10 دسمبر 2025 - 17:12
خالد مشعل: مزاحمت سے اسلحہ چھیننا دراصل اس کی روح چھیننے کے مترادف ہے

حماس کے بیرونِ ملک سربراہ خالد مشعل نے الجزیرہ کو انٹرویو میں واضح کیا ہے کہ مزاحمتی قوت کا خلعِ سلاح فلسطینی عوام کے دفاعی حق اور ان کی قومی روح کو ختم کرنے کے برابر ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، حماس کے بیرونِ ملک سربراہ خالد مشعل نے فلسطینی گروہوں سے مزاحمت کا اسلحہ چھیننے کے مطالبات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام فلسطینی قوم کی روح ختم کرنے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کا دفاعی اسلحہ اُن کے جائز حقِ دفاع کا لازمی حصہ ہے اور اسے کمزور کرنے کی کوششیں دراصل قومی حوصلے اور مزاحمت کی طاقت کو ضرب پہنچانے کے مترادف ہیں۔

حماس کی ویب سائٹ کے مطابق، الجزیرہ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں خالد مشعل نے کہا کہ اصل خطرہ غزہ یا اس کی مزاحمتی قوتوں سے نہیں بلکہ اسرائیلی قبضے سے ہے، جو مسلسل دباؤ ڈال کر غزہ کو اپنے دفاعی وسائل سے محروم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

10 اکتوبر سے نافذ فائر بندی کے معاہدے کے دوسرے مرحلے میں اسرائیل نے حماس اور دیگر مزاحمتی گروہوںسے اسلحہ چہیننے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ شرط اقوامِ متحدہ کی قرارداد 2803 میں بھی شامل ہے، جس نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ منصوبے کی توثیق کی تھی۔ معاہدے میں ایک بین الاقوامی "اسٹیبلائزیشن فورس" کی تشکیل کا بھی ذکر ہے جو مبینہ طور پر خلعِ سلاح کے عمل کی نگرانی کرے گی۔

تاہم، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس بین الاقوامی فورس کی صلاحیت پر سوال اٹھاتے ہوئے دھمکی دی کہ اسرائیل مزاحمتی گروہوں کو اسلحہ چھوڑنے پر مجبور کرے گا، چاہے اس کے لیے آسان راستہ اختیار کرنا پڑے یا مشکل۔

خالد مشعل نے زور دیا کہ غزہ میں اقتدار مکمل طور پر فلسطینیوں کے پاس ہونا چاہیے اور فلسطینی ہی اپنے مستقبل اور اپنے علاقے کے انتظام کے حتمی فیصلے کرنے کے مجاز ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت جو فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کو کمزور کرے، ان کی قومی حاکمیت کی خلاف ورزی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے لیے امدادی کارروائیاں اپنی جگہ ضروری ہیں لیکن اصل مقصد جنگ کے خاتمے کی طرف پیش رفت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حماس علاقائی ثالثوں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ غزہ کی فوری بحالی، تعمیرِ نو اور شہریوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات یقینی بنائے جاسکیں۔

خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی تحریکِ مزاحمت کی ثابت قدمی اور قربانیوں نے ایک بار پھر فلسطینی کاز کو عالمی سطح پر نمایاں کردیا ہے۔ ان کے مطابق، کبھی نظرانداز ہونے والا یہ مسئلہ آج دوبارہ عالمی ایجنڈے کا ایک مرکزی موضوع بن چکا ہے، جو فلسطینی قوم کی جدوجہد اور مزاحمت کی طاقت کا واضح ثبوت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha