پاکستان میں خودکش حملوں کی تاریخ* پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلا خودکش حملہ 19 نومبر 1995 میں اسلام آباد میں قائم مصر کے سفارتخانے میں ہوا۔ مصری حملہ آور نے بارود سے بھرا ٹرک سفارتخانے کے احاطے میں اڑا دیا جس کے نتیجے میں چودہ افراد ہلاک ہوئے* دوسرا خود کش حملہ 6نومبر 2000کو کراچی میں ایک اخبار کے دفتر میں ہوا۔ جس میں مبینہ طور پر حملہ آور ایک خاتون تھی۔* تیسرا خودکش حملہ بھی کراچی میں ہی 8مئی 2002کو شیریٹن ہوٹل کے باہر ہوا جس میں فرانسیسی انجینئرز سمیت 17افراد ہلاک اور 22زخمی ہوئے۔* 2002 میں دوسرا خودکش حملہ بھی کراچی میں ہی امریکی قونصلیٹ کے باہر 14جون کو ہوا جس میں12افراد ہلاک اور 45زخمی ہوئے۔* 2003میں پہلا خودکش حملہ 4جولائی کو کوئٹہ میں ایک امام بارگاہ میں ہوا جس میں 54افراد شہید ہوئے۔ اس حملے میں خودکش حملہ آوروں کی تعداد 3تھی ۔* 2003میں دوسرا خودکش حملہ 25دسمبر کو صدر جنرل پرویز مشرف پر راولپنڈی میں ہونے والا حملہ تھا جس میں 15افراد جاں بحق اور 50زخمی ہوئے، اس حملے میں خودکش حملہ آوروں کی تعداد 2تھی ۔* 2004خودکش حملوں کے اعتبار سے بدترین رہا اور اس سال مجموعی طور پر 5خودکش حملے ہوئے۔جن میں ستاون افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں سے چار حملے فرقہ وارانہ تھے* پہلا خودکش حملہ29فروری 2004کو راول پنڈی کے سیٹلائٹ ٹاؤن میں واقع ایک امام بارگاہ میں ہوا جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہواالبتہ 3افراد زخمی ہوئے ۔* مئی 2004کراچی میں دہشت گردی کے اعتبار سے افسوسناک رہا جب 7مئی کو امام بارگاہ حیدری اور 31مئی کو امام بارگاہ علی رضا میں ظہر اور مغرب کی نمازوں کے دوران بم دھماکے ہوئے یہ دونوں حملے بھی خودکش تھے ۔امام بارگاہ حیدری کے واقعے میں 24افراد شہید اور 100زخمی جبکہ امام بارگاہ علی رضا میں خودکش حملے میں 23افراد شہید اور 40زخمی ہوئے۔* 29جولائی کو وزیراعظم شوکت عزیز پر اس وقت خودکش حملہ کیا گیا جب وہ اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں اٹک میں ایک جلسے سے خطاب کے بعد واپس جارہے تھے۔ اس بم دھماکے میں 7افراد جاں بحق اور 70زخمی ہوئے ۔* 2004 میں یکم اکتوبر کو سیالکوٹ کی امام بارگاہ میں بھی خودکش حملہ ہوا جس میں 25افراد شہید اور 50زخمی ہوئے۔* 2005میں دو حملے ہوئے۔ یہ دونوں حملے فرقہ وارانہ تھے جن میں اکتیس افراد ہلاک ہوئے۔* 27مئی کو اسلام آباد میں بری امام کے مزار میں مجلس عزا کے دوران بم دھماکے میں 28افراد شہید اور 67زخمی ہوئے ۔صرف 3روز کے بعد * 30مئی کو کراچی میں امام بارگاہ مدینتہ العلم پر خودکش حملے کی کوشش کی گئی جس میں پولیس اہلکار کی جانب سے حملہ آور کو امام بارگاہ کے باہر ہی روک دینے پر جانی نقصان زیادہ نہیں ہوا اس حملے میں 3افراد شہید اور 23زخمی ہوئے ۔رپورٹ کے مطابق اس حملے میں بھی خودکش حملہ آوروں کی تعداد 3تھی جس میں سے ایک زخمی حالت میں پکڑا گیا۔* 2006میں ملک میں 7خودکش حملے ہوئے۔ ان حملوں میں لگ بھگ ایک سو چالیس افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں میں صرف دو حملے فرقہ وارانہ تھے جن میں چالیس افراد ہلاک ہوئے* پہلا حملہ ہنگو میں 9فروری کو 10محرم کے جلوس میں ہوا جس میں 40افراد شہید اور 26زخمی ہوئے جبکہ دوسرا حملہ 2مارچ کو امریکن قونصلیٹ کے عقب میں کیا گیا۔ جس میں ایک امریکی سفارتکار سمیت 3افرادہلاک اور 50زخمی ہوئے ۔* 2006میں دہشت گردی کی سب سے بڑی واردات 12ربیع الاول کو کراچی میں نشتر پارک میں ہونے والے جلسے میں خودکش حملہ تھا جس میں 49افراد شہید اور 95زخمی ہوئے۔ چوتھا خودکش حملہ 2جون کو بنوں میں ہوا جب 2خودکش حملہ آوروں نے فرنٹیئر کانسٹیلبری کے قافلے کے قریب خود کو دھماکے سے اڑادیا اس واقعے میں 4افراد جاں بحق اور 8زخمی ہوئے ۔* 26جون 2006کو شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں خودکش حملہ ہوا۔ حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ایف سی چیک پوسٹ سے ٹکرا دی ۔اس حملے میں 7افراد جاں بحق اور 20زخمی ہوئے ۔* 14جولائی کو علامہ حسن ترابی پر ہونے والا خودکش حملہ چھٹا خودکش حملہ تھا جس میں وہ اپنے کمسن بھانجے سمیت شہید ہوئے ۔* 8نومبر کو درگئی میں ہونے والا خودکش حملہ سال گذشتہ کا آخری خودکش حملہ تھا جس میں 42زیرتربیت فوجی جوان شہید اور20زخمی ہوئے۔* 2007 پاکستان کی تاریخ میں خود کش حملوں کے حوالے سے بدترین رہا، 1995 سے 2006 کے اختتام تک پاکستان میں اکیس خود کش حملے ہوئے ، جبکہ صرف سال 2007 میں اب تک 29 خود کش حملے ہوئے۔* 2007 خودکش حملوں کی ابتدا 26جنوری کو اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل کے باہر ہونے والے خودکش حملے سے ہوئی جس میں 5افراد جاں بحق ہوئے۔* 28 اپریل کو وفاقی وزیر داخلہ آفتاب احمد شیرپاؤ کے حلقہ انتخاب چارسدہ میں ان کے جلسے میں خودکش حملہ ہوا جس میں کم سے کم 31 افراد ہلاک ہوئے جبکہ آفتاب شیرپاؤ اور ان کے بیٹے سکندر شیرپاؤ سمیت درجنوں زخمی ہوئے۔* 15 مئی کو پشاور کے مرحبا ہوٹل میں خودکش دھماکہ ہوا جس میں 25افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بیشتر افغان شہری تھے۔* 28 مئی کو صوبہ سرحد کے ہی ضلع بنوں میں خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی فرنٹئر کانسٹیبلری کی ایک گاڑی سے ٹکرادی جس سے حملہ آور اور دو اہلکار ہلاک ہوگئے۔* جولائی خودکش حملوں کے حوالے سے مہلک ترین ثابت ہوا جب اسلام آباد کی لال مسجد اور اس سے متصل جامعہ حفصہ کے خلاف آپریشن کے آغاز کے کچھ ہی دن بعد خودکش حملوں کا بظاہر نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔* 4 جولائی کو قبائلی علاقے میران شاہ سے بنوں آنے والے ایک فوجی قافلے کو مبینہ خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں حکام کے مطابق چھ فوجیوں سمیت آٹھ افراد ہلاک اور بارہ زخمی ہوئے۔* دو دن بعد 6 جولائی کو صوبہ سرحد کی مالاکنڈ ایجنسی کے چکدرہ پل کے ساتھ ہونے والے خودکش حملے میں چار فوجیوں کو ہلاک جبکہ ایک کو زخمی کر دیا گیا۔* اس حملے کے چھ روز بعد یعنی12 جولائی کو ایک مبینہ خودکش بمبار نے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ میں قائم پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر پر حملہ کردیا تھا جس میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے تھے* 12 جولائی کو ہی صوبہ سرحد کے ضلع سوات کے صدر مقام مینگورہ میں گاڑی میں سوار دو مبینہ خودکش حملہ آوروں نے اس وقت خود کو دھماکے کے ساتھ اڑادیا جب فوجی قافلے کا پیچھا کرتے ہوئے پولیس نے ان کی گاڑی روکی اور تلاشی کے دوران گاڑی میں دھماکہ ہوا جس میں تین پولیس اہلکار اور دو حملہ آور ہلاک ہوگئے۔* 15جولائی کو صوبہ سرحد کے ضلع سوات اور ڈیرہ اسماعیل خان میں دو مختلف مبینہ خودکش حملوں میں گیارہ فوجیوں سمیت چالیس افراد ہلاک ہوئے۔ پہلا خودکش حملہ سوات کے علاقہ مٹہ میں پیش آیا تھا جس میں دو مبینہ خودکش حملہ آوروں نے فوجی قافلے کو نشانہ بنایا نتیجے میں تیرہ افراد ہلاک اور باون زخمی ہوگئے جبکہ دوسرے واقعے میں ڈی آئی خان میں پولیس بھرتی مرکز پر ہونے والے حملے میں چھ پولیس اہلکاروں سمیت ستائیس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔* دو دن بعد 17جولائی کو قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی کھجوری چیک پوسٹ پر خود کش حملے میں دو فوجی اور خود کش حملہ آور سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔* 18 جولائی کو اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار میں ہونے والے وکلاء کنونشن کے پنڈال کے قریب خود کش حملے میں بیس سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ یہ حملہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی آمد سے ذرا پہلے ہوا تھا۔