ابنا: مصر میں سیاسی بحران شروع ہوتے ہی وکی لیکس کے مصری حکومت سے متعلق انکشافات پرمبنی مراسلوں کے اجرامیں تیزی آگئی ہے ۔آج جاری کیے گئے ایک مراسلے میں کہا گیا ہے کہ مصر کے نائب صدر عمر سلیمان اسرائیل اور امریکا کے کافی قریب رہے ہیں اوران کی اسرائیلی حکام سے خفیہ ہاٹ لائن پرمسلسل بات بھی ہوتی رہی ہے۔یہ مراسلہ اگست دو ہزار آٹھ کو بھیجا گیاجس کے مطابق عمر سلیمان کی اسرائیلی حکام سے خفیہ ہاٹ لائن پر تقریبا ًروزانہ بات ہوتی رہی ہے۔قاہرہ میں امریکی سفارتخانے اور تل ابیب کے درمیان مراسلات کے تبادلے ظاہر کرتے ہیں کہ عمر سلیمان کے امریکی و اسرائیلی حکام اورسفارتکاروں کے ساتھ قریبی رابطے رہے۔کچھ مراسلوں کے مطابق اسرائیل کی وزارت دفاع کے سینئر مشیر ڈیوڈ ہیکم نے تل ابیب میں امریکی سفارتخانے سے کہا کہ اسرائیلی وزیر دفاع ایہود بارک کی سربراہی میں جانیوالا وفد سلیمان سے بہت متاثر ہوا تھالیکن ساتھ ہی ڈیوڈ ہیکم کو حسنی مبارک کی ڈھلتی عمر اور غیر واضح تقریر سے جھٹکا بھی پہنچا تھا۔مراسلے کے مطابق ہیکم کے خیال میں حسنی مبارک کی وفات یا عہدہ صدارت سے ہٹنے کی صورت میں عمر سلیمان سے بہتر کوئی امیدوار نہیں۔

روزنامہ جنگ

.........

تبصرہ:

حسنی مبارک اور ان کے ساتھی صہیونی ریاست کے کارندے  مصر سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صہیونی ریاست کے ساتھ مصری آمریت کے وسیع اور گہرے تعلقات ہيں جو صرف حسنی مبارک تک ہی محدود نہيں ہيں بلکہ سب ہی عہدیداروں کے اسرائیل کے ساتھ بہت ہی گہرے تعلقات ہيں تا ہم ان تعلقات کی نوعیت دوطرفہ نہيں بلکہ مصر کی موجودہ حکومت کے عہدیدار صہیونی ریاست کے لئے خدمتگزار کی حیثيت رکھتے ہيں۔ حسنی مبارک کے جانشین عمر سلیمان کے صہیونی ریاست کے ساتھ خفیہ تعلقات بہت پرانے ہيں۔ انگریزی اخبار ڈیلی ٹیلی ٹيگراف نے لکھا سن دوہزار آٹھ سے عمرسلیمان اسرائیلی وزیر جنگ ایہودا باراک اورديگر صہیونی حکام کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ اس اخبار نے لکھا ہے کہ عمر سلیمان اس عرصے میں ایک خفیہ ٹیلی فون لائن کے ذریعہ روزانہ صہیونی ریاست کے عہدیداروں سے رابطے میں تھے اور اب بھی ہیں جس سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ عمرسلیمان کس حدتک اسرائیلی حکام کی خوشامد میں لگےہوئے ہيں۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ مصری عوام نےحسنی مبارک کی حکومت کے خلاف اپنے مظاہروں کے دوران صہیونی ریاست کے ساتھ مصری حکام کے تعلقات کی بارہا مخالفت کا اعلان کیا ہے ۔ صہیونی حلقوں کا بھی یہ کہنا ہے کہ عمرسلیمان ہر روز صہیونی ریاست سے فرمان لیتے ہیں صہیونی ریاست کے فوجی اور سیکورٹی کے امور سے متعلق تجزیہ نگار رونی ڈینیل کا کہنا ہے کہ عمر سلیمان روزانہ اسرائیلی حکام سے رابطے میں ہیں اس صہیونی تجزیہ نگار نے کہا کہ صہیونی ریاست کی فوج کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ عاموس گلعاد نے تقریبا روزانہ عمرسلیمان سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے اور مصر کے بحران کے بارے میں ان سے بات چیت کرتے رہتے ہيں ۔ رونی ڈينیل کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام کی مصر کی تازہ ترین صورتحال سے باخبر رہنے اور خود عمر سلیمان کو ڈکٹیشن دینے کے لئے عمر سلیمان اور ان کے ساتھیوں سے روزانہ کئی کئی بار ٹیلی فون پر بات کرتے ہیں ۔ مشرق وسطی کے امور کے ماہر وفیق ابراہیم نے بھی کہا ہے کہ نہ صرف اسرائیلیوں کو بلکہ امریکیوں کو بھی عمرسلیمان سے کافی امیدیں ہیں وفیق ابراہیم کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام عمرسلیمان کو مصری عوام کے انقلاب سے اسرائیل کے پیکر پر لگنے والی ضرب کے لئے ایک مناسب مرہم کے طور پر دیکھتے ہيں ۔ وفیق ابراہیم کا کہنا ہے کہ عمر سلیمان نے اسرائیل کی خدمتگزاری میں اپنے صدر حسنی مبارک سے بھی آگے نکل گئے ہيں ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام مصر کے ساتھ ملنے والی فلسطین کی سرحد پر غزہ کے علاقے رفح پاس کی سرنگوں کوبند کردینے جیسے عمر سلیمان کے بے رحمانہ اقدامات کو بہت ہی ستائش کی نگاہ سے دیکھتے ہيں اور عمر سلیمان نے غزہ کے عوام کو کچلنے میں اسرائیل کا پورا پورا ساتھ دیا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مصری عوام کی تحریک، حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے تک جاری رہے گی اور جب تک ان کے سبھی مہروں کا حکومتی ڈھانچوں سے خاتمہ نہيں ہوجاتا مصری عوام خاموش نہيں بیٹھیں گے وفیق ابراہیم سمیت مشرق وسطی کے امور کے بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ مصری عوام کا قیام علاقے ميں ایک بڑی تبدیلی کی نوید دے رہا ہے جس سے علاقے میں استقامتی اور مزاحمتی قوتیں مزید مضبوط ہوں گی اور امریکہ اور اسرائیل کے پٹھووں کے اقتدار کی بنیاديں کمزور ہوتی جائيں گي دوسری طرف ویکی لیکس نے بھی اپنی رپورٹ میں فاش کیا ہے کہ صہیونی حکومت گذشتہ کئی برسوں سے عمرسلیمان کو حسنی مبارک کا جانشین بنائے جانے کی حمایت اور کوشش کررہی ہے ۔

ریڈیو تہران ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

/110