوَّكُمْ وَرَابِطُوا أمَامَكُم الْمُنْتَظَرَ؛ [2]

احکام دین اور فرائض کی انجام دہی پر صبر کرو؛ دشمن کے مقابلے میں تحمل اور استقامت بروئے کار لاؤ؛ اور اپنے امام منتظر کے ظہور کے لئے تیار اور پا بہ رکاب رہو"۔

3۔ نیک بات کسی سے بھی لے سکتے ہو

"خُذُوا الْكَلِمَةَ الطَّيِّبَةَ مِمَّن قالَها وَإنْ لَم يَعْمَل بِهَا؛  فَإِنَّ اللهَ يَقُولُ: 'فَبَشِّرْ عِبَادِ * الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ أُوْلَئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ وَأُوْلَئِكَ هُمْ أُوْلُوا الْأَلْبَابِ'؛ [3] - [4]

اچھی بات جو بھی کہے لے لو خواہ وہ شخص خود اس بات پر عمل نہ بھی کرتا ہو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ 'دے دو خوش خبری میرے ان بندوں کو * جو بات غور سے سنتے ہیں تو جو اس کا بہترین جزو ہے، اس کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ وہ ہیں جن کی اللہ نے خاص طور پر راہنمائی کی ہے اور یہ ہیں صاحبان عقل'۔"

4۔ نافرمان خداشناس نہیں ہے

"مَا عَرَفَ اَللَّهَ مَنْ عَصَاهُ؛ [5]

جو نافرمانی کرتا ہے اللہ کی اس نے نہیں پہچانا ہے اس [اللہ] کو"۔

5۔ حسد اور تحقیر علم و دانش سے ہماہنگ

"لَا يَكُونُ العَبْدُ عَالِماً حَتَّى لَا يَكُونَ حَاسِداً لِمَنْ فَوْقَهُ وَلَا مُحَقِّراً لِمَنْ دُونَهُ؛ [6]

بندہ خدا عالم نہیں ہے جب تک کہ وہ اپنے سے برتر علماء سے حسد کرتا ہے، اور اپنے سے کم مرتبے کے علماء کی حقیر سمجھتا ہے"۔

6۔ کوئی جہاد نفس کے خلاف جہاد کی مانند نہیں

"لَا فَضِيلَةَ كَالجِهَادِ وَلَا جِهَادَ كَمُجَاهَدَةِ الْهَوَى وَلَا قُوَّةَ كَرَدِّ الغَضَبِ؛ [7]

کوئی فضیلت جہاد کی مانند نہیں ہے، اور کوئی جہاد ہوائے نفس کے خلاف جہاد کی مانند نہیں ہے (جو کہ جہاد اکبر ہے)"۔

7۔ بغیر عذر کے ترک جماعت سے نماز باطل

"مَنْ تَرَكَ الجَمَاعَةَ رَغْبَةً عَنْهَا وَعَنْ جَمَاعَةِ المُسْلِمِينَ مِنْ غَيْرِ عِلَّةٍ فَلَا صَلاةَ لَهُ؛ [8]

جس نے نماز باجماعت کو عدم روگردانی کی رو سے، اور جماعت مسلمین کو عدم رغبت کی بنا پر، ترک کر دیا، اس کے لئے نماز نہیں ہے [یعنی اس کی نماز باطل ہے]۔

8۔ وہی کہو جو سننا پسند کرتے ہو

"قُولُوا لِلنَّاسِ أَحْسَنَ مَا تُحِبُّونَ أَنْ يُقَالَ لَكُمْ فَإِنَّ اَللَّهَ يُبْغِضُ اَللَّعَّانَ اَلسَّبَّابَ اَلطَّعَّانَ عَلَى اَلْمُؤْمِنِينَ اَلْفَاحِشَ اَلْمُتَفَحِّشَ اَلسَّائِلَ اَلْمُلْحِفَ وَيُحِبُّ الْحَيِيَّ اَلْحَلِيمَ اَلْعَفِيفَ اَلْمُتَعَفِّفَ؛ [9]

