اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا |
تمہیدی حدیث:
اہل بیت (علیہم السلام) کی حدیث پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی حدیث
اور آنحضرت کی دلیل اللہ کا قول ہے:
امام جعفر بن محمد الصادق (علیہ السلام) نے فرمایا:
"حَديثي حَديثُ ابى وَحَديثُ ابى حَديثُ جَدى وَحَديثُ جَدّى حَديثُ
الْحُسَيْنِ وَحَديثُ الْحُسَيْنِ حَديثُ الْحَسَنِ وَحَديثُ الْحَسَنِ حَديثُ
اميرِالْمُؤْمِنينَ وَحَديثُ اميرَ الْمُؤْمِنينَ حَديثُ رَسُولِ اللّهِ صلّى
اللّه عليه واله وَحَديثُ رَسُولِ اللّهِ قَوْلُ اللّهِ عَزَّ وَجَلّ؛ [1]
میری حدیث میرے والد کی حدیث ہے اور میرے والد کی حدیث میرے دادا کی حدیث ہے
اور میرے دادا کی حدیث امام حسین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسین علیہ
السلام کی حدیث امام حسن علیہ السلام کی حدیث ہے اور امام حسن علیہ السلام کی حدیث
امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث ہے اور امیرالمؤمنین علیہ السلام کی حدیث رسول
اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حدیث ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ
وسلم کی حدیث قول اللہ عز و جلّ ہے"۔
امام امام موسیٰ بن جعفر الکاظم علیہ السلام کی چالیس
حدیثیں
1۔ بے وقعت
احسان!
"مَن لَم يجِدْ لِلإِسَاءَةِ مَضَضّا لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ لِلْإِحْسَانِ مَوْقعٌ؛ [2]
جس نے رنج اور سختی کا مزہ نہ چکھا ہو نیکی اور احسان اس کے نزدیک
بےوقعت ہے"۔
2۔ صلوات کے
بغیر دعا کمان کے بغیر تیر پھینکنا
مَن دَعا قَبلَ الثَّناءِ عَلَی الله والصَّلاة عَلَی النَّبِي (صلی
الله عليه وآله) كانَ كمَن رَمی بِسَهمٍ بِلا وَتر؛ [3]
جس نے خدا کی ثناء اور رسول خدا(ص) پر درود سے سے قبل دعا کی وہ اس
شخص کی مانند ہے جو وتر (ڈوری یا زہ) کے بغیر کمان کھینچ لے"۔
3۔ غائبانہ
دعا مقبول ترین ہے
"أوشَك دَعوَةً وَ أسرَعُ إجابَةُ دُعاءُ المَرءِ لاِخيهِ
بِظَهرِ الغَيبِ؛ [4]
جس دعا کی قبولیت کی زیادہ امید کی جاسکتی ہے اور جلدی قبول ہوتی ہے
مؤمن بھائی کے لئے دعا ہے، اس کے پیٹھ پیچھے"۔
4۔ توکل، طاقت کا راز
"مَن
أحَبَّ أن يَكونَ أقوَى النّاسِ فلْيَتَوكَّلْ علَى اللّهِ تعالىٰ؛ [5]
جو چاہے کہ لوگوں میں سب سے زيادہ قوی ہو تو وہ خدا پر توکل کرے"۔
5۔ انتظار ظہور معرفت رب کے
بعد دوسرے درجے پر
"أفضَلُ العِبادَةِ بَعدِ المَعرِفَةِ إِنتِظارُ الفَرَجِ؛ [6]
خدا کی معرفت کے بعد بہترین عبادت فراخی اور فَرَج کا انتظار ہے۔
6۔ غیبت لعنت ہے
"مَلْعُونٌ مَنْ اغْتابَ أخاهُ؛ [7]
ملعون ہے وہ جو اپنے (دینی) بھائی کی غیبت کرے"۔
7۔ قیام امام خمینی (رضوان
اللہ علیہ) کی خبر
"رَجُلٌ مِنْ أهْلِ قُمَ يدْعوُ النّاسَ إلَی الحَقِّ، يجْتَمِعُ
