بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، شیلی کے صدر گابریل بوریک نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موت نہیں چاہتے بلکہ انہیں بین الاقوامی عدالت میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے جرم میں کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں، جیسے کہ بلقان اور روانڈا کے جنگی مجرموں کے ساتھ کیا گیا۔
گابریل بوریک نے اپنے خطاب میں کہا میں نہیں چاہتا کہ نیتن یاہو اور اُس کا خاندان کسی میزائل کے دھماکے میں ہلاک ہو جائے۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے ذمہ دار دوسرے افراد بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں پیش ہوں اور انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں۔
سیلی کے صدر نے کہا کہ سال 2025 میں بھی ہزاروں معصوم افراد صرف اس لیے مارے جا رہے ہیں کہ وہ فلسطینی ہیں جیسے 80 سال پہلے لاکھوں لوگ صرف اس وجہ سے مارے گئے کہ وہ یہودی تھے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کا بحران ایک عالمی انسانی بحران ہے اور جب فلسطینی بچے ملبے تلے دب جاتے ہیں تو ہم شیلی میں بیٹھ کر بھی درد محسوس کرتے ہیں کیونکہ یہاں دنیا کی سب سے بڑی فلسطینی برادری موجود ہے۔
گابریل بوریک نے اسرائیل کی جارحیت پر تنقید کرتے ہوئے قطر اور ایران میں ہونے والے دھماکوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کو نفرت انگیزی کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا اور ایک کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل پر کام کرنا ہوگا۔
شیلی کے صدر نے اپنے خطاب میں سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا آج اس اسٹیج سے کہا گیا کہ دنیا میں ماحولیاتی تبدیلی نام کی کوئی چیز موجود نہیں۔ یہ کوئی رائے نہیں بلکہ ایک جھوٹ ہے اور ہمیں جھوٹ کے خلاف لڑنا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