بین الاقوامی اہل بیت(ع) اسمبلی ـ ابنا ـ کے مطابق، اشراف سینٹر برائے نتائج پیمائی نے 12 سے 14 جولائی تک 14 ہزار لوگوں کی شرکت سے کئے گئے ایک سروے میں مندرجہ ذیل اہم نتائج حاصل کئے ہیں:
72.43 فیصد لوگوں نے ملک کی معقول پالیسی کی تائید کرتے ہوئے مذاکرات کو بطور ایک وسیلہ تسلیم کیا، لیکن اب اسے دشمنوں کے مقابلے میں مؤثر نہیں سمجھتے۔ قابل ذکر ہے کہ 23.34 فیصد لوگوں کو مذاکرات پر اب کوئی بھروسہ نہیں رہا ہے۔
بہرحال، 92.5 فیصد نے اس دوران امریکی صدر کے بارے میں جو شناخت حاصل کی ہے، اس کے مطابق، وہ ٹرمپ کی مسلسل دھمکیوں کو کھوکھلا اور ان کے اقدامات کو دکھاوا سمجھتے ہیں جو مبینہ طور پر ایرانی عوام کو ہتھیار ڈالنے پر آمادہ کرنے کے لئے کوشاں رہے ہیں۔
دوسری جانب، 95.45 فیصد کا ماننا ہے کہ نہ صرف امریکہ اور اسرائیل 12 روزہ جنگ میں اپنے مقاصد حاصل نہ کر سکے، بلکہ اس جنگ نے ایران کی قومی یکجہتی کو مضبوط کر دیا ہے اور ایران کو ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھارا ہے۔ جبکہ دوسری طرف اسرائیل کی ناقابل شکست حیثیت اور اس کے وجود کے جواز پر سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں۔
مزید یہ کہ 40 فیصد جنگ کے اختتام کے لئے ایران کی میزائل صلاحیت اور جوہری طاقت کے تحفظ اور ان صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانے تک، جنگ جاری رکھنے کو بہترین آپشن سمجھتے ہیں، 57 فیصد چاہتے ہیں کہ یہ جنگ اسرائیل کو خطے سے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے تک جاری رہے۔ صرف 3 فیصد فوری طور پر ہر قیمت اور سمجھوتے پر جنگ ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