مَعَهُ قَوْمٌ كزُبَرِ الحَديدِ؛ [8]
اہلیان قم میں سے ایک مرد لوگوں کو حق کی دعوت دے گا اور ایسے لوگوں
کا ایک گروہ اس کے ارد گرد اکٹھا ہوگا جو لوہے کے ٹکڑوں کی مانند مضبوط اور استوار
ہونگے"۔
8۔ فقہ بصیرت کی کنجی اور عبادت کا کمال
"تَفَقَّهوا في دينِ الله فإنَّ الفقه مفتاحُ البَصيرة وتَمامُ
العِبادة والسّببُ إلی المنازل الرفيعة والرُّتبِ الجَليلة في الدين والدنيا وفَضلُ
الفَقيه علی العابد كفَضلِ الشمسِ علی الكواكب ومَن لَم يتَفَقَّه في دينهِ لَم يرضَ
اللهُ لهُ عملاً؛ [9]
دین خدا میں سمجھ بوجھ حاصل کرو کیونکہ دین کی گہری فہم اور سمجھ بوجھ
بصیرت کی کنجی، عبادت کا کمال اور دین اور دنیا کے امور میں اعلیٰ اور شاندار
مراتب و مدارج کے حصول کا سبب ہے۔ اور عابد پر فقیہ کی فضیلت ستاروں پر سورج کی
برتری کی مانند ہے اور جو شخص اپنے دین میں فہم اور سمجھ بوجھ حاصل نہ کرے اللہ اس
کے کسی بھی عمل سے خوشنود نہیں ہوتا"۔
9۔ کانا پوسی
منع ہے
"إِذَا
كَانَ ثَلاَثَةٌ فِي بَيْتٍ فَلا يَتَناجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِما فَإِنَّ
ذَلِكَ مِمَّا يَغُمُّهُ؛ [10]
جب تین افراد ایک
گھر میں ہیں، تو دو افراد اپنے رفیق سے الگ کانا پھوسی نہ کریں؛ کیونکہ ان کا یہ
عمل اس شخص کو غمگین کر دیتا ہے"۔
10۔ محاسبۂ نفس
ہر روز ہونا چاہئے
"لَيسَ مِنّا مَن لَم يحاسِبْ نَفسَهُ في كلِّ يومٍ فَإنْ عَمِلَ
حَسَناً استَزادَ اللهَ وإنْ عَمِلَ سيئاً اسْتَغفَرَ اللهَ مِنهُ وتابَ اِلَيهِ؛ [11]
ہم سے نہیں ہے وہ جو ہر روز اپنا محاسبہ و احتساب نہ کرے، پس اگر اس
نے کوئی نیک کام کیا ہے تو خدا سے اس میں اضافے کی التجا کرے اور اگر اس نے برا
عمل سرانجام دیا ہے تو اللہ سے طلب مغفرت کرے اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرے"۔
11۔ کم گوئی حکمت ہے
"قِلَّةُ المَنْطِق حُكْمٌ عَظِيمٌ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّمْتِ؛ [12]
کم بولنا بہت بڑی حکمت ہے، تو تم پر لازم ہے کہ خاموشی اختیار کرو"۔
12۔ خبردار! والدین کو غمگین مت کرنا
"مَن أَحْزَنَ وَالِدَيْهِ فَقَدْ عَقَّهُمَا؛ [13]
جس نے والدین کو محزون کیا تو اس نے ان کی
ناشکری اور نافرمانی کی ہے"۔
13۔ ہر
چیز میں کوئی موعظہ ضرور ہے
"مَا مِن شَيْءٍ تَراهُ عَينَاك إلّا وَفِيهِ مَوْعِظَة؛ [14]
کوئی بھی ایسی چیز نہيں ہے جس کو تمہاری آنکھیں دیکھتی ہیں سوا اس کے کہ اس
میں کوئی وعظ و نصیحت ہے"۔
14۔ اللہ
پر حسن ظن رکھنا
"وَاللّهِ ما اُعطِىَ مُومِنُ قَطَّ خَيرَ الدُّنيا وَالآخِرَةِ، اِلاّ
بِحُسنِ ظَنِّهِ بِاللّه عَزَّوَجَلَّ وَرَجائِهِ لَهُ وَحُسنِ خُلقِهِ وَالكفِّ
عَنِ اغتياب المُؤمِنينَ؛ [15]
خدا کی قسم! دنیا اور آخرت کی نیکی اور خیر کسی مؤمن کو نہیں دی جائے گی