لوگوں کے ساتھ اس سے بھی بہتر انداز سے بات کرو، جیسا کہ تم چاہتے ہو کہ لوگ تم سے بات کریں؛ یقینا اللہ اہل ایمان پر بہت زیادہ لعنت ملامت کرنے والے، بہت زیادہ گالی دینے والے، بہت زیادہ طعنے دینے والے، فحش گویی کرنے والے بدزبان اور زیادہ پوچھنے والے [یا مانگنے والے] اور اصرار کرنے والے سے نفرت کرتا ہے اور حیادار، بُردبار، پاکباز اور خود پر قابو رکھنے والے پاکدامن سے محبت کرتا ہے"۔

9۔ زبان کی حفاظت گناہ سے بچاؤ

"لاَ يَسْلَمُ أَحَدٌ مِنَ اَلذُّنُوبِ حَتَّى يَخْزُنَ لِسَانَهُ؛ [10]

کوئی بھی شخص گناہوں سے محفوظ نہیں رہتا مگر یہ کہ وہ اپنی زبان کی حفاظت کرے [اور اسے قابو میں رکھے]"۔

10۔ صلۂ رحم

"إِنَّ أَعْجَلَ اَلطَّاعَةِ ثَوَاباً لَصِلَةُ الرَّحِمِ؛ [11]

ثواب کے لحاظ سے تیزرفتار ترین عبادت قرابتداروں سے پیوند برقرار رکھنا ہے"۔

11۔ رواداری ایمان کا تالا

"إنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ قُفْلاً وَقُفْلُ الإِيمَانِ الرِّفْقُ؛ [12]

ہر چیز کے لئے ایک قفل ہوتا ہے اور ایمان کا قفل لوگوں کے ساتھ نرمی اور رواداری برتنا ہے"۔

12۔ غصہ پی جانا عذاب سے بچاؤ

"وَمَنْ كَفَّ غَضَبَهُ عَنِ النَّاسِ كَفَّ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَنْهُ عَذَابَ يَوْمِ القِيَامَةِ؛ [13]

جوشخص اپنے غیظ و غضب کو لوگوں سے بازرکھے خدا روز قیامت اپنا عذاب اس سے باز رکھے گا"۔

13۔ ارکان اسلام اور ولایت کی اہمیت

"عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ قَالَ: بُنِيَ الْإِسْلامُ عَلَى خَمْسَةِ أشْيَاءَ عَلَى الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَالحَجِّ وَالصَّوْمِ وَالْوِلَايَةِ؛ فَقُلْتُ وَأَيُّ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ أفْضَلُ؟ فَقالَ الْوِلايَةُ أفْضَلُ، لِأَنَّهَا مِفْتَاحُهُنَّ، وَالوَالِي هُوَ الدَّليلُ عَلَيْهِنَّ؛ [14]

زرارہ بن اعین نے امام محمد باقر (علیہ السلام) سے روایت کی ہے کہ آپؑ نے اسلام پانچ ستونوں پر استوار ہے: نماز، زكوٰة، روزہ، حج اور "ولايت" (یعنی اہل بیت (علیہم السلام) کی حاکمیت)۔ میں (زرارہ) نے کہا: ان میں سے کونسی چیز سب سے بہتر ہے، تو آپؑ نے فرمایا: ولایت بہتر ہے کیونکہ یہ باقی ستونوں کے لئے کنجی ہے اور والی (اور صاحب ولایت) ان سب میں لوگوں کا راہبر و راہنما ہے"۔

14۔ مزاح درست مگر بدزبانی کے بغیر

"إِنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ المُدَاعِبَ فِي الجَمَاعَةِ بِلَا رَفَثٍ؛ [15]

خدائے عزّوجلّ اس شخص کو دوست رکھتا ہے جو لوگوں کی جماعت میں ـ بدزبانی اور فحش گوئی کے بغیر ـ ہنسی مزاح کرتا ہے"۔  

15۔ نفس دشمن کی مانند

"جَاهِد هَوَاك كمَا تُجَاهِدُ عَدُوَّكَ؛ [16]

ہوائے نفس کے خلاف اسی طرح جہاد کرو جس طرح کہ دشمن کے خلاف جہاد کرتے ہو"۔

16۔ نیک نیتی اور حسن سلوک کے ثمرات

"مَنْ صَدَقَ لِسَانُهُ زَكَى عَمَلُهُ وَمَنْ حَسُنَتْ نِيَّتُهُ زِيْدَ فِي رِزْقِهِ وَمَنْ حَسُنَ بِرُّهُ بِأَهْلِ بَيْتِهِ مُدَّ لَهُ فِي عُمُرِهِ؛ [17]

