شام میں اسد حکومت کا تختہ ہم نے الٹا، صہیونی
وزیر جنگ + ایک نکتہ
صہیونی ریاست کے وزیر جنگ نے پیر کی شام اعتراف
کیا کہ تحریر الشام باغیوں کے ہاتھوں شامی حکومت کا تختہ الٹنے کے پیچھے تل ابیب
کا ہاتھ تھا۔
اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، اگرچہ
صہیونی دہشت گرد ریاست نے اس سے پہلے شام میں دہشت گردوں اور باغیوں کے ساتھ کسی
بھی قسم کے تعلق سے انکار کیا تھا لیکن آخر کار تل ابیب نے اس تعلق کا اعتراف کر لیا۔
بیت المقدس پر قابض صہیونی ریاست کے وزیر جنگ
اسرائیل کاٹز نے پیر کی شام اعتراف کیا کہ تحریر الشام باغیوں کے ہاتھوں شام میں
بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے پیچھے تل ابیب کا ہاتھ تھا۔
کاٹز نے دور کی ہانکتے ہوئے دعویٰ کیا کہ "ہم نے حماس کو شکست دی، ہم نے حزب اللہ کو شکست دی، ہم نے
اسد حکومت کا تختہ الٹا، ہم حوثیوں پر بھی حملہ کریں گے اور ان کے رہنماؤں کو قتل
کریں گے، جیسا کہ ہم نے السنوار، ہنیہ اور نصراللہ کو قتل کیا"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نکتہ:
رہبر انقلاب اسلامی نے حال ہی میں اپنے ایک خطاب میں فرمایا: "آج امریکہ، صہیونی ریاست اور ان کے ساتھی ملک کامیابی کے احساس کے ساتھ، اصحاب شیطان کی طرح ڈینگیں مارنے اور شیخی بگھارنے میں مصرف ہو گئے ہیں"؛ "حماس اور حزب اللہ کو نیست و نابود کرنے کے سلسلے میں غاصب صہیونی ریاست کا کوئی بھی ہدف حاصل نہیں ہو سکا ہے اور خطے کی اور آبرومند قومیں، اللہ کے فضل سے، منحوس ریاست کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گی اور خطے کے لئے بہتر اور زیادہ روشن مستقبل رقم کریں گی"۔
آپ نے صہیونیوں سے مخاطب ہو کر فرمایا: "تم
صہیونی آج شام کی سرزمین میں پیشقدمی کر رہے ہو جس کا سبب یہ ہے کہ وہاں کوئی
رکاوٹ، کوئی مزاحمت ـ حتی ایک سپاہی اور ایک بندوق بھی ـ تمہارے مد مقابل موجود نہیں
ہے، چنانچہ تم صرف چند کلومیٹر تک شام میں پیشقدمی کر سکے ہو؛ یہ بلا روک ٹوک پیشقدمی،
کامیابی نہیں ہے بلکہ یقینا شام کے غیور اور بہادر نوجوان تمہیں اپنی سرزمین سے
مار بھگائیں گے"۔
امام خامنہ ای (مد ظلہ العالی) نے اس سے چند روز قبل اپنے خطاب میں فرمایا تھا: "دیکھئے، ہر روز غزہ پر حملے ہو رہے ہیں، ہر روز انہیں شہید کیا جاتا ہے، مگر کھڑے ہیں اور پھر بھی استقامت کر رہے ہیں، لبنان استقامت کر رہا ہے، البتہ صہیونی ریاست اپنے خیال سے، خود کو شام کے راستے سے تیار کر رہا ہے تا کہ اس کے بزعم، حزب اللہ کو محصور کرے اور اس کی بنیادوں کو اکھاڑ دے۔ لیکن جس کی بنیادیں اکھڑیں گی وہ خود اسرائیل ہے"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
110