اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
بدھ

10 اپریل 2024

11:46:52 AM
1450384

امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے نماز عید فطر کے خطبوں میں عید کے حوالے سے مسلمانوں کو مبارک پیش کی اور شام میں صہیونی ریاست کے جرائم اور محور مقاومت کے کمانڈروں پر حملے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: خبیث صہیونی ریاست نے خطا کی ہے، اسے سزا دینا چاہئے، اور سزا دی جائے گی۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایران کے مختلف شہروں اور دیہی علاقوں میں آج دوسرے اسلامی ممالک کی طرح عید سعید فطر کی نماز کی گئی اور نمازگزاروں نے نشاطِ ایمان اور شوقِ بندگی کے ساتھ فردی، خدائے متعال سے اپنے سماجی اور قومی حوائج کی اجابت کی دعا کی۔ دارالحکومت تہران میں نماز عید کا پرشکوہ ترین اجتماع رہبر انقلاب اسلامی امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) کی امامت میں بپا ہؤا اور لاکھوں مؤمنین و موحدین نے تہران کے مُصَلیٰ امام خمینی(رح)، اور آس پاس کی شاہراہوں پر حاضر ہوکر نماز عید ادا کی۔

امام خامنہ ای (دام ظلہ العالی) نے نماز عید کے پہلے خطبے میں امت مسلمہ اور ملت ایران کے فرد فرد کو عید کے حوالے سے مبارکباد دی اور فرمایا: رمضان المبارک سحاب رحمت کی بارش ہے، ملت ایران نے اس سال اپنی صلاحیتوں کے مطابق، اللہ کی اس پر نعمت الٰہی ضیافت سے فیض اٹھایا اور شمسی سال کے جشن کو رمضان کی روحانیت سے متبرک  کر دیا۔

آپ نے پورے ملک میں تلاوت قرآن کے جلوؤں کو اس سال کے ماہ رمضان کا نمایاں نکتہ قرار دیا اور اس تابندہ حقیقت کی عکاسی میں قومی نشریاتی ادارے کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ذکر و دعا اور راز و نیاز اور مناجات کی مجالس و محافل نے ـ بطور خاص قدر کی شبوں میں ـ اس سال کے رمضان کو مزید خوبصورت اور پسندیدہ بنا دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے عام مسلمانوں ـ بالخصوص نوجوانوں ـ کو نصیحت کی کہ ماہ رمضان کے روحانی ذخیرے کو محفوظ رکھیں۔

آپ نے فرمایا: اللہ کے فضل سے جوان طبقہ دین اور دین داری کی طرف راغب ہے اور یہ ملک کے لئے بہت بڑی استعداد ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دوسرے خطبے میں غزہ کے واقعات کو ماہ مبارک رمضان میں مسلم اقوام کے لئے صدمے اور دکھ کا باعث قرار دیا اور ماہ مبارک میں غاصب صہیونی ریاست کے جرائم کے تسلسل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: چونکہ اس شرپسند ریاست مقاومت [Resistance] کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہے، لہٰذا بچے کو ماں کی گود میں اور مریض کو ہسپتال میں قتل کرتی ہے اور انتہائی بے شرمی سے، تیس ہزار سے زائد خواتین، مردوں، بچوں اور نوجوانوں کو دنیا والوں کی آنکھوں کے سامنے شہید کر دیتی ہے۔

آپ نے فرمایا:

میں دوسرے خطبے میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ اس سال ماہ رمضان میں غزہ میں خونی واقعات نے پوری دنیا کے مسلمانوں کو دکھ پہچایا۔ اللہ کی لعنت ہو اس غاصب صہیونی ریاست پر، جس نے اس مبارک مہینے میں نہ صرف خواتین، بچوں اور نہتے عوام کے قتل سے اجتناب نہیں کیا بلکہ قتل عام کو شدت بھی بخشی۔

مغربی حکومتوں نے طویل عرصے سے غاصب ریاست کی ہمیشہ ہمیشہ مدد اور پشت پناہی کی۔ عالمی فورموں میں اس کی حمایت کی۔ اسے مختلف قسم کی مدد پہنچائی، حق تو یہ تھا کہ یہ اہم قضیے میں، اس واقعے میں، اس المیے میں وہ آکر اس کا سد باب کرتے، صہیونیوں کو روک دیتے، لیکن سے نہیں روکا، اپنے فرائض پر عمل نہیں کیا۔۔ کچھ حکومتوں نے زبانی کلامی کچھ کہہ دیا عوام کی حمایت میں لیکن عملی میدان میں نہ صرف اس کے جرائم میں حائل نہیں ہوئے بلکہ ان میں سے بہت سوں نے صہیونیوں کی مدد کی بالخصوص مستکبر امریکی حکومت اور برطانیہ نے۔