مگر یہ کہ وہ خدا پر حسن ظن رکھے اور اس کی نسبت ہمیشہ پرامید ہو اور خوش اخلاق ہو
اور مؤمنین کی غیبت نہ کرے اور پیٹھ پیچھے ان کے عیوب بیان نہ کرے"۔
15۔ حرام میں برکت نہیں
"إنَّ الحَرامَ لا ينمى وإن نُمِىَ لا يبارَك فيهِ؛ [16]
مال حرام میں اضافہ نہيں ہوتا اور اگر اس میں اضافہ ہو بھی جائے،
بےبرکت رہے گا"۔
16۔ میانہ روی اور کفایت شعاری کی برکت
"مَنِ اقتَصَدَ وَقَنَعَ بَقِيت عَلَيهِ النِّعمَةُ ومَن بَذَّرَ
وأسرَفَ زالَت عَنهُ النِّعمَةُ؛ [17]
جو بھی میانہ روی اختیار کرے اور کفایت شعاری اپنائے نعمت اس
کے لئے پائیدار رہے گی اور جو بے جا اسراف کرے اور خرچ کرنے میں زیادہ روی کرے اس
کو دی گئی نعمت زوال پذیر ہے"۔
17۔ عقلمندی کا
ثبوت
"لِكلِّ شَيءٍ دَلِيلٌ وَدَليلُ العَاقِل التَّفَكر، وَدَليلُ
التَّفكرِ الصُمت؛ [18]
ہر چیز کے لئے دلیل اور ثبوت کی ضرورت ہے اور عقلمند شخص کی دلیل تفکر
ہے اور تفکر کی دلیل خاموشی ہے"۔
18۔ لوگوں میں اصلاح کرنے
والوں کا انجام
"طوبَىٰ لِلمُصلِحينَ بَينَ النّاسِ، اُولئِك هُمُ المُقَرَّبونَ
يومَ القيامَةِ؛ [19]
اچھا انجام اور خوشی ہے ان لوگوں کے لئے جو لوگوں کے درمیان اصلاح
کریں وہ قیامت کے دن بارگاہ حق کے مقربین میں سے ہیں"۔
19۔ عقلمند جھوٹ نہیں بولتا
"إنَّ العاقِلَ لايكذِبُ وإن كانَ فيهِ هَواهُ؛ [20]
عقلمند انسان جھوٹ نہیں بولتا خواہ اس کا رجحان اسی [جھوٹ ہی کی] طرف
کیوں نہ ہو"۔
20۔ خدا کاہل اور نکمے کا دشمن
"اللّهَ جَلَّ وعَزَّ يبغِضُ العَبدَ النَّوّامَ الفارِغَ؛ [21]
خداوند متعال دشمن رکھتا ہے خواب آلودہ اور نکمے بندے کو"۔
21۔ اہل دین کے ساتھ اٹھنا
بیٹھنا اور عقلمند ناصحوں سے مشاورت
"مُجَالَسَةُ
أهْلِ الدِّينِ شَرَفُ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَمُشَاوَرَةُ العَاقِلِ النّاصِحِ
يُمْنٌ وَبَرَكَةٌ ورُشْدٌ وَتَوفِيقٌ مِنَ اللَّهِ فَإِذَا أَشَارَ عَلَيْكَ
العَاقِلُ النَّاصِحُ فَإِيَّاكَ وَالْخِلافَ فَإِنَّ فِي ذَلِكَ الْعَطَبَ؛ [22]
دین والوں [علماء اور فضلاء] کے ساتھ ہم نشینی [اٹھنا بیٹھنا] دنیا اور آخرت
کا شرف ہے، اور خیرخواہ عقلمندوں کے ساتھ مشاورت نیک فال، برکت اور نمو و ترقی اور
اللہ کی جانب سے توفیق اور کامیابی ہے، جب خیرخواہ عقلمند نے جب تمہیں مشورہ دیا
تو خبردار اس کی خلاف ورزی نہ کرنا کیونکہ یقینا اس کی خلاف ورزی میں ہلاکت اور
تباہی ہے"
22۔ زندگی کا ایک
گھنٹہ بھی نہ گنوانا
"اَلْمَغْبُونُ
مَن غَبَنَ مِنْ عُمْرِهِ ساعَةً؛ [23]
فَریب خورْدَہ
اور گھاٹا اٹھانے والا شخص وہ جس نے اپنی زندگی کا [محض] ایک گھنٹہ گنوا دیا
ہو"۔
23۔ افطار، دعا کا
موقع
"دَعوَةِ الصائِمِ تَستَجابُ عِندَ اِفطارِه؛ [24]
روزہ دار شخص کی دعا افطار کے وقت مستجاب ہوتی ہے"۔
