بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || چین نے گذشتہ چار دہائیوں میں بین الاقوامی نظام میں طاقت کی سب سے زیادہ ڈرامائی تبدیلیوں کا تجربہ کیا ہے۔ ایک ایسا ملک جو 1970 کی دہائی کے اواخر میں غریب، تنہا اور ماؤ کے ہنگامہ خیز سالوں کے ورثے میں الجھا ہؤا تھا، آج ایک عالمی طاقت میں بن گیا ہے، جسے آج ـ نہ صرف معیشت بلکہ فوجی، تکنیکی اور سفارتی شعبوں میں بھی ـ امریکہ کا حریف اور موجودہ بین الاقوامی نظام کے لئے ایک چیلنج کے طور پر جانا جاتا ہے۔
چین کی ترقی کے پانچ مراحل
چین نے حالیہ چار دہائیوں میں اقتصادی ترقی، قوم پرستی کی مضبوطی اور فعال سفارتکاری کے ذریعے دنیا میں مرکزی حیثیت حاصل کی ہے۔ اس کی ترقی کے پانچ اہم مراحل ہیں:
1۔ اقتصادی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی (دینگ ژیاوپنگ): 1970 کی دہائی کے آخر میں سخت کمیونسٹ نظریے سے عملیت پسندی کی طرف منتقلی۔ اقتصادی خصوصی زون کا قیام، غیر ملکی سرمایہ کاری کو ممکن بنانا اور عالمی تجارت میں شمولیت۔
2۔ اقتصادی نمو کی مضبوطی اور عالمی معیشت میں شمولیت (جیانگ زمین): 1990 کی دہائی میں عالمی تجارتی ادارے (WTO) میں شمولیت (2001)۔ برآمدات اور صنعت میں غیر معمولی ترقی۔
3۔ ہم آہنگ ترقی اور سماجی انصاف (ہو جنٹاو): داخلی عدم مساواتی کو کم کرنا، سماجی بہبود کے نظام کو مضبوط بنانا۔ پرامن عروج کے نظریے کا پرچار۔
4۔ طاقت کے مرکزیت اور بیلٹ اینڈ روڈ اقدام (شی جنپنگ): کمیونسٹ پارٹی کے کردار کو مضبوط بنانا۔ قوم پرستی اور چینی خواب کی بحالی۔ بین الاقوامی اثر و رسوخ میں توسیع۔
5۔ عالمی طاقت کے طور پر ابھرنا: معیشت، ٹیکنالوجی، فوج اور سفارتکاری میں عالمی سطح پر امریکہ کا مقابلہ۔ بین الاقوامی اداروں میں نئے قواعد کی تشکیل۔
اہم نکات:
• چین کی ترقی ایک مسلسل اور ہم آہنگ عمل رہا ہے۔
• ہر مرحلہ پچھلے مرحلے کی کامیابیوں پر تعمیر کیا گیا۔
• چین اب بین الاقوامی نظام کے قواعد ازسرنو تشکیل دے رہا ہے۔
• اقتصادی ترقی، قوم پرستی اور فعال خارجہ پالیسی چین کی کامیابی کی کلیدیں ہیں۔
چین کی یہ ترقی عالمی تعلقات کو سمجھنے کے لئے انتہائی اہم ہے، کیونکہ اب چین نہ صرف ایک ابھرتی ہوئی طاقت بلکہ عالمی نظام کی مرکزی قوت بن چکا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