اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
اتوار

22 اکتوبر 2023

3:02:13 PM
1403905

سیکریٹری جنرل کادورہ برونڈی؛

ایک دینی طالب علم کبھی بھی فارغ التحصیل نہیں ہوتا / دینی معارف لا متناہی ہیں ۔۔۔ آیت اللہ رمضانی

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے کہا: ایک دینی طالب علم کو فارغ التحصیل ہونے کے بعد بھی حصول علم جاری رکھنا پڑتا ہے، کبھی بھی یہ نہ سوچنا کہ ہم فارغ التحصیل ہونگے۔ ممکن ہے کہ آپ بی اے، ایم اے، ایمل فل یا پی ایچ ڈی کے کورسز کو مکمل کریں، لیکن ایک دینی طالب علم کبھی بھی فارغ التحصیل نہیں کرتا۔ کیونکہ دینی علوم و معارف لا متناہی ہیں۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق، سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی آیت اللہ رضا رمضانی، جو شیعیان اہل بیت(ع) اور دوسرے مسلم مکاتب کی دعوت پر افریقی ملک برونڈی کے دورے پر ہیں، نے جامعۃ المطصفی العالمیہ سے وابستہ مدرسۂ علمیہ امام زین العابدین(ع) کے طلباء کے اجتماع میں حاضر ہوئے۔

انھوں نے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کہا: مجھے خوشی ہے کہ اس مبارک اور مقدس حوزء علمیہ میں حاضر ہؤا ہوں۔ ہم آپ کو امام زمانہ (علیہ السلام) کے سپاہی اور حوزہ علمیہ کو وہ چھاؤنی سمجھتے ہیں جس کے اصل کمانڈر امام زمانہ (علیہ السلام) ہیں، یقینا کمانڈر بھی اپنے سپاہیوں کو دیکھنے آتا ہے، ہمیں امید ہے کہ امام زمانہ (علیہ السلام) کی دعا سے بہرہ ور ہو جائیں۔

انھوں نے اس حوزہ علمیہ کے عہدیداروں کا شکریہ ادا کیا اور طلباء سے مخاطب ہو کر کہا: آپ خدا کے لئے علم حاصل کریں۔ علوم دین کا حصول جب خدا کے لئے ہو تو وہ خدائی رنگ میں رنگ جاتے ہیں۔ اور جس چیز کا رنگ الٰہی ہو وہ ہمیشہ باقی رہتی ہے (سورہ بقرہ کی آیت 138 کی طرف اشارہ)

سیکریٹری جنرل عالمی اہل بیت(ع) اسمبلی نے کہا: نہ صرف آپ کا سبق پڑھنا اللہ کے لئے ہونا چاہئے بلکہ آپ کا پڑھانا، تدریس اور عمل بھی خدا کے لئے ہونا چاہئے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جو خدا کے لئے سیکھے اور خدا کے لئے سکھائے اور عمل کرے، آسمانی ملکوت میں اس کی تعظیم کی جاتی ہے۔

انھوں نے حتیٰ کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد بھی، علم سیکھنے کا عمل جاری کرنے پر زورد دیتے ہوئے کہا: کبھی بھی یہ نہ سوچنا کہ کبھی بھی یہ نہ سوچنا کہ ہم فارغ التحصیل ہونگے۔ ممکن ہے کہ آپ بی اے، ایم اے، ایمل فل یا پی ایچ ڈی کے کورسز کو مکمل کریں، لیکن ایک دینی طالب علم کبھی بھی فارغ التحصیل نہیں کرتا۔ کیونکہ دینی علوم و معارف لا متناہی ہیں۔

حوزہ علمیہ کی اعلیٰ سطوح کے اس استاد نے مزید کہا: مدرسے کے عہدیدار حوزہ کے عام دروس کے ساتھ قرآنی تعلیمات، نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ کی تدریس و تشریح کے لئے بھی منصوبہ بندی کریں اور ایک موضوع وار نصاب تیار کریں۔ قرآن کو حفظ کریں، موضوعی اعتبار سے قرآن پر کام کریں۔ مثال کے طور پر شفاعت، کرامت، انسان، خودسازی وغیرہ پر تخصصی طور پر طور پر کام کریں (اور اسپیشلائزڈ انداز سے، ان موضوعات میں مہارت حاصل کریں)۔

انھوں نے دینی حوزات میں تحقیق کی ضرورت پر زور دیا، اور کہا: ضرورت اس امر کی ہے کہ تحقیق کے لئے ایک "راہ نامہ" (Doctrine) تیار کریں اور اس کے ساتھ ساتھ کلاسوں کی تشکیل اور تدریس کی مہارت، سوال و جواب، تعلیم القرآن، خطابت، تدریس اور تبلیغ کی مہارت، حاصل کریں۔  

آیت اللہ رمضانی نے نے زور دے کر کہا: نوجوانوں کو اسلام کے مختلف مسائل اور پیغمبر (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور اہل بیت (علیہم السلام) کی سیرت سے آشنا کرائیں۔ ماضی میں جب کوئی حوزہ علمیہ میں حصول علم کے لئے آتا تھا، اس پر ایک سال تک اخلاقی اور تربیتی کام ہؤا کرتا تھا اور اس کے بعد اس کو علم دین سکھایا جاتا تھا۔ اگر ایک سپورٹس مین کو اخلاق نہ سکھایاجائے تو ممکن ہے کہ وہ اپنی طاقت مظلوموں کے خلاف استعمال کرے، اور وہ جابر بن جائے۔ دین کا ہتھیار بہت اہم ہے اور یہ ہر کسی کو نہیں دینا چاہئے، چنانچہ ضروری ہے کہ ہم اپنے اخلاق پر کام کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110