جو سچا ہو، اس کا عمل پاکیزہ ہوجاتا ہے [اور روحانی لحاظ سے نشو و نما پاتا ہے]، جس کی نیت اچھی ہے اس کا رزق بڑھ جاتا ہے، اور جو بہتر انداز سے اپنے اہل و عیال کے ساتھ نیکی کرے، اس کی عمر طولانی ہو جاتی ہے"۔

17۔ محبت کرنا محبوب ہونے کا معیار

"اعْرِفِ الْمَوَدَّةَ لَكَ فِي قَلْبِ أَخِيكَ بِمَا لَهُ فِي قَلْبِكَ؛ [18]

اگر تم اپنی بهائی کے قلب میں اپنی مودت کا اندازہ لگانا چاہتے ہو تو اپنے قلب سے رجوع کرو دیکھو کہ تمہارے قلب میں اس کی مودت کتنی ہے"۔

18۔ بہترین آمیزہ

"مَا شِيبَ شَيْئٌ بِشَيْئٍ أَحْسَنَ مِنْ حِلْمٍ بِعِلْمِ؛ [19]

کوئی بھی چیز کسی چیز کے ساتھ مخلوط نہیں ہوئی جو حلم کے علم کے ساتھ مخلوط ہونے سے بہتر ہو"۔ (یعنی علم اور حلم و دانش و بردباری کا آمیزہ بہترین آمیزہ ہے)۔

19۔ مؤمن کے لئے پیٹھ پیچهے دعا

"أَوْشَك دَعْوَةً وَأَسْرَعُ إِجَابَةً دُعَاءُ الْمَرْءِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ؛ [20]

قریب ترین دعا، اور سریع ترین قبولیت، اس دعا میں ہے جو ایک مؤمن پیٹھ پیچھے اپنے مؤمن بھائی کے لئے کرتا ہے"۔ (یعنی دینی بهائیوں کے لئے دعا بہت جلد مستجاب ہوتی ہے)۔

20۔ دنیا کی بہترین نیکی

"مَا حَسَنَةُ الدُّنْيَا إِلاَّ صِلَةُ الإِخْوَانِ وَالْمَعَارِفِ؛ [21]

دنیا کی نیکی بهائیوں اور دوستوں کے سے رابطے اور پیوند کے بغیر بے معنی ہے"۔

21۔ روادار صاحب ایمان ہے

"مَن قُسِمَ لَهُ الرِّفقُ قُسِمَ لَهُ الإيمانُ؛ [22]

جس کو نرم دلی اور رواداری کا جذبہ عطا ہؤا اس کو ایمان عطا ہؤا"۔

22۔ علم کا احیاء کیا ہے؟

"عَنْ أَبِي الجَارودِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ يَقُولُ: رَحِمَ اَللَّهُ عَبْداً أَحْيَا اَلْعِلْمَ؛ قَالَ قُلْتُ: وَمَا إِحْيَاؤُهُ؟ قالَ: أنْ يُذَاكِرَ بِهِ أَهْلَ الدّينِ وَأهْلَ الْوَرَعِ؛ [23]

ابو الجارود کہتے ہیں: میں نے امام محمد باقر (علیہ السلام) کو فرماتے ہوئے سنا کہ: خدا رحمت کرے اس شخص پر جو علم کو زندہ کرے، (زندہ رکھے)، میں نے عرض کیا: علم کا احیاء کیا ہے؟ فرمایا: اہل علم اور پرہیزگاروں کے ساتھ مذاکرہ کرنا، احیاء علم ہے"۔

23۔ دعا قضائے الٰہی کو لوٹاتی ہے

"إِنَّ الدُّعَاءَ يَرُدُّ القَضَاءَ وَقَدْ نَزَلَ مِنَ السَّمَاءِ وَقَدْ اُبْرِمَ إِبْرَاماً؛ [24]

دعا قضائے الہی کو لوٹا دیتی ہے خواہ وہ (قضائے الہی) آسمان سے اتر اور حتمی اور قطعی ہی کیوں نہ ہوئی ہو"۔

 24۔ خدا کا محبوب ترین بندہ

"مِنْ أحَبِّ عِبَادِ اللهِ إلَي اللهِ المُحْسِنُ التَّوَّابُ؛ [25]