24۔ حق کو ظاہر اور باطل کو ترک کرو اسی میں تمہاری نجات ہے
"قُلِ الحقَّ وإنْ كانَ فيهِ هَلاكُكَ فَإنَّ فيهِ نَجاتَكَ ··· وَدَعِ
الباطِلَ وَإنْ كانَ فيهِ نَجاتُكَ فإنّ فيهِ هَلاكَكَ؛ [25]
حق کی بات کہو، اگرچہ اس میں تمہاری ہلاکت اور نابودی ہو، کیونکہ یقینا اس میں
تمہاری نجات ہے۔۔۔ اور باطل کو چھوڑ دو، اگرچہ اس میں تمہاری نجات ہے، کیونکہ یقینا
اس میں تمہاری نابودی اور ہلاکت ہے"۔
25۔ روزوں کی زکوٰۃ
"لِكلِّ شَيءٍ زَكاة، وَزَكاة الجَسَدِ صِيامُ النَّوافِل؛ [26]
ہر چیز کے لئے زکواۃ مقرر ہے اور بدن کی زکواۃ نفلی [اور مستحب] روزہ
ہے"۔
26۔ خضاب لگانا
اور بننا سنورنا مَردوں کے لئے
"إِنَّ
فِي الخِضَابِ أَجْراً وَالخِضَابُ وَالتَّهْيِئَةُ مِمَّا يَزِيدُ اللَّهُ عزَّ
وَجلَّ في عِفَّةِ النِّسَاءِ وَلَقَد تَرَكَ النِّساءُ العِفَّةَ بِتَرْكِ
أزوَاجِهِنَّ لَهُنَّ التَّهْيِئَةَ؛ [27]
یقینا خضاب اور
آراستگی میں اللہ کے ہاں اجر و ثواب ہے؛ اور [مَردوں کا] خضاب لگانا اور بننا
سنورنا اور خوش وضع ہونا، ان چیزوں میں سے ہے جن کی رو سے اللہ عزّ و جلّ ان کی
ازواج کی عفت و پاکدامنی میں اضافہ کرتا ہے اور [کچھ] خواتین نے عفت و پاکدامنی کو
اس لئے ترک کیا کہ ان کے شوہروں نے ان کے لئے بننا سنورنا ترک کردیا"۔
27۔ نودولتیا
غرور سے دوچار ہوتا ہے
"مَن وَلَههُ [أو وَلَدَهُ] الفَقرُأبطَرهُ الغِنىٰ؛ [28]
جس شخص کو غربت حیرت زدہ کرے [یا جو غربت سے جنم لے، اور غربت کے بعد امیر بن جائے] تو توانگری اور دولتمندی اس کو سرمست اور متکبر بنا دیتی ہے"۔
28۔ ایمانی بھائی کو
باز رکھنا، احمقوں کی دوستی سے پرہیز کرنا
"مَنْ رَأَىٰ أخَاهُ عَلَىٰ أَمْرٍ يَكْرَهُهُ فَلَمْ يَرُدَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَقْدِرُ عَلَيهِ فَقَدْ
خَانَهُ وَمَنْ لَمْ يَجْتَنِبْ مُصَادَقَةَ الْأَحْمَقِ أوْشَكَ أنْ يَتَخَلَّقَ
بِأَخْلْاقِهِ؛ [29]
جو شخص اپنے (دینی) بھائی کو ایک ناپسندیدہ عمل کا ارتکاب کرتا ہوئے
دیکھے اور قوت و طاقت رکھنے کے باوجود اس کو باز نہ رکھے، اس نے اس کے ساتھ خیانت کی ہے؛ اور جس
نے احمقوں کی دوستی سے اجتناب نہیں کیا، قریب ہے کہ ان ہی کے اخلاق سے دوچار
ہوجائے، [اور بے وقوف بن جائے]"۔
29۔ قرب
پروردگار کی ضروریات
"اَفْضَلُ
مَا يَتَقَرَّبُ بِهِ الْعَبْدُ اِلَى اللّه ِ بَعْـدَ المَعْـرِفَةِ بِهِ،
الَصَّـلاةُ وَبِرُّ الْوالِدَيْنِ وَتَرْكُ الْحَسَدِ وَالُعْجْبِ وَالفَخْرِ؛ [30]
اللہ کی معرفت
و پہچان کے بعد، بہترین کام ـ جس کے ذریعے بندہ اللہ کی قربت حاصل کرسکتا ہے ـ یہ
ہے کہ نماز قائم رکھے، والدین کے ساتھ حسن سلوک اپنائے، اور حسد، تکبری، غرور اور
مفاخرت اور گھمنڈ (یعنی شیخی اور بزرگی جتانے جیسے اعمال) کو ترک کرے"۔
30۔ تمہاری قیمت صرف اور صرف جنت ہے
"إِنَّ
