اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعہ

31 مئی 2024

2:32:58 AM
1462389

صدر شام کی امام خامنہ ای سے ملاقات؛

مزاحمت، شام کی منفرد شناخت ہے، جسے محفوظ رہنا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی + تصاویر

رہبر انقلاب اسلامی، امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے آج [بمورخہ 30 مئی 2024ع‍] شہید صدر آیت اللہ رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر تعزیت پیش کرنے کے لئے ایران کے دورے پر آئے ہوئے صدر جمہوریہ عربیہ شام ڈاکٹر بشار الاسد اور ان کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے، مزاحمت کو شام کی انفرادی شناخت قرار دیا اور فرمایا: خطے میں شام کی اہم پوزیشن کا سبب یہی منفرد خصوصیت ہے اور اس خصوصیت کو محفوظ رہنا چاہئے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کو تعزیت پیش کرنے کی غرض سے جناب بشار الاسد کے دورہ تہران کا شکریہ ادا کیا اور ایران اور شام کے درمیان تعلقات کے فروغ میں شہید صدر سید ابراہیم رئیسی کے نمایاں کردار کی طرف اشارہ کیا، نیز فرمایا: شہید وزیر خارجہ جناب ڈاکٹر امیرعبداللہیان بھی اس شعبے پر خصوصی توجہ رکھتے تھے۔

امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا: ایران اور شام دونوں محور مقاومت کے رکن ممالک ہیں، اور یہ بہت اہم ہے۔ شام کا تشخص مقاومت [مزاحمت] ہے؛ اور یہ تشخص مرحوم صدر شام حافظ الاسد کے دور میں اس وقت معرض وجود میں آیا جب "محاذ مزاحمت و استقامت" کا قیام عمل میں آیا اور اس تشخص نے شام کی قومی یکجہتی کے قیام میں ہمیشہ مدد بہم پہنچائی ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس تشخص کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا: مغربی حکومتوں اور خطے میں ان کے حاشیہ برداروں نے شام میں ایک خانہ جنگی کا آغاز کرکے اس ملک کے سیاسی نظام کا تختہ الٹنے اور اس کو علاقائی قواعد سے حذف کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہو سکے؛ اور آج بھی وہ دوسری روشوں ـ بشمول ان وعدوں کے جن پر وہ کبھی بھی عمل نہیں کریں گے ـ کے ذریعے شام کے علاقائی کردار کا خاتمہ کرنے کی سعی کر رہے ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے جناب بشار الاسد کی لازوال استقامت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا: سب کو حکومت شام کی امتیازی خصوصیت ـ یعنی مقاومت [و مزاحمت] ـ کا اپنی انکھوں سے مشاہدہ کرنا چاہئے۔

رہبر انقلاب نے ایران اور شام پر امریکہ اور یورپ کے سیاسی اور اقتصادی دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمیں تعاون کو فروغ دے کر اور اسے منظم بنا کر ان حالات سے عبور کرنا ہو گا۔

آپ نے فرمایا: ہمارے عزیز صدر جناب شہید رئیسی مختلف شعبوں میں ایران اور شام کے درمیان تعاون بڑھانے کے لئے سرگرم تھے، اس وقت جناب مخبرصدارتی اختیارات کے ساتھ، اسی راستے پر گامزن ہیں اور امید ہے کہ تمام معاملات بہترین انداز سے آگے بڑھیں۔

رہبر انقلاب نے غزہ کے مسئلے ہر بعض علاقائی ممالک کے معذرت خواہانہ موقف اور بے حسی پر کڑی تنقید کی اور منامہ میں عرب سربراہوں کے حالیہ اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس اجلاس میں فلسطین اور غزہ کے حوالے سے بہت ساری کوتاہیاں ہوئیں لیکن بعض ممالک نے اچھا کردار ادا کیا۔

امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے فرمایا: مستقبل کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ کی نگاہ مثبت اور روشن ہے، اور ہمیں امید ہے کہ اپنے فرائض پر خوب عمل کریں اور روشن مستقبل تک پہنچ جائیں۔

اس موقع پر عربی جمہوریہ شام کے صدر ڈاکٹر بشار الاسد نے صدر آیت اللہ رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر رہبر انقلاب امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) اور ایرانی قوم کو تسلیت پیش کی اور کہا: شام اور ایران کے درمیان تعلقات تزویراتی ہیں، جو آپ کی راہنمائیوں کی روشنی میں مسلسل فروغ پا رہے ہیں اور اس حوالے سے جناب رئیسی اور جناب امیر عبداللہیان کا بنیادی کردار تھا۔

صدر شام نے جناب صدر رئیسی کی منکسر المزاج۔ حکیمانہ اور اخلاقی شخصیت کی طرف اشارہ کیا اور کہا: جناب رئیسی انقلاب اسلامی کے موقف اور اس کے نعروں کا عملی نمونہ تھے اور انھوں نے اپنے تین سالہ دور صدارت میں، علاقائی مسائل اور مسئلۂ فلسطین میں اسلامی جمہوریہ میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ ایران شام تعلقات کو فروغ دینے کے عمل پر گہرے اثرات مرتب کئے۔

جناب ڈاکٹر بشار الاسد نے علاقے میں مقاومت کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: 50 سال کا عرصہ گذرنے کے بعد، مکتب مقاومت نے خطے میں بہت ترقی کی ہے اور آج یہ ایک اعتقادی اور سیاسی حکمت عملی کی صورت اختیار کر گئی ہے۔

صدر شام نے زور دے کر کہا: ہمارا موقف ہمیشہ سے یہی رہا ہے کہ مغرب کے مقابلے میں کسی بھی قسم کی پسپائی، مغربی طاقتوں کی پیش قدمی کا سبب بنتی ہے۔

انھوں نے کہا: میں نے چند سال قبل اعلان کیا کہ "مزاحمت کی قیمت ساز باز کی قیمت سے بہت کم ہے"، اور یہ مسئلہ آج شامی عوام کے لئے بالکل واضح ہے اور غزہ کے حالیہ واقعات اور مقاومتی محاذ کی کامیابیوں نے اس مسئلے کو خطے کے عوام کو بھی ثابت کرکے دکھایا، اور واضح کیا کہ "مزاحمت ایک اصول ہے"۔

صدر بشار الاسد نے خطے میں مقاومتی محور کی حمایت نیز مختلف شعبوں میں شام کی پشت پناہی میں نمایاں کردار ادا کرنے پر امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) کا شکریہ ادا کیا اور ان کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے جناب بشار الاسد کے اظہار خیال کے بعد، فرمایا: آپ کا کلام بہت اہم نکات پر مشتمل تھا لیکن ان میں سے ایک نکتہ میرے لئے بہت اہم تھا اور وہ یہ تھا کہ "ہم جس قدر پسپا ہونگے، مقابل فریق آگے آئے گا"، اس مسئلے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے اور گذشتہ 40 برس سے زیادہ عرصے سے ہمارا نعرہ اور ہمارا اعتقاد یہی رہا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110