بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || آج کے دور میں، جبکہ دینی اقدار کو، شدید تشہیری مہمات کے مقابلے میں، تبیین و تشریح کی ضرورت ہے، سورۂ کوثر کی روشنی میں سیدہ زہرا(س) کے فضائل کا ادراک، آپۜ کے بلند مقام کی معرفت و پہچان کاروشن راستہ بن سکتا ہے۔
سورۂ کوثر میں خدائے تعالی "إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ" (یقینا ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا) کی تعبیر کے ساتھ ایک عدیم المثال نعمت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو عطا فرمائی ہے۔
مفسرین نے "کوثر" کو خیرِ کثیر، قرآن، نبوت، اور شفاعت پر لاگو کیا ہے، لیکن بہت سے شیعہ علماء نے سیدہ فاطمہ(س) کو کوثر کا سب سے نمایاں مصداق گردانا ہے۔
کیونکہ رسولِ اکرم(ص) ـ جنہیں دشمن 'ابتر' (مقطوع النسل) کہتے تھے ـ کی نسل سیدہ(س) کے راستے سے جاری رہی اور گیارہ معصوم اماموں(ع) کی صورت میں ظہور پذیر ہوئی؛ جن کے اسمائے گرامی اور ہدایت و راہنمائی سے شرق و غربِ عالم منور ہؤا۔
فلسفی اعتبار سے، کوثر وہ نعمت ہے جو نبوت کو امامت سے جوڑ لیتی ہے۔
چنانچہ سیدہ زہرا(س) ولایت کے تسلسل کا مرکز اور تاریخ میں فیض الٰہی کا مظہرِ کامل ہیں؛ ایک ایسی حقیقت جس کی گواہی عقل بھی دیتی ہے اور امت مسلمہ کے لئے اسوہ حسنہ اور بنیادی علم و معرفت سمجھی جاتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