اہل بیت (ع) نیوز ایجنسی ابنا کے مطابق، برطانیہ کے چار آزاد مسلمان ارکانِ پارلیمان، ایوب خان، عدنان حسین، شوکت آدم اور اقبال محمد نے حزبِ کارگر کے سابق سربراہ جرمی کوربین کے ہمراہ ایک مشترکہ کھلا خط جاری کیا ہے جس میں انہوں نے امریکی حکام کی جانب سے برطانوی صحافی اور سیاسی تجزیہکار سامی حمدی کی گرفتاری اور ویزا کی منسوخی کو شدید الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان ارکان نے اپنے خط میں لکھا کہ سامی حمدی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ امریکہ میں عوامی تقاریب اور تقاریر کے سلسلے میں مصروف تھے۔ رپورٹ کے مطابق، امریکی امیگریشن و کسٹمز (ICE) کے اہلکاروں نے انہیں سانفرانسسکو بینالاقوامی ہوائی اڈے پر گرفتار کیا اور ان کا ویزا منسوخ کر دیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صرف اس بنا پر کسی شہری کو سزا دینا کہ اس نے غزہ میں صہیونی نسلکشی پر تنقید کی ہے، ناقابلِ قبول ہے۔ ارکانِ پارلیمان نے زور دیا کہ قومی سلامتی یا امیگریشن قوانین کو آزادیِ اظہار کو محدود کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر سامی حمدی تک قونصلر رسائی حاصل کرے، ان کی سلامتی اور فلاح کی یقین دہانی کرے، اور امریکی حکام سے ان کی گرفتاری اور ویزا منسوخی کی مکمل وضاحت طلب کرے۔
خط کے آخر میں اس بات پر زور دیا گیا کہ برطانوی حکومت کو چاہیے کہ وہ آزادیِ اظہار کے حق اور قانونی سیاسی سرگرمیوں کے تحفظ کے لیے واضح اور مؤثر اقدامات کرے، اور سامی حمدی کی فوری اور محفوظ واپسی کو یقینی بنائے۔
قابلِ ذکر ہے کہ جولائی 2024 کے عام انتخابات میں برطانوی دارالعوام میں 25 مسلمان ارکان منتخب ہوئے تھے، جن میں 18 حزبِ کارگر، 4 آزاد اور 2 قدامتپسند جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں، جو برطانیہ میں مذہبی اقلیتوں کی بڑھتی ہوئی سیاسی شمولیت کی علامت ہے۔
آپ کا تبصرہ