بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق مجلس شورائے اسلامی (پارلیمان) کے رکن، اسماعیل کوثری نے فارس خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: بذات خود مذاکرات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن مذاکرات سے پہلے دو شرطوں پر عمل کیا جائے؛ پہلی بات یہ بین الاقوامی ادارے امریکہ اور صہیونی ریاست کی مذمت کریں؛ اور مذاکرات کے آغاز سے پہلے جرائم پیشہ امریکہ اور صہیونی ریاست پر مقدمہ چلائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب سڑک پر کوئی شخص لال بتی کو کراس کرے، پولیس اس پر جرمانہ لگاتی ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھی ایسا ہی ہونا چاہئے؛ اور اگر کوئی ملک اور ریاست جنگ شروع کرے اور جرائم کا ارتکاب کرے تو اس پر مقدمہ چلانا چاہئے۔
انھوں نے کہا: دوسری شرط یہ ہے کہ ایران پر 12 روزہ جنگ مسلط کرنے والے مجرمین اور جارحین ہمارے نقصانات کا ازالہ کریں اور ہرجانہ ادا کریں، تب ہی ایران فیصلہ کرے گا کہ مذاکرات ہوں یا نہ ہوں؛ اختیار ہمارے پاس ہے، ورنہ تو مذاکرات خلاف مصلحت اور بے معنی ہونگے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ "برائی کا جرثومہ" ہے اور اس کی تاریخی بدعہدیوں سے بھری پڑی ہے، چنانچہ اگر مقدمہ بھی چلے، امریکہ نے بارہا ثابت کرکے دکھایا ہے کہ قابل اعتماد نہیں ہے، یہاں تک کہ اس نے مذاکرات کے دوران بھی ایران پر پابندیاں لگائی ہیں یا جنگ کی دھمکیاں دی ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی ریاست نے بروز جمعہ مورخہ 13 جون کو بین الاقوامی قوانین اور اسلامی جمہوریہ ایران کی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی کی اور تہران اور کچھ دوسرے شہروں کے بعض علاقوں، نیز جوہری تنصیبات پر حملہ کیا۔ اور اس جارحیت میں کئی سینئر فوجی کمانڈرز اور ایٹمی سائنسدانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ جس کے بعد اتوار 22 جون 2025ع کو صبح سویرے، فردو، نطنز اور اصفہان کی ایٹمی تنصیبات پر براہ راست حملہ کیا اور اس جنگ میں امریکہ صہیونی ریاست سے جا ملا، اور اب امریکی ہی مذاکرات کے خواہاں ہیں!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