16 نومبر 2024 - 09:59
ایک لبنانی خاتون کا پیغام اپنے تباہ شدہ گھر کے ویرانے سے + ویڈیو

"یہ "اسرائیلی" ریاست کے ہاتھوں تباہ ہونے کے بعد، پہلی مرتبہ اپنے گھر کے ویرانے پر حاضر ہوئی ہیں، نہ تو مجھے غم و و اندوہ کا احساس ہے، نہ میں اداس ہوں، لیکن جو کچھ میں جانتی ہوں وہ یہ ہے کہ ہم ہی اس ملک اور اس سرزمین کے لوگ ہیں"۔

اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، دنیا کئی ہفتوں سے لبنان کے مظلوم اور ثابت قدم عوام کے خلاف غاصب صہیونی ریاست کے بےمثل جرائم و مظالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے، غزہ کی طرح لبنان ـ بالخصوص بیروت کے جنوبی ضاحیہ ـ کی خواتین اور بچوں کا شہید کیا جا رہا ہے اور وسیع علاقہ تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ لیکن ویرانیوں اور مصائب اور درد و رنج کی وسعتوں کے باوجود، لوگ اہل بیت(ع) کے صبر و استقامت کی پیروی کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے خلاف جہاد کے لئے پرعزم ہیں اور دنیا والوں کو اعلان کرکے کہہ رہے ہیں کہ اپنے خون کے آخری قطرے تک طفل کُش صہیونی ریاست کے خلاف کھڑے رہیں گے۔

یہ ضاحیۂ بیروت کی ایک خاتون ہیں جن کا گھر صہیونی بمباری میں تباہ ہو چکا ہے اور اپنے گھر کے ویرانے پر کھڑی ہوکر کہتی ہیں: "یہ "اسرائیلی" ریاست کے ہاتھوں تباہ ہونے کے بعد، پہلی مرتبہ اپنے گھر کے ویرانے پر حاضر ہوئی ہیں، نہ تو مجھے غم و و اندوہ کا احساس ہے، نہ میں اداس ہوں، لیکن جو کچھ میں جانتی ہوں وہ یہ ہے کہ ہم ہی اس ملک اور اس سرزمین کے لوگ ہیں"۔

وہ قرآن اور اہل بیت(ع) کی تعلیمات کا حوالہ دیتی ہیں اور کہتی ہیں: قرآن کریم اور اہل بیت(ع) نے ـ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ ـ کے حوالے سے ہمیں سکھایا ہے کہ ہم اپنی الہی بصیرت کو کس انداز سے مرتب اور منظم کریں۔ ہمارا ایمان ہے کہ دنیا میں ہماری موجودگی کا مقصد اللہ کی بندگی اور عبادت ہے نہ کہ تفریح اور لہو و لعب۔ میں نفسیاتی طور پر مکمل پر سکون ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم حق اور باطل کو پہچانتے ہیں؛ اور ہم جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے دین کی تبلیغ کیوں کی اور کیوں شہید ہو گئے۔

اس لبنانی خاتون نے سیدالشہدائے مقاومت شہید سید حسن نصر اللہ کو یاد کرکے کہا: "شہید سید حسن نصر اللہ وہی بزرگ تھے جنہوں نے حق کا وعدہ دیا، ان کا وعدہ صادق تھا کیونکہ انھوں نے اپنا علم قرآن کریم اور اس کی سنتوں سے اخذ کیا تھا، اور اللہ کا ارشاد ہے کہ اللہ کے قریب دین، اسلام ہے اور ہم قرآن والے ہیں اور ہم فاتح ہیں، اور جب تک کہ ہم اپنے فرائض پر عمل کرتے رہیں گے، اور جب تک کہ محنت کرتے رہیں گے اور عیبوں، منفی جذبات وغیرہ سے آلودہ نہیں ہونگے، خدائے متعال ہماری مدد و نصرت فرمائے گا، جیسا کہ اس نے خود فرمایا ہے کہ "اگر تم اللہ کی مدد کرو، تو اللہ بھی تمہاری مدد فرمائے گا"؛ ہمیں اپنا مشن جاری رکھنے کے لئے صبر و استقامت کا دامن تھامے رکھنا ہوگا، ہمیں وفا کرنا پڑے گی اور باقی امور اللہ ہی کے اختیار میں ہیں۔

انھوں نے اپنے گھر کے ویرانوں کی رونمائی کرتے ہوئے کہا: یہ منظر ہمیں نہيں ڈراتا، ہم سب کچھ دوبارہ بنائیں گے، یہ مناظر اچھے ہیں اور ہماری زندگی اور ہمارا گھر پہلے سے زیادہ بہتر صورت میں واپس آئے گا، اور جو کچھ ہم کھو چکے ہیں، پلٹ کر آئے گا۔

انھوں نے کہا: میری بات یہ ہے کہ: استوار اور ثابت قدم رہو، صبر سے کام لو، اس راستے میں جم کر رہو۔ ہم اس ملک کے عوام ہیں، ہم اس حکومت کے نوجوان ہیں، ہم وہ لوگ ہیں کہ جب تک اللہ کے اذن سے اپنے فرائض پر عمل پیرا ہونگے، اور اس راستے سے نہیں ہٹیں گے، فاتح و کامیاب ہیں اور مسرور و شادماں ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110