اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، کشمیری مسلمان فنکاروں کا ایک گروپ "Glance Kashmir" کے نام سے شہر کانپور پہنچا تھا تاکہ وہاں ہونے والی آرٹ نمائش میں شرکت کر سکے۔ یہ فنکار فوٹوگرافی اور بصری فنون کے ذریعے کشمیری ثقافت اور عوامی زندگی کی جھلک پیش کر رہے تھے۔
اطلاعات کے مطابق، یہ گروپ 22 اکتوبر کو کانپور پہنچا اور دو روز بعد نمائش میں شرکت کا ارادہ رکھتا تھا۔ تاہم جب انہوں نے مختصر قیام کے لیے کرایے پر مکان یا فلیٹ لینے کی کوشش کی تو بارہا انکار کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک فنکار کے مطابق، مالک مکانوں نے اسلام مخالف جملے کہے اور صرف مذہب کی بنیاد پر ان سے تعاون سے انکار کر دیا۔
ایک مالک مکان نے یہاں تک کہا کہ “مسلمانوں کو تو ہم مکان کا نقشہ بھی نہیں دکھاتے، کرایہ پر دینا تو دور کی بات ہے۔”
تیسرے روز فنکاروں نے 15 ہزار بھارتی روپے ماہانہ کرایے پر ایک مکان طے کیا اور 5 ہزار روپے پیشگی ادا کیے، مگر خریداری کے بعد واپسی پر مالک نے ان کی مسلم شناخت جاننے کے بعد مکان دینے سے انکار کر دیا، یہاں تک کہ ایک رات کے قیام کی اجازت بھی نہ دی اور پیشگی رقم واپس کر دی۔
فنکاروں کو رات رہائش کی تلاش میں گزارنی پڑی اور آخرکار ایک عارضی جگہ ملی۔ اگرچہ انہوں نے بعد ازاں اپنی نمائش کامیابی سے مکمل کی، لیکن اس واقعے نے ان پر گہرا نفسیاتی اثر چھوڑا۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ دہلی، ممبئی اور بنگلورو سمیت بھارت کے مختلف شہروں میں مسلمانوں، خصوصاً کشمیریوں کے ساتھ اس نوعیت کے امتیازی رویے عام ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ رجحان 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے بعد مودی حکومت کے دور میں مزید بڑھا ہے۔
اس واقعے نے ایک بار پھر بین الاقوامی برادری کی توجہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی نفرت اور امتیازی سلوک کی طرف مبذول کر دی ہے۔ مقامی انتظامیہ یا کانپور پولیس کی جانب سے تاحال اس معاملے پر کوئی ردِعمل نہیں دیا گیا۔
آپ کا تبصرہ