اس برطانوی اخبار نے سعودی معاشرے میں محمد بن سلمان کی نافذ کردہ سماجی تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ وہ نیا سعودی عرب ہے جہاں نئی سماجی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں اور خواتین اور مردوں کی مشترکہ پارٹیاں اور تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جبکہ کچھ نوجوان شراب نوشی کرتے ہیں یہ حرکتیں ایک ایسے ملک میں ہوتی ہیں جہاں اسلامی قوانین کی بنا پر اس ملک میں پچھلے 5 برسوں سے موسیقی کی اجازت نہیں تھی۔
سعودی عرب میں اب بھی الکوحل مشروبات اور منشیات پر پابندی ہے لیکن دنیا کی ہر جگہ کی طرح اس ملک میں بھی انہیں آسان سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس برطانوی اخبار نے لکھا کہ لیکن یہ سماجی تبدیلیاں سکے کا صرف ایک رخ ہیں، سعودی عرب میں جبر کی شدت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ گزشتہ سال سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے اقتدار کی مضبوطی کے لیے محمد بن سلمان کو وزیراعظم مقرر کیا تھا۔ اس سے پہلے سعودی ولی عہد نے مخالفین، تاجروں، سرکاری اداروں اور شہزادوں کی آوازوں کو دبا کر اس ملک میں اپنا اقتدار برقرار رکھنے کی کوشش کی اور ان میں سے بہت سے لوگوں کے سفر پر پابندی لگا دی اور بعض کو بھاری رقوم ادا کرنے پر مجبور کیا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
242