اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ابنا ـ کے مطابق، شامی ذرائع کہتے ہیں کہ
احتجاج کرنے والے شامی باشندے شدید بدامنی، مسلح گروپوں کی خودسرانہ کاروائیوں،
مقدسات کی بےحرمتی اور ـ سب سے اہم، صہیونی ریاست کی جارحیت سے الجولانی کی عاجزی
اور بے بسی سے ناراض ہیں جبکہ بہت سے علاقوں میں سڑکوں پر لوگوں کو گولی ماری جاتی
ہے، چنانچہ شام کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہو چکا ہے اور کچھ
علاقوں میں عوام کی مسلحانہ مزاحمت شروع ہوئی ہے اور ایک کاروائی میں حکمران دہشت
گرد ٹولے ہیئت تحریر الشام کے 14 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
لاذقیہ، جبلہ اور حمص میں عوامی احتجاجی مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ کیا
گیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق لاذقیہ، جبلہ اور حمص میں الجولانی کے دہشت گردوں
اور شامی باشندوں کے درمیان زبردست جھڑپیں ہوئی ہیں۔
دمشق کے علاقے المزہ میں شامی عوام نے کرفیو کے باوجود، موجودہ بدامنیوں
اور مقدسات کی توہین، بدامنی اور دہشت گردوں کی عوام کے ساتھ بدسلوکی کے احتجاجی
مظاہرہ ہؤا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس مظاہرے میں عوام نے "لبیک یا علی(ع)"
اور "لبیک یا حسین(ع)" کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
طرطوس، حمص، لاذقیہ و الجبلہ، مصیاف، قرداحہ وغیرہ میں بھی صہیونیوں-ترکیوں-امریکیوں
کی کٹھ پتلی حکومت کے گماشتوں سے عوامی جھڑپوں کی رپورٹیں موصول ہو رہی ہیں۔
-
شام کے علوی باشندوں کے مقدسات کی توہین، مزار کے خدام کا قتل، وسیع پیمانے پر
مظاہرے
شام کے دوسرے بڑے شہر حلب میں تحریر الشام کے دہشت گردوں نے دنیا بھر
کے علویوں کے پہلے مرجع ابو عبداللہ الحسین بن حمدان الخصیبی کے مزار پر حملہ کیا؛
مزار کو آگ لگا کر جلا دیا، اور اس کے پانچ خادموں کو بے دردی سے قتل کیا۔ اور
گستاخی کی حدیں پھلانگتے ہوئے الجولانی کے پیروکاروں نے اپنی اس دہشت گردانہ
کاروائی کی ویڈیو بنا کر وائرل کر دی جس سے پورے شام اور ملحقہ ممالک کے علویوں کے
درمیان غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور علوی باشندوں نے شام بھر میں مظاہرے کئے۔
کہا جاتا ہے کہ ترکیہ کے ڈھائی کروڑ علویوں کے درمیان بھی غم و غصہ
پایا جاتا ہے اور شام کے قبضے میں دہشت گردوں کے شریک کار اردوگان کے خلاف احتجاجی
مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
لاذقیہ کے علاقے طرطوس کی سڑکوں میں بننے والی ایک ویڈیوں میں دکھایا
گیا ہے کہ تحریر الشام کے دہشت گرد اس شہر کے باشندوں کو سڑکوں میں گولی مار کر
قتل کر رہے ہیں۔
طرطوس میں مسلحانہ جھڑپ، الجولانی کے 14 گماشتے ہلاک
ذرائع نے یہ بھی خبر دی ہے کہ سابق صدر بشار الاسد کے آبائی علاقے میں
سرچ آپریشن کے لئے آنے والے الجولانی کے گماشتوں پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا ہے
اور اس حملے میں ایک پاکستانی اخبار "جنگ" نے اپنے ذرائع سے رپورٹ دی
ہے کہ اس حملے میں 17 افراد ہلاک اور 10 افراد زخمی ہوئے۔ جان سے جانے والوں میں ہیئت
تحریر الشام کے 14 گماشتے اور تین حملہ آور افراد شامل ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یہ حملہ اس وقت ہؤا جب الجولانی کے عقیدتمند صدر بشار
الاسد کے ملٹری جسٹس ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر ـ جن کا نام محمد کانجو حسن بتایا گیا
ہے ـ کی گرفتاری کے لئے ہونے والی کاروائی کے دوران ہوئیں۔
۔۔۔۔۔۔۔
110