خدا کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بندوں میں سے ایک وہ ہے جو نیکی اور احسان کرنے والا، اور بہت توبہ کرنے والا ہو"۔  

25۔ تقویٰ اور پرہیزگاری کا ثمرہ

"قَالَ الْإمَامُ الباقرُ عَلَيْهِ السَّلَامُ ـ فِيمَا كَتَبَ إلَى سَعْدِ الْخَيْرِ ـ : إنّ اللّه َ عَزَّ وَجَلَّ يَقِي بِالتَّقْوَى عَنِ العَبْدِ مَا عَزُبَ عَنْهُ عَقْلُهُ وَيُجَلِّي بِالتَّقْوَى عَنْهُ عَمَاهُ وَجَهِلَهُ وَبِالتَّقْوى نَجا نُوحٌ وَمَنْ مَعهُ في السَّفينَةِ وصالِحٌ ومَنْ مَعهُ مِن الصّاعِقَةِ وبِالتَّقْوَى فازَ الصّابِرونَ ونَجَتْ تِلكَ الْعُصَبُ مِنَ الْمَهَالِكِ؛ [26]

امام محمد باقر (علیہ السلام) نے سعد الخیر کے خط کے جواب میں تحریر فرمایا: یقینا اللہ عزّ و جلّ تقویٰ کے ذریعے ان چیزوں سے بندے کو محفوظ رکھتا ہے، جو اس کی عقل کی رسائی سے خارج ہیں، اور تقویٰ کے ذریعے، اندھے پن [اور کند ذہنی] اور جہل و نادانی سے بندے کی حفاظت کرتا ہے۔ تقویٰ کے ذریعے ہی نوحؑ اور کشتی میں ان کے ساتھ آنے والوں نے نجات پائی، اور صالحؑ اور ان کے پیروکاروں نے کو صاعقے [کڑک] سے نجات حاصل کی، اور تقویٰ ہی کے ذریعے صبر و استقامت کرنے والے کامیاب ہوئے اور وہ جماعتیں ہلاکت سے محفوظ رہیں"۔

 26۔ بر وقت نماز پڑھنے کی فضیلت

"أَيُّمَا مُؤْمِنٍ حَافَظَ عَلَى الصَّلَواتِ اَلْمَفْرُوضَةِ فَصَلاَّهَا لِوَقْتِهَا فَلَيْسَ هَذَا مِنَ اَلْغَافِلِينَ؛ [27]

جو مؤمن اپنی نماز کی حفاظت کرتا ہے اور نماز کو اول وقت پر بجا لاتا ہے وہ غافلین میں سے شمار نہیں ہوگا"۔

27۔ دنیا میں ستم کا خطرناک نتیجہ

"الظُّلمُ فِي الدُّنْيَا هُوَ الظُّلُمَاتُ فِي الْآخِرَةِ؛ [28]

دنیا میں ظلم و ستم کا نتیجہ، آخرت میں ظلمت اور [اندھیرا] ہے"۔

28۔ حلم و بردباری، عالم کا لباس

"الْحِلْمِ لِبَاسُ الْعَالِمِ فَلَا تَعْرِيَنَّ مِنْهُ؛ [29]

حلم اور بردبارى صاحب علم و دانش کا لباس ہے، تو تم اسے ہرگز ہرگز مت اتارنا"۔

29۔ خدا کے خوف سے آنسو بہانے کا ثمرہ

"مَا مِنْ قَطْرَةٍ أَحَبَّ إِلَى اَللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قَطْرَتَيْنِ قَطْرَةِ دَمٍ فِي سَبِيلِ اَللَّهِ وَقَطْرَةِ دَمْعَةٍ فِي سَوَادِ اَللَّيْلِ لاَ يُرِيدُ بِهَا عَبْدٌ إِلاَّ اَللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ؛ [30]

خدائے عز و جلّ کے نزدیک کوئی بھی قطرہ در قطروں سے زیادہ محبوب نہیں ہے، ایک خون کا وہ قطرہ جو اللہ کی راہ میں جہاد کے وقت زمین پر گرتا ہے اور ایک آنسو کا وہ قطرہ جو رات کے اندهیرے میں آنکھوں سے گرتا ہے، جس سے بندے کا مقصد اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بھی، نہیں ہے"۔

