اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، آسٹریلیا کے شہر ہوبارٹ میں واقع سابق ’’لینڈس فَارن یونائیٹنگ‘‘ چرچ جو طویل عرصے سے خالی اور غیر فعال تھا، مقامی مسلم کمیونٹی نے اس کی ازسرِنو تعمیر و مرمت کے بعد اسے ’’ہاؤس آف گائیڈنس ہوبارٹ‘‘ کے نام سے نئی مسجد میں تبدیل کر دیا ہے۔
تاسمانیئن یونائیٹنگ چرچ کونسل نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ یہ عمارت ایک بار پھر عبادت، اجتماع اور سماجی رابطے کا مرکز بن رہی ہے— وہی کردار جو یہ 1903 سے ادا کر رہی تھی۔ کونسل کے نمائندہ روہان پرایور نے کہا کہ وہ اس بات پر شکر گزار ہیں کہ یہ جگہ اپنی روحانی خدمات جاری رکھے گی۔
مسلم کمیونٹی کے فعال ارکان ہود الدواحدہ اور ہبہ کلجہ نے دیگر رضاکاروں کے ساتھ اس چرچ کو مسجد میں تبدیل کرنے کا کام سرانجام دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ مسجد مسلمانوں کے لیے مذہبی اور ثقافتی خدمات کا وہ خلا پُر کرے جو اس خطے میں طویل عرصے سے محسوس کیا جا رہا تھا۔
ہود الدواحدہ نے کہا کہ وہ اس عمارت کے خوبصورت تاریخی ورثے کو برقرار رکھتے ہوئے اسے عبادت کی ایک نئی علامت میں بدلنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ کلیسا 1903 سے ایک صدی سے زیادہ عرصے تک کمیونٹی کی خدمت کرتا رہا ہے اور ’’ہاؤس آف گائیڈنس ہوبارٹ‘‘ اسی روایت کو آگے بڑھائے گا۔
مسجد میں اسلامی تعلیم، عربی زبان کی کلاسیں اور مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے کے پروگرام منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوان نسل کو مذہبی اور ثقافتی وابستگی کے ساتھ جوڑے رکھا جا سکے۔
ادھر اقتصادی اور آبادیاتی ماہرین کے مطابق، تاسمانیا ریاست کووِڈ-19 وبا کے بعد پہلی مرتبہ طویل ’’برین ڈرین‘‘ یعنی ہنرمند افراد کی نقل مکانی کے بحران کا سامنا کر رہی ہے اور بہت سے ماہرین بہتر ملازمتوں کی تلاش میں یہاں سے جا رہے ہیں۔
تاسمانیا آسٹریلیا کی واحد ریاست ہے جہاں کوئی مکمل اسلامی اسکول موجود نہیں، اگرچہ ہوبارٹ کے شمال میں واقع بوون روڈ پر امسال ایک پرائمری اسکول نے اسلامی تعلیم کا آغاز کیا ہے۔ فی الحال ہوبارٹ اور لانسسٹن میں مجموعی طور پر تین مساجد موجود ہیں۔
آپ کا تبصرہ