اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی

ماخذ : ابنا
جمعرات

24 نومبر 2022

1:00:32 PM
1325871

ایام فاطمیہ آج کے دور کا چراغ

جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا وہ ہستی ہیں جن کی عظمت کا پتہ عام انسان کے بس میں نہیں ۔ علماء و فقہاء حتی کہ غیرمسلم دانشور بھی یہی کہتے ہیں کے جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کی حقیقت تک پہنچنا عام بشر کے بس میں نہیں ۔ان ایام میں ہمیں موقعہ مل رہا ہے کے ہم جناب زھرا سلام اللہ علیہا کی سیرت سے کچھ سیکھیں۔ کچھ معرفت حاصل کر لیں۔

تحریر: معظمہ مظھر

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ آج کے دور میں ہر شخص روشنی کی تلاش میں ہے، اندھیرے سے نفرت کرتا ہے۔ اس چراغ کی تلاش میں سرکرداں ہے کہ جو اس کو روشنی دکھائے، روشنیوں میں لے کر جائے۔ لہذا یہ چراغ اپنی روشنی اور نور کے ذریعے ہدایت کا کام کرتا ہے۔ روشنیوں میں لے کر جانے والا ایک چراغ سیدہ فاطمہ کی ذات گرامی ہے جو آج کے دور میں اندھیرے راستوں پر ہمارے لئے شمع ہدایت ہے۔

جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا وہ ہستی ہیں جن کی عظمت کا پتہ عام انسان کے بس میں نہیں ۔ علماء و فقہاء حتی کہ غیرمسلم دانشور بھی یہی کہتے ہیں کے جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کی حقیقت تک پہنچنا عام بشر کے بس میں نہیں ۔ان ایام میں ہمیں موقعہ مل رہا ہے کے ہم جناب زھرا سلام اللہ علیہا کی سیرت سے کچھ سیکھیں۔ کچھ معرفت حاصل کر لیں۔

ایام فاطمیہ جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کی شہادت سے منسوب دنوں کا نام ہے، جنابِ زھرا سلام اللہ علیھا کی ذات مقدسہ نور مطلقہ سے بھری ہوئی ہے۔ جب شبِ معراج رسول صلی اللہ علیہ آلہ وسلم جنت کی سیر کو تشریف لے گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان پر وحی کی کہ اس شجر کے پاس جاؤ اور اسکا پھل توڑ کر کھاؤ ۔آپ صل اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا ۔اسکے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ نے جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کا نور رسول صل اللہ علیہ وسلم میں منتقل فرمادیا پھر وہ نور جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کی والدہ گرامی کے رحم میں منتقل ہوا اور جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کی ولادت ہوئی۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ خداتعالی نے جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کے نو نام منتخب فرمائے۔ فاطمہ-صدقہ-مبارکہ-طاہرہ-زکیہ-مرضیہ-راضیہ-محدثہ-زھرا

جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کا نام فاطمہ اس لئے رکھا گیا کہ خدا نے ان کے محبوں کو دورخ کی آگ سے آزاد کر دیا۔

جابر نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے دریافت کیا کہ آپ کی جدہ ماجدہ جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کا نام زھرا کیوں رکھا گیا ؟ آپ ع نے ارشاد فرمایا خدا نے ان معظمہ کو اپنے نور کی عظمت سے خلق فرمایا ۔ جب ان کے نور کی ضیاء آسمانوں اور زمینوں میں پھلی تو ملائکہ کی آنکھیں خیرہ ہونے لگیں اور وہ سر بسجود ہو کر کہنے لگے "اے پروردگار"! اے ہمارے مالک یہ نور کیسا ہے؟ خدا نے ان پر وحی فرمائی کہ یہ نور میرے ہی نور کی عظمت سے پیدا ہوا ہے اس کو میں نے اپنے ہی آسمان میں رکھا جس کو میں نے اپنے انبیاء میں سب سے باعظمت نبی کے صلب میں ودیعت فرما کر ظاہر کروں گا پھر اس سے ایسے انوار پیدا ہوں گے جو میرے دین حق کی طرف لوگوں کی ہدایت کریں گے ۔

جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کی سیرت ایک نمونہ عمل ہے جو خواتین کے لئے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک بار رسول خدا نے جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا سے دریافت کیا کہ عورت کیلئے سب سے بہتر بات کیا ہے؟ آپ ع نے عرض کی عورت کیلئے سب سے بہتر یہ ہے کہ وہ نہ کسی غیر مرد کو دیکھے اور نہ کوئی غیر مرد اسکو دیکھے۔

اسلام میں عورت کا جہاد مردوں سے الگ ہے اس لئے جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کبھی میدانِ جنگ میں قدم نہیں رکھا مگر اپنے والد اور ہم سفر کا ہمیشہ خیال کیا ۔جب رسول خدا اور مولا علی علیہ السلام جنگ سے واپس آتے تو ان کے زخموں کو صاف کرنا ان کی خدمت کرنا یہ سب جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کرتی تھی ۔آپ گھر کا تمام کام ، جھاڑو دینا ، کھانا پکانا ، چرخہ چلانا ، چکی پیسنا اور بچوں کی تربیت خود کرتیں تھیں ۔

