روہنگیا زبان میں قرآن پاک کا ترجمہ، اسلامی شناخت کی بحالی کی ایک بڑی پیش رفت
روہنگیا مسلمانوں کی مذہبی اور اسلامی شناخت کو بحال کرنے کے مقصد سے قرآن پاک کا ترجمہ روہنگیا زبان میں کئی سالوں سے جاری ہے، تاہم میانمار کی حکومت اس اہم کوشش کو بارہا دبانے کی کوشش کرتی رہی ہے۔
روہنگیا زبان، جو انڈو آریائی لسانی خاندان سے تعلق رکھتی ہے، وقت کے ساتھ اپنی تحریری شکل تقریباً کھو چکی تھی۔ 2018 میں ممتاز محقق محمد حنیف نے اس زبان کے لیے ایک نیا رسم الخط ایجاد کیا جسے "حنیفی رسم الخط" کا نام دیا گیا۔ یہ رسم الخط بعد میں بین الاقوامی لسانی اداروں کی جانب سے روہنگیا زبان کی باضابطہ تحریری شکل کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔
قرآن پاک کے ترجمے کا منصوبہ ابتدا میں اُن افراد کے لیے شروع کیا گیا جو پڑھنا یا لکھنا نہیں جانتے تھے۔ اس لیے پہلے مرحلے میں آڈیو اور ویڈیو تراجم تیار کیے گئے۔ بعدازاں، حنیفی رسم الخط میں قرآن پاک کے پہلے پانچ ابواب (سورتوں) کا تحریری ترجمہ بھی مکمل کیا گیا۔
گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے روہنگیا مسلمان میانمار میں شدید سرکاری جبر و تشدد کا سامنا کر رہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق 2014 کے بعد سے اب تک 7 لاکھ 40 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا، جب کہ ان کے دیہات نذرِ آتش کر دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے تحت قرآن پاک کے ترجمے کی 2 ہزار مطبوعہ نقول تیار کی جا رہی ہیں، جنہیں سعودی عرب، ملائیشیا اور بنگلہ دیش میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ روہنگیا مسلمان اپنی مادری زبان میں قرآن کا پیغام سمجھ سکیں۔
یہ اقدام نہ صرف لسانی ورثے کی بحالی کی علامت ہے بلکہ ظلم و جبر کے شکار ایک مظلوم قوم کے لیے روحانی سہارا بھی ثابت ہو رہا ہے۔
آپ کا تبصرہ