أَعْظَمَ النَّاسِ قَدْراً الَّذِي لَا يَرَى الدُّنْيَا لِنَفْسِهِ خَطَراً أَمَا
إِنَّ أَبْدَانَكُمْ لَيْسَ لَهَا ثَمَنٌ إِلَّا الْجَنَّةُ فَلَاَ تَبِيعُوهَا
بِغَيْرِهَا؛ [31]
بےشک قدر و قیمت کے لحاظ سے عظیم ترین شخص وہ ہے جو دنیا کو اپنے لئے منزلت
و مرتبت نہ سمجھے، بےشک تمہارے جسموں کی قیمت جنت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے پس اس کو
جنت کے بغیر کسی بھی قیمت پر مت بیچو"۔
31۔ مؤمن کا دین
و ایمان پہاڑوں سے بھی زیادہ مضبوط
"إنَّ
اللَّهَ فَوَّضَ إلَى المُؤْمِنِ أُمُورَهُ كُلَّها وَلَمْ يُفَوِّضْ إِلَيهِ أَنْ
يَكُونَ ذَلِيلاً أمَا تَسْمَعُ اللّهَ تعالى يَقولُ "وَلَّلَّهُ العِزَّةَ
وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤمِنِينَ" فَالمُؤمِنُ يَكونُ عَزِيزاً وَلَا يَكُونُ
ذَلِيلاً؛ قالَ اِنَّ الْمُؤْمِنَ اَعَزُّ مِنَ الْجَبَلِ لِأَنَّ الْجَبَلَ
يُسْتَقَلُّ مِنْهُ بِالْمَعَاوِلِ وَالْمُؤْمِنُ لا يُسْتَقَلُّ مِنْ دِينِهِ
بِشَيْءٍ؛ [32]
یقینا اللہ نے
مؤمن کو اس کے تمام امور کے اختیارات واگذار کر دیئے، سوا اس کے کہ وہ ذلیل
ہوجائے، [یعنی اللہ نے مؤمن کو ذلت قبول کرنے کا اختیار نہیں دیا] کیا تم نے اللہ
تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں سنا کہ "عزت
اللہ کے لئے ہے اور اس کے پیغمبر کے لئے اور ایمان والوں کے لئے"؛ تو لہٰذا مؤمن عزیز
[طاقتور اور صاحب عزت] ہے اور وہ ذلیل نہیں ہوتا [اور مزید] فرمایا: مؤمن پہاڑ سے
زیادہ مضبوط اور طاقتور ہے، کیونکہ پہاڑ میں سے ـ تیشے اور [سنگ تراشی کے اوزاروں
اور کدالوں] کے ذریعے ـ کم کیا جاسکتا ہے، جبکہ مؤمن کے دین و ایمان کو کسی بھی وسیلے
سے گھٹایا نہیں جا سکتا"۔
32۔ تنہائی میں خدا سے شرم کرنا
"اسْتَحْيُوا
مِنَ اللّهِ فِي سَرَائِرِكُم كَمَا تَسْتَحْيُونَ مِنَ النَّاسِ فِي
عَلَانِيَتِكُمْ؛ [33]
اپنی خلوت اور
تنہائی میں اللہ سے اسی طرح شرم و حیا کرو جس طرح کہ جلوت میں ـ اور اعلانیہ طور
پر ـ لوگوں سے شرم کرتے ہو"۔
33۔ جس چیز کا انجام قبر ہے، اسے ابتدا ہی سے ترک کرنا
"إنّ شیئا
هذا آخِرُهُ لَحَقیقٌ أن یزهَدَ فی أوَّلِهِ، وَإنّ شیئا هذا أوَّلُهُ لَحَقیقٌ أن یخافَ آخِرُهُ؛ [34]
[امام کاظم (علیہ السلام)
ایک قبر کے پاس کھڑے ہوکر فرمایا:] جس چیز کا انجام یہ ہے، مناسب یہ ہے کہ ابتداء
ہی سے ترک کرنے کی مستحق ہے؛ اور جس چیز کا آغاز یہ ہے اس کے انجام سے ڈرنا بجا
ہے"۔
34۔ صرف امین اور عقلمند
سے رابطہ رکھنا
"إياك ومُخَالِطَة النّاس والأنس بِهِم إلا أن تَجِدَ مِنهُم عَاقِلاً ومَأمُوناً فَآنَسَ بِه
وأهرَبَ مِن سايرهِم كهَربِك مِنَ السِّباعِ الضّارِيةِ؛ [35]
پرہیز کرو لوگوں کے ساتھ معاشرت اور موانست سے
مگر یہ کہ ان کے درمیان کسی عقلمند اور امانتدار شخص کو پاؤ (اور اس صورت میں) اس
