اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ '
سوموار کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کے نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات کے باعث ملک میں موبائل سروس بند کرنا پڑی۔ یہ کہنا کہ ملک میں انٹرنیٹ مکمل طور پر بند تھا غلط ہے۔ صرف موبائل سروس بند کی گئی تھی۔ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کام کر رہا تھا اور لوگوں نے اپنے موبائل وائی فائی سے کنیکٹ کیے ہوئے تھے اور سوشل میڈیا کا استعمال کیا جا رہا تھا۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ ’میڈیا نے انتخابی نتائج نشر کرنے میں کچھ زیادہ جلد بازی کی، ترقی یافتہ ممالک میں ووٹوں کی گنتی میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں، یہاں تو صرف چند گھنٹوں بعد ہی کہہ دیا گیا کہ نتائج تبدیل ہوگئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے الیکشن کے نتائج میں بے قاعدگی ہو، میں اس کا انکار نہیں کررہا۔ اس کے لیے متعلقہ فورم موجود ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’الیکشن ختم ہونے کے فوری بعد ہی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے ذریعہ تاثر پھیلا دیا گیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوگئی اور نتائج بدل دیے گئے اور ملک میں انقلاب کو روک لیا گیا۔ کہا جاتا تھا پاکستان ڈھاکہ بن جائے گا، ایسی بات سوچی بھی نہیں جا سکتی کہ پاکستان ڈھاکہ بن جائے گا۔‘
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ’پُرامن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے۔ کوئی حکومت انار کی اجازت نہیں دیتی۔ نہ ہم دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خطرات موجود تھے اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں۔ انتخابات سے ایک دن قبل بلوچستان میں داعش سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد مارے گئے۔ انتخابی ریلیوں پر بھی حملے ہوئے۔ لیکن میڈیا کو ان معاملات میں دلچسپی نہیں تھی اس لیے اس کو رپورٹ بھی نہیں کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ایوان میں 169 کا میجک نمبر حاصل کر لے گا وہ حکومت بنا لے گا۔ اس وقت ملک کو جو مسائل درپیش ہیں اس کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان چیلنجز کا سامان کرنے کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ نئی حکومت کو سب سے پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل اور دوسرا ملک میں سیاسی مرہم پٹی کی ضرورت ہے۔
(اردو نیوز)
۔۔۔۔۔۔۔۔
کسی ملک کے کہنے پر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے، انوار الحق کاکڑ
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کسی ملک کے کہنے پر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات نہیں کریں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے عام انتخابات کے حوالے سے عالمی مبصرین کے خدشات سے متعلق انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یورپی یونین، برطانیہ اور امریکا ہمارے دوست ممالک ہیں لیکن وہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان ممالک نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو صحیح مان لیا، کیپٹل ہل پر حملہ ہوا تو کیا ہم نےکہا کہ جوڈیشل کمیشن بنا کر تحقیقات کریں؟ ضرورت پڑی تو انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات اپنے قوانین کے مطابق کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے پر امن انعقاد پر سیکیورٹی فورسز سمیت تمام اداروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، چیلنجز کے باوجود جمہوری عمل کا تسلسل خوش آئند ہے، غیر معمولی حالات کے باوجود پر امن الیکشن کا انعقاد بڑی کامیابی ہے (ڈان نیوز)
۔۔۔۔۔۔۔
110