آپ نے کبھی شوہر سے اپنے لئے مددگار یا خادمہ کی فرمائش نہیں کی۔

آپ ایک بہترین دختر ، ایک بہترین مادر اور ایک بہترین شریک حیات تھیں ۔جو آج کے دور میں ہم سب کے لئے ایک بہترین مثال ہے۔

ایام فاطمیہ ایسا چراغ ہے جس کو ہم لوگوں نے روشن کرنا ہے۔آج کے یزید کے خلاف اس چراغ کو روشن کرنا بہت ضروری ہے، ہمیں فاطمی کردار اپنانا ہے، سیرت جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا پر چل کربتانا ہے کہ آج کے یزید کا مسئلہ حجاب ہے۔ دشمن اور فرعونی طاقتیں چاہتی ہیں کہ مکتب فاطمی کو حجاب سے دور کردیا جائے تاکہ بے حیائی کو عام کیا جاسکے۔ لہذا حجاب وہ چیز ہے جس نے وقت کے یزید کو ہلا کر رکھ دیا ہے، وہ ڈرتے صرف اس چیز سے ہیں کہ کہیں فاطمی کردار ان پر غالب نہ آجائے۔ کہیں یہ لوگ سیدہ زہراء کی طرح وقت کی ظالم حکومتوں کے سامنے آواز حق بلند نہ کردیں۔ لہذا دشمن حجاب سے دور کرکے مکتب فاطمی کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ لیکن وہ نہیں جانتے کہ ہمارے پاس ایام فاطمیہ ہیں، ان ایام کا میسر ہونا خدا کی رحمت ہے۔ اس چراغ کو روشن کریں اپنے کردار سے اپنے لھجے سے، فاطمی کردار اپناکر اندھیروں سے نکلیں۔

شیخ بشیر حسین نجفی کا کہنا ہے کے ایام فاطمیہ کے جو تینوں دن ہے 8 ربیع الثانی ، 13 جمادی الاول اور 3 جمادی الثانی یہ تینوں تاریخیں عاشورہ کی طرح منائی جائیں۔

شیخ بشیر حسین نجفی خود اپنے گھر سے لیکر مولا علی علیہ السلام کے حرم تک ایک قافلہ مسیرائے فاطمہ کبری نکالتے ہیں جن میں وہ خود بھی شریک ہوتے ہیں، اس میں جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کی پیدل حرم تک عزاء کرتے ہیں، اس کارواں کو دیکھنے کے بعد مجھے لگتا ہے کہ میں عاشورہ منا رہی ہوں۔

آیت اللہ وحید خراسانی 3 جمادی الثانی اپنے گھر سے لیکر بی بی سیدہ فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم تک کارواں نکالتے ہیں۔ مرحوم آغا جواد طبرسی بھی پیدل بی بی فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم تک پیدل قافلہ نکالتے ہیں۔ آج سے اگر دس سال پیچھے جائیں تو جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا کا ذکر بلکل کم ہوتا تھا۔ یہ چراغ جو ہم جلا رہے ہیں، یہ سب اس کا نتیجہ ہے کہ ہمیں معرفت ملی ہے جو اب ہم منا رہے ہیں۔

ایام فاطمیہ ہمیں یہی درس دیتے ہیں کہ ظالم کے سامنے ڈٹ جاؤ۔ ہمارے جوان شہداء نے اپنے جانیں دی ہیں صرف اس چراغ کو روشن کرنے کے لئے۔جو علم جنابِ زھرا سلام اللہ علیہا نے دیا ہے اب ہم پر ہے کہ ہم اس پر کیسے عمل کرکے ایام فاطمیہ کے چراغ کو روشن کرتے ہیں۔

ہمیں کیا کرنا چاہیے اس چراغ کو روشن کرنے کے لئے، بہادری یہ نہیں کہ جسمانی طاقت یا تخت و تاج کے سہارے کسی کا مقابلہ کیا جائے بلکہ حقیقت میں بہادری یہ ہے کہ عقل و منطق اور فہم و فراست سے میدان مقابلہ میں اترے۔

اس چراغ کو اپنے طاقت ، تخت و تاج سے روشن نہیں ہونا۔ بلکہ یہ چراغ آپ کے کردار آپ کے علم اور اس پر عمل کرنے سے روشن ہوگا۔

جیسے حاج قاسم سلیمانی کی وصیت ہے۔

"اپنے شہید کو اپنے اندر ظاہر کرو، تاکہ جو بھی تمہیں دیکھے وہ اپنے اندر شہید کی موجودگی کو محسوس کرے، اور وہی روحانیت، پختگی اور تمام صفات کو محسوس کرے"۔

ایام فاطمیہ کو بھی اپنے اندر ظاہر کرو تاکہ جو بھی دیکھے وہ سمجھ جاہے کے یہ فاطمی کردار والا ہے۔ اس کے اندر چراغ فاطمی روشن ہے، جیسے جیسے یہ چراغ روشن ہوگا ہماری معرفت میں اضافہ ہوگا، ہمارا کردار بلند ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

242