30۔ شیعہ کون ہے؟

"مَا شِيعَتُنَا إِلاَّ مَنِ اتَّقَى اللَّهَ وَأطاعَهُ وَمَا كَانُوا يُعْرَفُونَ إِلاَّ بِالتَّواضُعِ وَالتَّخَشُّعِ وَأَداءِ الأمانَةِ وَكَثرَةِ ذِكرِ اللَّهِ؛ [31]

ہمارا شیعہ اور پیروکار نہیں ہے سوا اس کے جو اللہ سے ڈرے اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرے، یہ لوگ صرف اور صرف تواضع اور عجز و خاکساری، ادائے امانت اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرنے [جیسی صفات] سے پہچانے جاتے ہیں"۔

31۔ احسن نیکی اور بھونڈی بدی

"مَا أَحْسَنَ الْحَسَنَاتِ بَعْدَ السَّيّئاتِ وَمَا أَقْبَحَ السَّيِّئَاتِ بَعْدَ الْحَسَنَاتِ؛ [32]

کتنا احسن ہے بدیوں کے بعد نیکی کرنا اور کتنا قبیح اور نازیبا ہے نیکیوں کے بعد بدی کرنا"۔

32۔ کِبر دوزخ کی سواری

الكبرُ مَطَايا النَّارِ؛ [33]

کبر اور برائی جتانا وہ سواری ہے جو اپنے سوار کو جہنم کی طرف لے کر جاتی ہے"۔

33۔ ایمان اور حیاء ساتھ آتی ہیں اور ساتھ رخصت ہوتے ہیں

"اَلحَياءُ والإيمانُ مَقرونانِ في قَرَنٍ فَإذا ذَهَبَ أحدُهُما تَبِعَهُ صاحِبُهُ؛ [34]

حیا (اور شرم) اور ایمان ایک رسی میں ایک دوسرے سے منسلک اور ساتھ ساتھ ہیں، ایک کے چلے جانے سے دوسرا بھی اس کی پیروی کرکے چلا جاتا ہے"۔

34۔ خدا کے لئے آرائش و زیبائش

"تَزَيَّنْ للّهِ عَزَّ وَجَلَّ بِالصِّدْقِ فِي الْأعْمَالِ؛ [35]

[تم سب اللہ کی نظروں کے سامنے ہو] اللہ تعالیٰ کے لئے اعمال میں سچائی (اور راست کرداری) سے اپنی آرائش و زیبائش"۔

35۔ مشوره کس کے ساتھ؟

"اِسْتَشِرْ فِي أَمْرِكَ اَلَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ؛ [36]

اپنی کاموں میں ایسے لوگوں کے ساتھ مشورہ کرو جو خدا کا خوف رکھتے ہیں"۔

36۔ صبر کیا ہے اور کونسا صبر افضل ہے؟

"اَلصَّبْرُ صَبْرَانِ صَبْرٌ عَلَى الْبَلَاءِ حَسَنٌ جَمِيلٌ وَأَفْضَلُ الصَّبْرَينِ الْوَرَعُ عَنِ المَحَارِمِ؛ [37]

صبر کی دو قسمیں ہیں: بلا اور مصیبت پر صبر جو بہت ہی اچھا اور مستحسن ہے اور ان دو صبروں میں بہتر افعال حرام سے پرہیز کرنے میں ہے"۔

37۔ توکل کرنے والا مغلوب نہیں ہوتا

"مَنْ تَوَكَّلَ عَلَى اللَّهِ لَا يُغْلَبُ وَمَنِ اعْتَصَمَ بِاللَّهِ لَا يُهْزَمُ؛ [38]

جو شحص خدا پر توکل کرے وہ مغلوب نہیں ہوتا اور جو شخص خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھام لے (اور اسی کا سہارا لے) وہ شکست و ہزیمت کا شکار نہ ہو گا"۔

38۔ بہار قرآن

"لِكُلِّ شَيْءٍ رَبِيعٌ وَرَبِيعُ الْقُرْآنِ شَهْرُ رَمَضَانَ؛ [39]

