اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

10 مارچ 2024

5:53:30 AM
1443366

امت کی بے حسی انتہاؤں پر؛

یہودی تلمودی قاعدہ: کسی کو بھی زندہ مت چھوڑنا + ویڈیو

یہودیوں کی خفیہ سازشیں مسلمانوں کی بے حسی دیکھ کر، اعلانیہ ہو چکی ہیں اور وہ علی الاعلان مسلمانوں کے قتل عام اور طفل کُشی کے منصوبے دے رہے ہیں: سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں "شیرات موشیہ" نامی یہودی دینی مدرسے کے سربراہ حاخام الیاہو مالی نے فلسطینیوں اور مسلمانوں کے قتل کے توراتی قواعد بیان کیا ہے اور بچوں، خواتین اور بڑوں بوڑھوں کے قتل کو لازمی قرار دیا ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، یہودیوں کی ریشہ دوانیاں بالکل آشکار ہو گئی ہیں اور صہیونی اخبار ہا آرتص نے حال ہی میں بیت المقدس میں منعقدہ آخرالزمانی یہودیوں کی کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عقیدہ مسیح (Messianism) کے پیروکاروں کی توراتی تفسیر کی طرف اشارہ کیا جن کا عقیدہ ہے:

اگر تم دشمنوں کو اپنے قریب جینے کی اجازت دو گے تو وہ تمہیں ہلاک کرنے کا عمل جاری رکھے گا، چنانچہ فلسطینیوں کو یا تو قتل کرنا چاہئے یا فلسطین سے نکال باہر کرنا چاہئے۔

انتہاپسند یہودی نیتن یاہو کی کابینہ میں یہودی پالیسیاں کس طرح نافذ کر رہے ہيں؟

تقریبا ایک ماہ قبل جعلی اسرائیلی ریاست کے دائیں بازو کے انتہاپسند مقبوضہ قدس شریف میں جمع ہوئے اور مطالبہ کیا کہ "غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا جائے، اس کی مقامی آبادی کو نکال باہر کیا جائے، اور ایک بار پھر اس علاقے میں یہودیوں کو بسایا جائے"۔ اس نشست کا مرکزی خیال یہ تھا کہ:

"اور پھر تم سرزمین [موعود] کے باشندوں کو نکال باہر کرو گے۔۔۔ مگر اگر تم اس سرزمین کے باشندوں کو نہیں نکالوگے تو وہ جنہیں تم نے [زندہ] رہنے دیا ہے۔۔۔ وہ تمہیں اس سرزمین میں ستائیں گے جس میں تم رہائش پذیر ہو"۔

اسی حوالے سے یہودی دینی مدرسے "شیرات موشیہ" (Shirat Moshe Religious School) کے سربراہ حاخام الیاہو مالی (Rabbi Eliyahu Mali) کی وائرل ہونے والی تقریر کا کچھ حصہ دیکھ لیجئے اور یہ بھی کہ مٹھی بھر یہودی دو ارب مسلمانوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کس طرح تلمودی تعلیمات اور تحریف شدہ توریت کے اقتباسات کو بروئے کار لاکر ان کی تذلیل و تحقیر کر رہے ہیں اور یہ بھی کہ مسلمان ماشاء اللہ کیا جہاد کر رہے ہیں اپنے مسلم بھائیوں کو نجات دلانے کے لئے؟

جب ہم آج کی [غزہ کی جنگ کی طرح] کسی مقدس جنگ میں لڑ رہے ہوں تو ہمارے لئے بنیادی حکم "کسی کو بھی زندہ مت چھوڑنا" ہے۔ اور اس حکم کی منطق بالکل واضح ہے۔

اگر تم انہیں نہیں ماروگے تو وہ تمہیں ماریں گے۔

آج کے تخریبکار پچھلی جنگ کے زمانے کے بچے ہیں، جنہیں ہم نے جینے دیا تھا! اور عورتیں در حقیقت وہی ہیں جو دہشت گردوں کو جنم دیتی ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ "کسی کو بھی زندہ مت چھوڑنا" کے اصول کا مفہوم بالکل واضح ہے۔ یہ "آپ" یا پھر "وہ" ہیں۔ اور "کسی کو بھی زندہ مت چھوڑنا" در حقیقت اس عقیدے کی بنیاد ہے کہ "جو بھی ظہر کو آکر تمہیں مارنا چاہتا ہے، تم صبح کے وقت اس کو مار ڈالو"،  اور اس وسیع مفہوم میں جو شخص تمہیں قتل کرنے آتا ہے وہ 18 سالہ، 16 سالہ، 20 سالہ، 30 سالہ شخص نہیں جس نے اسلحہ تمہاری طرف پکڑ لیا ہے، بلکہ اس کا مقصود اگلی نسل ہے اور وہ جو اس اگلی نسل کو جنم دیتا ہے، کیونکہ حقیقت میں ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔

جی ہاں! کیا کہتے ہو تم؟

جی ہاں! ہمیں بوڑھے لوگوں کو بھی ہلاک کرنا پڑے گا۔ بوڑھے لوگ!! کوئی بھی بے گناہ نہیں ہے، کوئی بھی بے گناہ نہیں ہے۔ اتفاق سے بوڑھا شخص اسلحہ اٹھا سکتا ہے اور گولی چلا سکتا ہے۔

اس حکم میں توریت کا مفہوم بہت واضح ہے۔

غزہ میں، تمام سیکورٹی اندازوں کے مطابق 95٪ سے 98٪ تک لوگ ہماری [یعنی صہیونیوں کی] نسل کُشی کے خواہاں ہیں۔ یہ اکثریت ہے، خاموش اکثریت

کیا بچوں کو بھی مارنا چاہئے؟ وہی مسئلہ، وہی مسئلہ

کیونکہ انہیں جینے دیا جائے، تو اس کا سبب یہ ہوگا کہ آپ دانشمندانہ انداز میں توریت سے استفادہ نہیں کر سکتے ہو۔

جب توریت کہتی ہے کہ "کسی کو بھی زندہ مت چھوڑنا"، تو تمہیں کسی شخص کو بھی زندہ نہیں چھوڑنا چاہئے۔ آج بچہ ہے، آج لڑکا ہے اور کل ایک جنگجو، جنگجو یا ہماری اصطلاح کے مطابق "تخریبکار" جو آج 18 سال کے ہیں، پچھلی جنگ میں آٹھ سال کے تھے۔ لہذا لہذا، تمہیں ہرگز نہیں رکنا چاہئے، (یعنی قتل و غارت سے دستبردار نہیں ہونا چاہئے)۔

واضح رہے کہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور حماس کے فوجی شعبے کے ترجمان ابو عبیدہ نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ غزہ کی فریاد سنیں اور مسجد الاقصی کو بچائیں۔ نہ جانے کہاں دبکے ہوئے ہيں دو ارب مسلمان۔۔۔ دکھائی ہی نہیں دے رہے ہیں پوری دنیا میں بسنے والے ایک کروڑ پچاس لاکھ یہودیوں کی غنڈہ گردی کے سامنے!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110