بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، ہیئت العلماء الازہر کے سیکریٹری جنرل شیخ عباس شومان نے الازہر کے ادارے اور شیخ الازہر کے موقف سے صہیونی ریاست کے غم و غصے کے اظہار پر تعجب ظاہر کیا۔
روسیا الیوم (Russia Today کی عرب سروس) کی رپورٹ کے مطابق، شیخ عباس شومان نے کہا: صہیونی الازہر اور اس کے شیخ سے غضبناک ہیں؛ اور اس بات سے سخت ناراض ہیں، کہ ہم نے انہیں "صہیونی دشمن" کہا ہے؛ میں نہیں جانتا کہ ان کے بارے میں کونسی ایسی بات کروں کہ وہ زیادہ سے زیادہ ناراض ہوجائیں اور ان کے غم و غصے میں مزید اضافہ ہوجائے؛ کیونکہ ان کا غم و غصہ ہماری خوشی کا باعث ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی ذرائع ابلاغ مصر کے ادارہ الازہر اور شیخ الازہر 'احمد الطیب' پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں، جس کا سبب یہ ہے کہ اس ادارے اور اس کے سربراہ احمد الطیب صہیونی ریاست کے مد مقابل موقف اپنائے ہوئے ہیں، اور وہ غزہ میں صہیونیوں کے جرائم کی مذمت کر رہے ہیں۔
صہیونی اخبار 'معاریو' (معاریف) نے اپنی ہرزہ سرائیوں سے بھرپور رپورٹ میں الازہر کو "مصر میں 'سانپ کا سر' قرار دیتے ہوئے اس [سر] کے کاٹنے کا مطالبہ کیا ہے!
اسی عبرانی اخبار نے اسرائیلی خفیہ ادارے کے ریٹائرڈ افسر اور مصر کے امور کے ماہر ایلی دیکل (Eli Dekel) کا انٹرویو شائع کیا جس میں ڈیکل نے الازہر پر سخت تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ادارہ مصر کے اندر اسرائیل دشمنی کا پرچار کر رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اہل سنت کی دنیا کے اہم ترین اور بااثر ترین اداروں میں سے ایک الازہر ہے جس نے اسرائیل کے خلاف سخت بیان جاری کرتے ہوئے غزہ میں جاری قتل عام اور بھکمری پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، اسے نسل کشی اور غزہ کے باشندوں کو بھوکا مارنے کے جرائم کا مرتکب ٹہرایا تھا، لیکن کچھ عرصے بعد یہ بیان حذف کر دیا گیا!
کہا جاتا ہے کہ الازہر کو اس سلسلے میں ـ صہیونیوں کی وفادار اور اسرائیل نواز ـ مصری حکومت کی طرف سے سخت دباؤ کا سامنا تھا جس کی وجہ سے اس نے اپنا بیان واپس لیا۔
واضح رہے کہ غاصب صہیونی ریاست نے فضا سے امدادی سامنے پھینکنے والے طیاروں کے مالکین کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اگر یہ طیارے فضا سے غزہ کی ویرانیوں کی تصویر اتاریں تو غزہ پر امداد پھر بھی بند ہوجائے گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110




آپ کا تبصرہ