کی ہم نشینی اور موانست اختیار کرو اور دوسروں سے بھاگ جاؤ جس طرح کہ شکاری درندوں
سے بھاگتے ہو"۔
35۔ نئے گناہوں کا ارتکاب غیرمتوقعہ بلاؤں کا پیش
خیمہ
"كلَّمَا
أحْدَثَ النّاسُ مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَعْمَلُون، أحْدَثَ اللهُ
لَهُمْ مِنَ البَلَاءِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَعِدُّونَ؛ [36]
ہرگاہ لوگ نئے گناہوں کا ارتکاب کریں ـ جو اس سے پہلے نہیں کرتے تھے ـ
خداوند متعال ان پر نئی نئی بلائیں نازل کرتے ہے جنہیں وہ حساب میں نہیں لاتے تھے"۔
36۔ جس کے دو دن ایک جیسے ہوں۔۔۔
"مَنِ اسْتَوَىٰ يَوماهُ فَهُوَ مَغبُونٌ وَمَنْ كَانَ آخِرُ يَومَيهِ شَرَّهُما فَهُوَ
مَلْعُونٌ ومَنْ لَمْ يَعْرِفِ الزِّيَادَةَ في نَفسِهِ فَهُوَ فِي نُقْصَانٍ
وَمَنْ كَانَ إِلَى النُّقْصَانُ فَالمَوْتُ خَيْرٌ لَهُ مِنَ الْحَيَاةِ؛ [37]
جس شخص کے دو دن ایک جیسے ہوں وہ گھاٹے میں ہے
اور جس کا دوسرا دن پہلے دن سے زیادہ برا ہو، وہ ملعون ہے اور جو اپنے آپ کو افزودگی
[اور نشوونما] کی حالت میں نہ دیکھے وہ خسارے اور تنزلی کی حالت میں ہے اور جو
خسارے اور تنزلی کی طرف جارہا ہے اس کے لئے موت بہتر ہے زندگی سے"۔
37۔
حکمت متواضع دلوں میں نمو پاتی ہے
"إِنَّ
الزَّرْعَ يَنبُتُ فِى السَّهْلِ وَلايَنْبُتُ فِى الصَّفا فَكَذلِكَ الحِكْمَةُ تَعْمُرُ فى قَلْبِ المُتَواضِعِ وَلَا تَعْمُرُ فى قَلْبِ المُتَكَبِّرِ الجَبّارِ، لأِنَّ
اللّهَ جَعَلَ التَّوَاضُعَ آلَةَ العَقْلِ وَجَعَلَ التَّكَبُّرَ مِن آلَةِ
الجَهْلِ؛ [38]
فصل ہموار زمین پر اگتی ہے نہ کہ سخت چٹانوں میں،
اور حکمت بھی ایسی ہی ہے وہ منکسر و
متواضع دلوں میں جگہ پاتی ہے نہ کہ جابر اور متکبر دلوں میں؛ کیونکہ اللہ نے تواضع
کو عقل کا اوزار اور تکبر کو جہل کا اوزار قرار دیا ہے"۔
38۔ طاعت پر استواری اور نافرمانی سے باز رہنا
"اصْبِرْ عَلَی طَاعَة الله وَاصْبِرْ عَنِ مَعاصِي الله، فإنّمَا الدُّنْيا سَاعَةً، فَمَا مَضَی مِنْهَا فَلَيس تَجِدُ لَهُ سُروراً وَلَا
حُزْناً، وَمَا لَمْ يَأْتِ مِنْهَا فَلَيسَ تَعْرِفُهُ، فَاصْبِرْ عَلَی تِلْك السَّاعَةِ الَّتِي أَنْتَ فِيهَا فَكَأنَّكَ قَدِ اغْتَبَطَتَ؛ [39]
خدا کی طاعت پر صبر کرو (استوار رہو)، خدا کی نافرمانیوں سے صبر کرو (باز
رہو)، بےشک دنیا ایک
ہی ساعت ہے، جو کچھ گذرا ہے اس کے لئے نہ غم ہے اور نہ ہی سرور، اور جو کچھ آرہا
ہے، تم نہیں جانتے ہو کہ وہ کیا ہے؟ اسی ساعت (اور اسی حال) پر صبر کرو جس میں تم
ہو (قناعت اپناؤ اور ناشکری نہ کرو) تاکہ اس طرح سے ہمیشہ خوشی اور مسرت میں رہو"۔
39۔ دنیا سمندری پانی کی
مانند ہے پیوگے تو۔۔۔
"مَثَلُ