مغربی حکومتوں نے اس سال کے واقعات میں مغربی تہذیب کی شیطانی فطرت کو نقاب کے بغیر دنیا کو دکھا دی۔ ہم نے کہا، اور مغربی تہذیب کے ناقدین نے بھی وہی باتیں دہرائیں۔ کہتے تھے کہ تہذیب شیطانی فطرت پر قائم ہوئی ہے۔ معنویت اور رحانیت اور معنوی فضائل اور روحانی اقدار سے جدائی اور شدید دشمنی کی بنیاد پر قائد ہوئی ہے۔ اس تہذیب سے خیر کی توقع نہیں رکھی جا سکتی، یہ بات سب نے کہہ دی۔ لیکن حالیہ چھ مہینوں کے واقعات میں، غزہ اور فلسطین کے مسئلے میں، مغربی حکومتوں نے بذات خود اس شیطانی فطرت کو پوری دنیا کی آنکھوں کے سامنے رکھا۔

انہوں نے آشکار کردیا کہ مغربی تہذیب کیا چیز ہے۔ اطفال کو مارتے ہیں ماں کی آغوش میں، مریض کو مارتے ہیں ہسپتال میں، مقاومت اور مقاومت کے مردوں کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہیں، چنانچہ گھرانوں پر حملہ آور ہوتے ہیں، بچوں اور مظلوموں اور بڑے بوڑھوں پر یلغار کرتے ہیں۔ انہوں نے تیس ہزار سے زیادہ نہتے انسانوں کو اس چھ مہینوں کے عرصے میں قتل کر دیا۔ کہاں ہیں وہ لوگ جن کی سمع خراش چیخیں ـ انسانی حقوق کے سلسلے میں ـ دنیا کی سماعتوں کو خراش رہی ہیں؟ کہاں ہیں؟ وہ یہاں کیوں نہیں دیکھتے؟ کیا یہ انسان نہیں ہیں؟ کیا ان کے حقوق نہیں ہیں؟

ادھر خبیث ریاست نے ـ جو سراپا خباثت، شر اور خطا ہے، اس نے بھی اپنی خطاؤں میں ایک خطا کا اضافہ کیا اور وہ یہ تھا کہ اس نے شام میں اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصلیٹ پر حملہ کیا۔ قونصل خانے اور سفارتی ادارے جس ملک میں بھی ہوں، متعلقہ ملک کی سرزمین سمجھے جاتے ہیں۔ جب اس نے ہمارے قونصل خانے پر حملہ کیا تو  گویا کہ [اس نے] ہماری سرزمین پر حملہ کیا ہے؛ یہ عالمی رسم ہے۔ خبیث ریاست نے خطا کی اور اس قضیئے میں اسے سزا دینا چاہئے اور اس سزا ملے گی۔

بے شک ہمیں اپنے شہیدوں کا صدمہ ہے، شہید [میجر جنرل] زاہدی، شہید رحیمی اور ان کے ساتھی شہداء کی طرح کے شہیدوں کے لئے [سوگوار ہیں]۔ میں نے اس سے پہلے بھی کہا کہ عاشقانِ شہادت تھے۔ انہوں نے کچھ بھی نہيں کھویا، وہ خوش قسمت ہیں۔ یہ وہ لوگ تھے جو اپنا پورا عرصۂ حیات شہادت کے پیچھے دوڑے، خدائے متعال نے انہیں ان کے جہاد کے صلے میں جزا دی۔ وہ اپنے مقصود تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔ وہ بھی اور بلوچستان میں امن و امان قائم کرنے والے شہداء بھی۔ یہ عزیز نوجوان جو ملکی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں، جان ہتھیلی پر رکھ کر؛ پوری قوم سوگوار ہے۔ خدائے متعال ملت ایران کو قوت عطا فرمائے، اجر عطا کرے، صبر دے، توفیق دے، اور اسے تمام بڑے قومی اور عوامی مقاصد کی تکمیل فرمائے۔

میں زور دیتا ہوں اتفاق و یکجہتی پر، عزیز نوجوانو! سیاسی کارکنو! سماجی کارکنو! میڈیا کارکنو! توفیق اور کامیابی اتحاد اور یکجہتی میں ہے۔ کامیابی ملت ایران کے اتحاد میں ہے۔ اگر آپ کے درمیان اختلاف رائے ہے، تو حرج نہیں۔ سیاسی اور غیر سیاسی اختلاف رائے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن تنازع اور ایک دوسرے کا گریباں پکڑنا، اتحاد و یکجہتی کو توڑنا، اور جعلی دھڑے بندی، پھوٹ اور انتشار ملک کے لئے نقصان دہ ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی

۔۔۔۔۔۔۔

110