اہل البیت (ع) خبر ایجنسی نے نہرین نیٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ شیعیان یمن کے علاقوں پر چڑھائی سے قبل سعودی عرب نی صہیونی خفیہ اداروں اور فوج سے رابطہ کیا تھا اور طویل صلاح مشورے کے بعد صہیونی ریاست نے وعدہ کیا تھا کہ حوثیوں کے سلسلے میں اپنے سیارچے سے حاصل ہونے والی اطلاعات سعودی عرب اور یمن کے حوالے کرے گی.
اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے صہیونی کمپنی "میچ سیٹ" کے ساتھ ایک قرارداد پر دستخط کئے ہیں جس کے مطابق یہ کمپنی اپنی جاسوسی سیارچے سے حاصل ہونے والی فضائی تصاویر اور دیگر معلومات سعودی اور یمنی افواج کے حوالے کرتی رہے گی.
نہرین نیٹ نے سعودی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ حوثیوں کے خلاف سعودی عرب کی جنگ سے دو ہفتے قبل سعودی عرب نے صہیونی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرکے وعدہ لیا کہ وہ ہر روز حوثیوں کے ٹھکانوں اور شہری علاقوں اور مہاجر کیمپوں کی تصاویر سعودی اور یمنی افواج کے حوالے کرے گی.
اس رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب ان اطلاعات کے بدلے تیل کی دولت میں سے کتنی رقم صہیونی ریاست کے حوالے کرے گا!؟
اس رپورٹ کے مطابق شیعیان یمن کے خلاف جنگ میں بعض سعودی نیوز چینلز بھی شریک ہیں اور العربیہ چینل نے شیعہ مجاہدین کے ترجمان "محمد عبدالسلام" کے ساتھ رابطہ کرکے ان سے انٹرویو لینے کا بہانہ بنایا اور اسی حال میں سعودی عرب نی صہیونی جاسوس ایجنسی موساد سے "الرازح" کے علاقے میں ان کے ٹھکانے کا سراغ لگانے کی درخواست کی؛ یہ انٹرویو العربیہ چینل سے لائیو نشر ہورہا تھا کہ کہ "موساد" کی عنایات خاصہ کی بدولت "خادم الحرمین الشریفین" کی فضائیہ کو ان کے ٹھکانے کا سراغ مل گیا اور فضائیہ کے طیاروں نے محمد عبدالسلام کے میڈیا آفس کو نشانہ بنایا مگر محمد عبدالسلام اپنے دفتر سے باہر تھے اور صہیونی ـ سعودی سازش ناکام ہوگئی۔