ہر چیز کی ایک بہار ہوتی ہے اور قرآن کی بہار ماہ مبارک رمضان ہے"۔

39۔ دنیائے فانی میں رہنے کا سلیقہ

"فَأنْزِلْ نَفْسَكَ مِنَ الدُّنْيَا كَمَثَلِ مَنْزِلٍ نَزَلْتَهُ سَاعَةً ثُمَّ ارْتَحَلْتَ عَنْهُ، أوْ كَمَثَلِ مَالٍ اسْتَفَدْتَهُ فِي مَنَامِكَ فَفَرِحْتَ بِهِ وَسُرِرْتَ ثُمَّ انْتَبَهْتَ مِنْ رَقْدَتِكَ وَلَيسَ فِي يَدِكَ شَيْءٌ؛ [1]

دنیا میں اس طرح سے بسیرا کرو کہ گویا ایک مختصر وقت کے لئے یہاں رہوگے اور پھر اس سے کوچ کر جاؤ گے؛ یا اس مال کی طرح جسے خواب ہاتھ لاتے ہو، اور اس پر خوش اور مسرور ہوتے ہو اور پھر جب جاگ جاتے ہو جبکہ تمہارے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے"۔

40۔ اس معیار پر اپنے آپ کو آزما لو

"إذا أرَدْتَ أنْ تَعْلَمَ أنَّ فیكَ خَیْراً، فَانْظُرْ إلى قَلْبِكَ فَإنْ كانَ یُحِبُّ أهْلَ طاعَةِ اللّهِ وَیُبْغِضُ أهْلَ مَعْصِیَتِهِ فَفیكَ خَیْرٌ؛ وَاللّهُ یُحِبُّك، وَإذا كانَ یُبْغِضُ أهْلَ طاعَةِ اللّهِ وَیُحِبّ أهْلَ مَعْصِیَتِهِ فَلَیْسَ فیكَ خَیْرٌ؛ وَاللّهُ یُبْغِضُكَ، وَالْمَرْءُ مَعَ مَنْ أحَبَّ؛ [2]

اگر جاننا چاہتے ہو کہ تمہارے وجود میں خیر و خوبی ہے یا نہیں تو اپنے دل پر نظر ڈالو؛ اگر تم طاعت و عبادت والوں سے محبت کرتے ہو اور خدا کے نافرمانوں اور اہل گناہ سے محبت نہیں کررہے ہو تو تمہارے وجود میں خیر و سعادت ہے اور خدا بھی تم سے محبت کرتا ہے۔ لیکن اگر تم نے اپنے قلب کی طرف رجوع کرکے دیکھا کہ طاعت و عبادت والے تمہارے لئے خوشایند نہيں ہیں اور تم ان سے نفرت کرتے ہو اور اہل معصیت سے محبت کررہے ہو تو تمہارے وجود میں کوئی خیر وسعادت نہیں ہے اور خدائے متعال بھی تم سے محبت نہیں کرتا ہے۔ اور ہر انسان اسی شخص کے ساتھ محشور ہوگا جس سے وہ محبت کرتا ہے"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصادر اور حوالہ جات:

[1]. علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج 75، ص166.

[2]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص118؛ شیخ صدوق، مصادقۃ الاخوان، ص166؛ وہی مصنف، علل الشرائع، ص117؛ الحلی، ورام بن فراس، تبیہ الخواطر ونزہۃ النواظر، ج2، ص191؛ البرقی، حمد بن محمد بن خالد، المحاسن، ج1، ص410؛ سب نے یہ حدیث جابر الجعفی سے نقل کی ہے۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج69، ص247؛ وہی مصنف، مشکاۃ الانوار، ص121۔

[1]۔ الآمدی، ابوالفتح ناصح‌الدین عبدالواحد بن محمد؛ غررالحکم ودرر الکلم، ج2، حديث 3260؛ نوری طبرسی، میرزا حسین بن محمد تقی، خاتمۃ المستدرک، ج1، ص47؛ شیخ صدوق، محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابویہ قمی، معاني الاخبار، ص2۔

[2]۔ النعمانی، محمد بن ابراہیم، الغیبۃ، ص27؛ ۔۔۔ وَرَابِطُوا إِمَامَكُمُ اَلْمَهْدِيَّ اَلْمُنْتَظَرَالقندوزی الحنفی، سلیمان بن ابراہیم،، ينابيع المودہ، ج3، ص236۔

