بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ایک باخبر ذریعے نے کہا کہ مختلف ایپس میں جاسوسوں کی بھرتی کے لیے دکھائے جانے والے اشتہارات گوگل ایڈز سروس کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں اور اسرائیل اس میں براہ راست کردار کرتا ہے۔
اس باخبر ذریعے نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد پکڑے گئے کچھ جاسوس اسی طرح کے اشتہارات کے ذریعے صہیونی ریاست کی جاسوسی سروس میں بھرتی ہوئے تھے، جن میں سے ایک وہ شخص بھی تھا جسے حال ہی میں پھانسی دی گئی۔
اس سے پہلے حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے بھی کہا تھا کہ جاسوسی نیٹ ورک میں بھرتی ہونے والے بہت سے افراد ان اشتہارات کے ذریعے بھرتی ہوئے ہیں جو Internet censorship circumvention کے سافٹ ویئرز میں دکھائے جاتے ہیں۔
حالانکہ گوگل ایڈز کے سرکاری قوانین کے مطابق جاسوس بھرتی کے اشتہارات شائع کرنا غیر قانونی سرگرمی ہے جو "ممنوعہ مواد" کی قسم میں آتا ہے۔ گوگل ایڈز آن لائن اشتہارات کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے جو صارفین کے مقام اور دلچسپیوں کی بنیاد پر مختلف سائٹس اور ایپس میں ہدف بنائے گئے اشتہارات دکھاتا ہے تاکہ ان کا زیادہ سے زیادہ اثر ہو۔
یہ اشتہارات عام طور پر صارفین کو "انٹیلی جنس ملازم کی ضرورت، اعلیٰ تنخواہ اور مراعات کے ساتھ" کے عنوان کے ساتھ پیغامات ارسال کرتے ہیں۔
بہت سے صارفین کے مطابق اسرائیل کے حملے کے ختم ہونے کے 50 دن بعد بھی یہ اشتہارات جاری ہیں اور جاسوسوں کی بھرتی کے پیغامات کے علاوہ، ایرانی عوام کے خلاف نفسیاتی کاروائیوں کے لئے بھی مختلف النوع مواد شائع ہو رہے ہیں جن میں جعلی خبریں اور بے بنیاد معلومات شامل ہیں۔
گوگل کے سرکاری قوانین کے مطابق، اگر اشتہارات جھوٹ یا غلط معلومات کا سہارا لیتے ہیں، تو وہ "حقیقت کی تحریف" (Misrepresentation) یا "صارفین کو دھوکہ دینے کے مربوط اقدامات" (Coordinated deceptive practices) کی قسم میں آتے ہیں اور ممنوع ہیں۔
تاہم چونکہ گوگل میں صہیونی ریاست اور امریکی اور یورپی صہیونی-یہودی لابی سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کے حصص ہیں، اور گوگل ایک صہیونی سائٹ کے طور پر مشہور ہؤا ہے، چنانچہ وہ اسرائیلی ریاست کی خاطر اپنے قوانین و ضوابط کو نظر انداز کر دیتا ہے اور صہیونی اداروں پر ہاتھ ڈالنے سے اجتناب کرتا ہے۔
یورپ نے گوگل کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا
یورپی یونین کے اداروں کی جانب سے انتباہات کے بعد، گوگل آخرکار گوگل پلی پر اپنی پالیسیوں میں تبدیلی پر مجبور ہو گیا ہے۔
یورپی یونین کے انتباہات کے بعد، گوگل نے اعلان کیا ہے کہ وہ گوگل پلی کے اپنے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کرے گا اور ڈویلپرز کے لیے اپنے سرکاری اسٹور سے باہر ادائیگی اور فروخت کے متبادل راستے متعارف کروانا آسان بنائے گا۔
یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب یورپی کمیشن نے گوگل کو "ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ" کی خلاف ورزی کرنے والا قرار دیا، یہ قانون 2024 سے بڑی ٹیک کمپنیوں کی طاقت کو محدود کرنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے۔
اس قانون کے مطابق، "گیٹ کیپر" کمپنیوں (یعنی وہ کمپنیاں جو اتنی بڑی ہیں کہ لاکھوں صارفین اور کاروبار ان کی خدمات استعمال کرنے پر مجبور ہیں) کو:
- صارفین کو صرف اپنی خدمات استعمال کرنے یا خریدنے پر مجبور نہیں کرنا چاہئے۔
- متبادل اور سستے آپشنز کو متعارف کروانے یا استعمال کرنے سے نہیں روکنا چاہئے۔
- صارفین یا کاروبارکی معلومات کو اپنے فائدے کے لیے غلط استعمال نہیں کرنا چاہئے۔
اگر یہ کمپنیاں قانون کی خلاف ورزی کرتی ہیں، تو ان پر بھاری جرمانہ (سالانہ عالمی فروخت کا 10 فیصد تک) عائد ہو سکتا ہے۔
گوگل پر الزامات میں ڈویلپرز کو گوگل پلے سے باہر سستے آفرز کے بارے میں صارفین کو آزادانہ طور پر مطلع کرنے سے روکنا اور اس پلیٹ فارم کے ذریعے نئے گاہکوں کو حاصل کرنے کے لئے ضرورت سے زیادہ کمیشن وصول کرنا شامل ہے۔
گوگل کی یورپ میں قانونی سربراہ، کلر کلی، نے ایک بیان میں کہا: "ہم نے یورپی ڈویلپرز کے لیے زیادہ آپشنز اور نئے کمیشنز کے ساتھ ایکسٹرنل آفرز پروگرام کو اپ ڈیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔"
یہ پروگرام یورپ میں ایپ ڈویلپرز کے لیے متعارف کرایا گیا ہے تاکہ وہ صارفین کو گوگل پلی سے باہر ادائیگی اور خریداری کے متبادل راستے بتا سکیں۔
گزشتہ برسوں میں، گوگل یورپ میں ضد انحصاری خلاف ورزیوں پر 8 ارب یورو سے زیادہ کے جرمانے ادا کر چکا ہے۔ اگر کمپنی کو نئے قوانین کی خلاف ورزی میں مجرم پایا جاتا ہے، تو اسے اپنی عالمی سالانہ فروش کے 10 فیصد کے برابر جرمانہ بھرنا پڑ سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