اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
پیر

19 فروری 2024

4:56:25 PM
1438991

طوفان الاقصی؛

غزہ میں ایک کیل کانٹے لیس فوج بچوں اور عورتوں کے خلاف لڑ رہی ہے اور نسل کشی کر رہی ہے / صہیونی ہٹلر کے راستے پر گامزن ہیں۔۔۔ برازیلی صدر

برازیل کے صدر نے کہا: صہیونی ریاست غزہ میں نسل کشی میں مصروف ہے، اور غزہ پٹی میں صہیونیوں کے جرائم کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ غزہ میں دو فوجوں کے درمیان جنگ نہیں ہے بلکہ ایک کیل کانٹے سے لیس فوج عورتوں اور بچوں کا قتل عام کر رہی ہے۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، برازیل کے صدر لوئیز لولا ڈی سلوا نے نے اتوار [18 فروری 2024ع‍ کو] ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقدہ افریقی سربراہی اجلاس کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کہا: صہیونی ریاست غزہ کی پٹی میں عورتوں اور بچوں کے خلاف ایک نسل کشی میں مصروف ہے اور اس کے جرائم جرمنی کے سابق نازی حکمران ہٹلر کے جرائم کے ساتھ قابل قیاس ہیں۔

صدر ڈی سلوا نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے اسے آپ جنگ کا نام نہیں دے سکتے، یہ جنگ نہیں ہے بلکہ نسل کشی ہے۔ یہ فوجیوں کے ساتھ فوجیوں کی جنگ نہیں ہے۔ یہ ایک مسلح اور کیل کانٹے سے لیس فوج کی جنگ ہے عورتوں اور بچوں کے خلاف۔

انھوں نے کہا: جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے تاریخ میں کسی بھی موقع پر کہیں بھی نہیں ہؤا ہے۔ یہ اسی طرح کا اقدام ہے جو ہٹلر نے یہودیوں کے خلاف کیا۔

ادھر صہیونی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ صدر ڈی سلوا کے موقف پر احتجاج کے لئے برازیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا جائے گا۔

صہیونی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی ڈی سلوا کے موقف پر احتجاج کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ڈی سلوا نے ہالوکاسٹ کو ناچیز سمجھا ہے اور یہودیوں کے ذاتی دفاعی کے حق کا انکار کر دیا ہے!! اسرائیل کو نازیوں سے تشبیہ دے کر ڈی سلوا نے ہاری سرخ لکیروں کو عبور کر لیا ہے۔

صدر ڈی سلوا نے کہا: حال ہی میں کچھ مغربی ممالک نے غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انروا [UNRWA] کے بعض کارکنوں کی فلسطینی مقاومت کے ساتھ طوفان الاقصی آپریشن میں مدد کرنے کا الزام لگا کر اس ادارے کی امداد بند کر دی ہے، جو ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔

صدر ڈی سلوا نے اس موقع پر فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد اشتیہ سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ برازیل انروا کی امداد میں اضافہ کرے گا اور ہم دوسرے ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔

انھوں نے طنزیہ انداز سے کہا: میں جب صاحب مال و ثروت ممالک کی دنیا کو دیکھتا ہوں کہ وہ فلسطینیوں کو انسانی بنیادوں پر امداد بند کر رہی ہے، تو کہ میں صرف یہی تصور کر سکتا ہوں کہ "کہ ان لوگوں کی سیاسی بصیرت کس قدر عظیم ہے اور ان کے اندر یکجہتی کی روح کتنی عظیم تر ہے!"۔

انھوں نے کہا: میں بھی صرف اس صورت میں فلسطین کے لئے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہوں کہ "ایک قطعی مستقل، خود مختار اور مکمل فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے اور دنیا کے ممالک اس کو تسلیم کریں"۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110