الدُّنيا كَمَثَلِ مَاءِ البَحْرِ؛ كُلَّمَا شَرِبَ مِنْهُ العَطْشَانُ ازْدَادَ عَطَشاً حَتَّىٰ يَقْتُلَهُ؛ [40]
دنیا سمندر کے پانی کی مانند ہے کہ اگر کوئی پیاسا اس میں سے پیے تو اس
کی پیاس میں مزید شدت آتی ہے، حتیٰ کہ وہ اس [پیاسے] کو موت کی گھاٹ اتار دے"۔
40۔ وہ علم جو ضروری اور
مفید ہے
"وَجَدتُ عِلمَ الناس في اَربعٍ: اَوّلُهَا أنْ تَعْرِفَ رَبَّك،
وَالثّانيةُ أنْ تَعْرِفَ مَا صَنَعَ بِكَ، وَالثّالثَةُ أن تَعْـرِفَ مَا أرَادَ مِنْكَ وَالرّابِعَةُ أنْ تَعْرِفَ مَا يُخْرِجُكَ مِنْ دِينِكَ؛ [41]
لوگوں کے لئے ضروری علوم کو میں نے چار چیزوں میں پایا: اول یہ کہ
اپنے پروردگار کو پہچان لو؛ دوئم یہ کہ جان لو کہ خدا نے تیرے ساتھ کیا کیا ہے
[اور کن کن چيزوں سے نوازا ہے]؛ سوئم یہ کہ خدا تم سے کیا چاہتے ہو؛ اور چہارم یہ
کہ کون سی چیز تمہیں تمہارے دین سے خارج کر دیتی ہے"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترتیب و ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
[1]۔ علامہ مجلسی، بحار الا نوار، ج2، ص178، ح28؛ آیت اللہ بروجری، جامع
الأحاديث الشيعہ، ج1، ص127، ح102۔
[2]۔ الدیلمی، حسن بن محمد، أعْلامُ الدّین فی
صِفاتِ المُؤمنین، ص305؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج78، ص333۔
[3]۔ ابن شعبہ الحرانی، حسن بن علی، تُحَفُ العُقول فيما جاء من الحِكَم
والمواعظ عن آل الرسول صلوات اللہ علیہم اجمعین، ص425۔
[4]۔ الکلینی، محمد بن یعقوب، الرازی، اصول کافی، ج1، ص52۔
[5]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج7، ص143۔
[6]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص403۔
[7]۔ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الانوار، ج74، ص232۔
[8]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج57، ص216۔
[9]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص410۔
[10]۔ شیخ حُرّ عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعہ، ج12، ص105؛ عطاردى، عزیز
اللہ، مسند الإمام الكاظم عليہ السلام، ج1، ص497۔
[11]۔ الکلینی، اصول کافی ج 4 ص191۔
[12]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج78، ص321۔
[13]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص425۔
[14]۔ علامہ مجلسی، محمد باقر بن محمد تقی، بحار الانوار، ج78، ص319۔
[15]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار،ج6، ص28، ح29۔
[16]۔ الکلینی، الکافى، ج5، ص125۔
[17]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحفالعقول، ص403۔
[18]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص406۔
[19]. ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص393۔
[20]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص391۔
