15 جون 2009 - 19:30

18 ماہ کا فلسطینی بچہ «يوسف ازاک»، جو دنیا کے سب سے چھوٹے اور کم عمر اسیر کی حیثیت سے اپنی پیدائش سے اب تک صہیونی غاصبین کی جیل میں تھا اپنی والدہ «فاطمہ» کے ہمراہ رہا ہوگیا ہے.

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق ان 20 فلسطینی خواتین کی رہائی کا فیصلہ گذشتہ بدھ کی صبح کو صہیونی کابینہ کے خفیہ اجلاس میں ہوا تھا جس پر جمعہ کے روز عملدرآمد ہوا اور اس کے عوض صہیونی ریاست کو ایک منٹ کی فلم دے دی گئی. یہ ویڈیو ٹیپ اس سے پیشتر جرمن ثالثوں کے حوالے کی گئی تھی. اس فلم سے ظاہر ہوتا ہے کہ گیلعاد شالیت ابھی زندہ ہے.

یادرہے کہ حماس کی اسلامی مزاحمت تحریک سے وابستہ عزالدین قسام بٹالینز کے ترجمان ابوعبيدہ، نے گیلعاد شالیت کی رہائی کے بدلے فلسطیںی اسیروں کی رہائی کا مطالبہ دہرایا ہے.

رپورٹ کے مطابق رہا ہونے والی 20 خواتین قیدیوں میں چار خواتین کا تعلق حماس سے، پانچ کا فتح تحریک سے اور تین کا جہاد اسلامي سے ہے اور سات کا کسی بھی جماعت سے تعلق نہیں ہے جبکہ ایک کا تعلق دوسری جماعتوں سے ہے.

"گیلعاد شاليت" 25 جوں 2006 سے فلسطينيوں کی قید میں ہے. حماس نے اس صہیونی قیدی کی رہائی کے عوض 1400 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جن میں 450 ایسی قیدی بھی ہیں جو طویل مدتوں سے صہیونی زندانوں میں قید ہیں.

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق غزہ پٹی میں رہنے والی خاتوں «فاطمہ ازاک»، 20 مئی 2007 کو گرفتار ہوگئی تھیں اور چند ہی روز قبل رہا ہونے والی دیگر 19 مسلمان فلسطینی خواتین اور اپنے اٹھارہ مہینوں کے بچے کے ہمراہ ـ غزہ میں گرفتار ہونے والے صہیونی فوجی اہلکار "گیلعاد شاليت" کی ایک منٹ کی ویڈیو ٹیپ کے عوض ـ صہیونی فوجی قیدخانے سے رہا ہوگئیں.