[3]۔ سورہ زمر، آیت 18۔

[4]۔ ابن شعبہ الحرانی، حسن بن علی بن الحسین، تُحَفُ العُقُول فیما جاء من الحِکَمِ و المواعظ عن آل الرسولؐ، ص391۔ بحارالانوار ج 110 ص160، ج75، ص170۔

[5]. ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص294؛ محدث قمی، شیخ عباس بن محمدرضا (المعروف بہ شیخ عباس قمی)، الأنوار البہیہ، ص143۔

[6]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص293۔

[7]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص286۔ نوری طبرسی، مستدرک الوسائل، ج11، ص143۔

[8]۔ شیخ صدوق، الامالی، ص290۔

[9]۔ اصل حدیث تمام مصادر میں ہے، لیکن ابن شعبہ نے اسے تفصیل کے ساتھ نقل کیا ہے: ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص300؛ الکلینی، الکافی، ج2، ص165؛علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج65، ص152۔

[10]۔ علامہ مجلسی، بحار الأنوار،ج75،ص178؛ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص298۔

[11]. الکلینی، الکافی، ج2، ص507۔

[12]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص118؛ شیخ حر العاملی، جہاد النفس، حدیث 271۔

[13]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص305۔

[14]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص18۔

[15]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص663۔

[16]۔ شیخ صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ج4، ص410؛ عیون اخبار الرضا (علیہ السلام)، ج2، ص51۔

[17]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص105؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص175۔

[18]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص304؛ الاربلی، علی بن عیسی الہکاری، کشف الغمہ، ج2، ص331۔

[19]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص213؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص172۔

[20]۔ الکلینی، الکافی، ج 2، ص507۔

[21]۔ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج46، ص291۔

[22]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص218؛ شیخ حر العاملی، جہاد با نفس،ح 272۔ شیخ حر العاملی، وسائل الشیعہ، (آل البيتؑ)، ج11، ص213۔

[23]۔ الکلینی، الکافی، ج1، ص41۔

[24]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص469۔

[25]۔ شیخ حر العاملی، جہاد با نفس، حدیث 836؛ شیخ حر العاملی، وسائل الشیعہ، ج16 ص76۔

[26]۔ الکلینی، الکافی، ج8، ص52۔

[27]۔ الکلینی، الکافی، ج3، ص270؛ شیخ حر العاملی، (آل البيتؑ)، ج3، ص79۔

[28]۔ شیخ صدوق، .ثواب الأعمال، ص321؛ شیخ حر العاملی، جہاد با نفس، حدیث 733۔ شیخ حر العاملی، وسائل الشیعہ (الاسلامیہ)، ج11، ص340۔

[29]۔ الکلینی، الکافی، ج8، ص55۔

[30]۔ شیخ صدوق، الخصال، ص50؛ شیخ حر العاملی، وسائل الشیعہ (الاسلامیہ)، ج8 ص524۔

[31]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص295؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75 ص175.

[32]. الکلینی، الکافی، ج2، ص458؛ شیخ حر العاملی، وسائل الشیعہ (الاسلامیہ)، ج11 ص384.

[33]۔ شیخ صدوق، ثواب الاعمال وعقاب الاعمال، ص222؛ شیخ حر العاملی، وسائل الشیعہ (الاسلامیہ)، ج11، ص301۔

[34]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص105؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج68، ص331۔

[35]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص285؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص164۔

[36]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص293؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج75، ص172۔

[37]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص91؛ شیخ حر العاملی، وسائل الشيعہ، (آل البيتؑ)، ج15، ص237۔

[38]. فتال النیسابوری، محمد بن الفتال الشهيد، روضۃ الواعظين؛ ص425؛ الشعیری، شيخ تاج‌الدين محمد بن محمد بن حيدر، جامع الاخبار، ص‏322۔

[39]۔ الکلینی، الکافی، ج2، ص630؛ شیخ صدوق، ثواب الأعمال، ص103؛ وہی مصنف، معاني الأخبار، ص228؛ وہی مصنف، الأمالی، ص59؛ شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، ج1، ص312؛ فتال النیسابوری، روضۃ الواعظین، ج2، ص340؛ الديلمي، الشيخ الحسن بن أبي الحسن، أعلام الدين في صفات المؤمنين، ص368؛ شیخ حر العاملی، وسائل الشيعہ، (آل البيتؑ)، ج15 ص250 حديث 20421۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110


ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی