بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر انچیف بریگیڈیئر جنرل پاسدار علی فَدَوِی نے سینیچر کے روز یزد کی صوبائی انتظامی کونسل کے اجلاس میں ہفتۂ دفاع مقدس کے موقع پر کہا: نسل پرست صہیونی ریاست 60 ہزار افراد کے قتل کے باوجود حماس پر فتح حاصل نہیں کر سکی اور اب اسے حتمی عالمی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف صہیونی ریاست کی 12 روزہ مسلط کردہ جنگ نے ہمیں بڑے سبق سکھائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دشمن کے حملے کے بعد سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی جوابی کارروائی کی تیزرفتاری بے مثال تھی اور انہیں احساس ہو گیا کہ جارحیت کی تلافی کے لئے مضبوط عزم اور ضروری صلاحیت موجود ہے، اسی لئے انہیں جنگ بندی کی بھیک مانگنا پڑی۔
بریگیڈیئر جنرل فَدَوِی نے مزید کہا: تمام مخالفین نے اسلامی نظام کو کمزور کرنے اور تباہ کرنے کے لئے، انقلاب کی کامیابی کے بعد ہی اس نظام کے ساتھ دشمنی شروع کر دی تھی اور اکتوبر 1979 سے ہی ہمارے ملک پر پابندیاں مسلط کی گئی تھیں، اس پورے عرصے کے دوران براہ راست اور بالواسطہ معاشی اور عسکری حملوں کے علاوہ انھوں نے اسلامی انقلاب کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ممکن حربہ استعمال کیا۔
انھوں نے کہا: ہمارا نظام حکومت، اسلام کے مطابق تعمیر ہوگا تو متنِ قرآن کے مطابق ہم دشمن کے سامنے شکست نہیں کھائیں گے؛ امام راحل (رضوان اللہ علیہ) نے حق بات کہہ دی اور مسلحانہ انقلاب بپا نہیں کیا لیکن دشمنوں نے ہم پر مسلحانہ حملہ کیا اور تمام مذاہب کا یہی حکم ہے کہ جب آپ پر حملہ ہو تو آپ کو دفاع کرنا چاہئے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے ڈپٹی کمانڈر انچیف نے کہا: ہمارے دشمنوں کے پاس بہت زیادہ صلاحیتیں ہیں اور امریکہ کا فوجی بجٹ دنیا کے تمام ممالک کے برابر ہے؛ لیکن بہرحال ہم نے ایران پر حملے کے بعد فورا بعد دشمن کو جواب دیا اور انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکے، ہماری 'بقا کی وجہ' 'خدا کی طرف سے فتح کا وعدہ' ہے جو قرآن کی آیات میں بیان کیا گیا ہے اور ہمیں صرف اس پر یقین رکھنا چاہئے۔
بریگیڈیئر جنرل فَدَوِی نے مزید کہا: حالیہ 12 روزہ جنگ کا عمل طویل المدتی تھا، اور اس کے لئے طویل عرصے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ وہ 2006 سے، یعنی حزب اللہ اور صہیونی ریاست کے درمیان 33 روزہ جنگ کے بعد سے، ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ ہم میدان میں تھے اور خدا نے ہماری مدد کی اور سب نے تسلیم کیا کہ ایران اس جنگ میں فاتح رہا۔
انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ آج ہم میں سے ہر ایک کی اپنی ذمہ داریاں ہیں اور ہمیں انہیں صحیح طریقے سے پورا کرنا چاہئے، اور اس سلسلے میں عوام کی دستگیری اور خدمت گزاری سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ہے۔ لہٰذا تمام ذمہ داروں کو اس بات کو اپنے کام کی بنیاد بنانا چاہئے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