* 19 جولائی کو صوبہ سرحد کے شہروں ہنگو اور کوہاٹ جبکہ بلوچستان کے شہر حب میں تین خود کش حملوں میں باون افراد ہلاک ہوگئے۔* 20 جولائی کو میرانشاہ میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی سے حملہ کیا جس میں ایک سکیورٹی اہلکار سمیت چار افراد مارے گئے۔* 27 جولائی کو اسلام آباد کی آبپارہ مارکیٹ میں خود کش حملے میں سات پولیس اہلکاروں سمیت پندرہ افراد مارے گئے۔* 2 اگست کو صوبہ پنجاب کے شہر سرگودھا میں پولیس کے تربیتی مرکز کو خودکش بمبار نے اڑانے کی کوشش کی لیکن پولیس افسر نے انہیں روکا جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر اور خود کش حملہ آور مارے گئے* 3اگست کو صوبہ سرحد کے شہر مینگورہ میں ضلع ناظم کے اہلخانہ کو نشانہ بنانے کے لیے حملہ کیا۔ حملہ آور مارا گیا تاہم ناظم کے والد اور دیگر رشتہ دار زخمی ہوگئے۔* 4اگست کو صوبہ سرحد کے علاقے پارہ چنار میں خود کش حملہ آور نے اپنی گاڑی ٹیکسی سٹینڈ میں گھسادی جس کے نتیجے میں نو افراد ہلاک ہوگئے۔* 17اگست کو صوبہ سرحد کے شہر ٹانک میں فوجی قافلے پر حملے میں حملہ آور ہلاک اور پانچ فوجی زخمی ہوگئے۔* 20 اگست کو ہنگو میں چیک پوسٹ پر خود کش حملہ آور نے بارود سے بھر گاڑی ٹکرادی جس میں چار سکیورٹی اہلکاروں سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔* 24 اگست کو شمالی وزیرستان کے شہر میر علی کے قریب اور قمر چیک پوسٹ پر دو علیحدہ خود کش حملوں میں پانچ اہلکاروں سمیت سات افراد مارے گئے۔* 26 اگست کو صوبہ سرحد کے ضلع شانگلہ میں بارود سے بھری گاڑی کو روکنے پر دھماکہ ہوا جس میں ایک پولیس افسر سمیت چار اہلکار اور بمبار مارے گئے۔* یکم ستمبر کو صوبہ سرحد کے شہروں باجوڑ اور جنڈولہ کے مقامات پر دو خودکش حملوں میں تین سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت پانچ افراد مارے گئے۔* 4 ستمبر کو پاکستانی فوجی حکام کے مطابق راولپنڈی چھاونی میں یکے بعد دیگرے دو مبینہ خودکش حملوں میں پچیس افراد ہلاک جبکہ چھیاسٹھ زخمی ہوئے* 22 ستمبر کو صوبہ سرحد کے جنوبی ضلع ٹانک میں ایک خود کش حملے میں ایک فوجی اہلکار زخمی جبکہ خود کش حملہ آور ہلاک ہوگیا* 30 ستمبر ضلع بنوں میں ایک خودکش حملے میں پندرہ افراد ہلاک جبکہ انیس زخمی ہوگئے ۔* 18 اکتوبر کو آٹھ سالہ جلاوطنی ختم کر کے وطن لوٹنے والی سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کے استقبالی جلوس میں ہونے والے دو طاقتور بم دھماکوں کے نتیجے میں ہونیوالی ہلاکتوں کی تعداد ایک سوتینتالیس جبکہ زخمی افراد کی تعداد ساڑھے پانچ سو رہی۔* 30 اکتوبر کو راولپنڈی میں کچہری چوک کے قریب راولپنڈی کینٹ کے پاس، پولیس چوکی پر ہونے والے ایک خود کش حملہ میں سات افراد ہلاک اور ایک خاتون سمیت چودہ زخمی ہوگئے* یکم نومبر کو پنجاب کے شہر سرگودھا میں خود کش حملے میں کوسٹر میں سوار پاکستانی فضائیہ کے نو اہلکار ہلاک اور چالیس افراد زخمی ہوگئے۔* 9 نومبر کو پشاور کے حیات آباد علاقے میں وفاقی وزیر امیر مقام کے گھر پر ہونے والے خودکش حملے میں تین سکیورٹی اہلکاروں سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے ۔* 21 نومبر سوات کے صدر مقام مینگورہ میں واقع سیدو شریف ائیر پورٹ کے قریب بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب خودکش بم حملہ کیا گیا۔حملے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار محفوظ رہے ہوائی اڈے کی جانب آنے والی ایک گاڑی کو ہوائی اڈے کے قریب ہی واقع فرنٹیر کانسٹیبلری کی چیک پوسٹ پر رْکنے کے لیے اشارہ کیا گیا لیکن ڈرائیور نے سڑک کے بیچ میں سیمنٹ کے بلاکس کی رکاوٹوں سے تیزی سے گزرنے کی کوشش کی تو موقع پر موجود قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے گاڑی کے ٹائروں پر فائر کرکے ا
24 دسمبر 2010 - 20:30
News ID: 218431
اس رپورٹ میں مختلف ذرائع کی رپورٹوں سے استفادہ کیا گیا ہے۔