[21]۔ الکلینی، الکافی، ج5، ص84، ح2؛ ۔
[22]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف العقول، ص398؛ البرقی، احمد بن محمد بن خالد،
المحاسن، ج2، ص602، ح25؛ علامہ کلینی نے حیث
کا پہلا حصہ "مجالسة أهل الدين شرف الدنيا والآخرة" رسول اللہ (صلی اللہ
علیہ و آلہ) سے نقل کیا ہے۔ (الکافی، ج1، ص39)۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول،
ص398۔۔
[23]. ورام ابن ابی فراس، مسعود بن عیسی المالکی الاشتری، تنبیہ الخواطر
ونزہۃ النواظر، ج2، ص123۔
[24]۔ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج92، ص255، ح33۔
[25]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص408۔
[26]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص425۔
[27]۔ الکلینی، محمد بن یعقوب،
الکافی، ج6، ص480۔
[28]۔ الحلوانی، حسین بن محمد، نزہۃ الناظر وتنبیہ الخاطر، ص124؛ علامہ
مجلسی، بحار الانوار، ج71، ص198؛ النوری الطبرسی، میرزا حسین بن محمد تقی، مستدرک
الوسائل، ج13، ص57؛ عطاردى، عزیز اللہ، مسند الإمام الكاظم عليہ السلام، ج2، ص357۔
[29]. شیخ صدوق، محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابَوَیْہ قمی، الأمالی،
ص343.
[30]. ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول،ص455۔
[31]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص410؛ علامہ مجلسی، بحار
الانوار، ج1، ص141۔
[32]۔ شیخ طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، ج6، ص179؛ ورام ابن ابی فراس،
تنبیہ الخواطر ونزہۃ النواظر، ج2، ص125۔
[33]۔ ابن شعبہ الحرانی، تحف
العقول، ص394۔
[34]۔ شیخ صدوق، مجمد بن علی، معانی الآخبار، ص343۔
[35]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص420؛ فیض کاشانی، محمد بن شاہ
مرتضی، الوافی، ج26، ص280۔
[36]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص434؛ علامہ کلینی نے یہ حدیث
امام رضا (علیہ السلام) سے روایت کی ہے۔ (الکلینی، الکافی، ج، ص275)۔
[37]۔ الدیلمی، إرشاد القلوب، ج1، ص87؛ علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ج78،
ص326۔
[38]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول 396؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار،
ج2، ص94، ح28۔
[39]. ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص396۔
[40]۔ ابن شعبہ الحرانی، تُحَفُ العُقول، ص417؛ علامہ کلینی نے اس حدیث کو
امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے نقل کیا ہے۔ (الکلینی، الکافی، ج2، ص136، ح24)۔
[41]۔ بہاء الدین الإربلی، علی بن عیسی هَکّاری، کَشْفُ الغُمَّۃ فی
مَعْرِفَۃِ الأئمّۃِ (علیہم السلام)، ج3، ص45؛ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ج78،
ص328۔
